اسامہ بن لادن ۔ — فائل تصویر

واشنگٹن: ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کا سرکاری امریکی تشخیص مکمل کیا جاچکا ہے جس کے مطابق پاکستان کو القائدہ کے سربراہ کے بارے میں امریکی آپریشن سے پہلے علم نہیں تھا۔

امریکی سپیشل آپریشنز کمانڈ کے سربراہ کے طور پر ایڈمرل میک ریون نے ذاتی طور پر اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ پر یکم مئی کو ہونے والے آپریشن کی نگرانی کی۔

سینئر فوجی اہلکار نے بتایا کہ پاکستان کو آپریشن کے بارے میں کچھ علم نہ تھا کیوں کہ شروع میں یہ خیال کیا جارہا تھا کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے پاکستان کو پتا نہ ہو کہ اسامہ وہاں ہے۔

امریکی افواج کی پریس سروس کی طرف سے ایک رپورٹ  کے مطابق ایڈمرل میک ریون نے بتایا کہ واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس میں انہوں نے بھی اپنا یہی خیال ظاہر کیا تھا کہ آگر پاکستان کو اس بارے میں پہلے سے خبر دی گئی تو مشن مشکل میں پڑ سکتا ہے۔

ایڈمرل نے مزید کہا کہ انہیں اب ایسا لگتا ہے پاکستان کو اسامہ کے بارے میں کچھ نہیں پتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی انٹیلی جنس رپورٹ میں یہ بات سامنے نہیں آئی کہ پاکستان کو اسامہ کا ایبٹ آباد میں موجود ہونے کا علم تھا۔

میک ریون نے چارلی روس، سی بی ایس کے ایگزیکٹو ایڈیٹر اور اینکر کی طرف سے انٹرویو کے دوران کہا کہ آپریشن کے دوران کوئی ایسا موقعہ نہیں آیا جس میں انہوں نے یہ سوچا ہو کہ آپریشن کامیاب نہیں ہوسکا۔

انہوں نے انٹرویو میں بتایا کہ آپریشن کے لیئے بہت ماہر ٹیم تشکیل دی گئی تھی اور اس لیئے وہ بہت پر اعتماد تھے۔

پاکستان اور امریکی تعلقات کے حوالے سے جواب دیتے ہوئے میک ریون نے کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات بہتری کی طرف جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ البتہ پاکستان کے ساتھ تعلق ایک مشکل تعلق ہے لیکن وہ دن بہ دن مضبوط ہوتا جارہا ہے اور ان کے خیال سے مضبوط بنانے کی کوشش کرنی بھی چاہیے۔

انہوں نے کہا پاکستان کی مشکلات کو سمجھنا چاہیے اور پاکستان سے عسکریت پسندوں کا خاتمہ ہی امریکا کے حق میں ہے۔ جب میک ریون سے جب یہ پوچھا گیا کہ پاکستان کو اسامہ بن لادن کے آپریشن کے بارے میں بتایا کیوں نہیں گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ پاکستان پر عدم اعتماد تھا۔

میک ریون کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی اسی حق میں ووٹ دیتے کہ پاکستان کو اس بارے میں نہ بتایا جائیے کیوں کہ یہ بات سمجھ نہیں آرہی تھی کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ پاکستان کو اسامہ کے بارے میں پتہ ہی نہ ہو۔

تاہم میک ریون کے مطابق آپریشن کے بعد ہونے والے تمام واقعات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے پاکستان کو واقعی اس بارے میں علم نہیں تھا۔

ایڈمرک کا کہنا تھا کہ اسامہ کے ہلاک ہونے سے دہشتگردی کا خاتمہ نہیں ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پر تشدد انتہا پسندی میں اضافے کو کم سے کم کرنے کے لیئے لوگوں کو اچھا روزگار فراہم کرنا بڑے گا جہاں قانون کی بالادستی ہو اور بہتر اسلوب حکمرانی ہو۔

میک ریون نے اس بات زرو دیا کہ دہستگردی کے خاتمے کے لیئے یہ ضروری ہے کہ دوسرے ملکوں کے ساتھ شراکت داری میں کام کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں