پروفیسر غفور احمد درمیان میں بیٹھے نظر آرہے ہیں۔ – فوٹو بشکریہ جماعت اسلامی

کراچی: بزرگ  سیاست دان اور جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر غفور احمد طویل علالت کے بعد 85 سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئے۔

جماعت اسلامی کے نائب امیر اور سینئر بزرگ سیاستدان پروفیسر غفور احمد کافی عرصے سے بیمار تھے، آج طبیعت بگڑ جانے پر انہیں گلشن اقبال میں واقع اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکے، مرحوم اس سے قبل بھی کئی بار علاج کی غرض سے اسپتال میں داخل رہے۔

آپ نے پاکستانی سیاست میں ایک طویل عرصہ گزارا اور اس کے نیشب و فراز دیکھے۔

صدر پاکستان آصف علی زرداری، مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی اور دیگر رہنماؤں نے ان کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

پروفیسرغفور احمد 26 جون1927ءکو بریلی انڈیا میں پیدا ہوئے، آپ نے 1948 میں لکھنو یونیورسٹی سے کامرس میں ماسٹرز کیا اور انسٹیٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینیجمنٹ اکاؤنٹس کے فیلو ہو گئے۔

تجارتی اداروں میں کام کرنے کے علاوہ آپ نے متعدد تعلیمی اداروں میں بھی تدریس کے فرائض بھی انجام دیے جن میں ان میں انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ پاکستان، انسٹیٹیوٹ آف انڈسٹریل اکاؤنٹس اور اردو کالج کراچی شامل ہیں۔

پروفیسر غفور احمد 1950ء میں 23برس کی عمر میں جماعت اسلامی کے رکن بنے جبکہ کئی برس تک جماعت اسلامی کراچی کے امیر رہے اور ایک مدت سے جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر کی فرائض انجام دے رہے تھے۔

پروفیسر غفور نے شروع سے ہی سیاست میں سرگرمی سے حصہ لیا اور 1970ء میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ آپ پاکستانی سیاست پر لکھی گئی پانچ کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔

 انیس سو ستتر میں وہ دوبارہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور جماعت اسلامی کی پارلیمانی پارٹی کے قائد بھی بنائے گئے۔

آپ یونائیٹڈ ڈیموکریٹک الائنس اور پاکستان قومی اتحاد کے سیکریٹری جنرل بھی رہے جبکہ آپ قومی اتحاد کی اس مذاکرتی ٹیم میں بھی شامل تھے کہ جس نے ذوالفقارعلی بھٹو سے مارشل لا کے نفاذ سے پہلے فیصلہ کن مذاکرات کیے۔

انیس سو اٹھہتر سے 1979ء تک پروفیسر غفور پاکستان قومی اتحاد کی قیادت کے حکم کی تعمیل میں وفاقی وزیر صنعت رہے جبکہ 2002ء میں سینیٹر منتخب ہوئے۔

 پاکستان کے معروف سیاست دانوں پیرپگارا، شیربازمزاری، نوابزادہ نصراللہ خان سے آپکے  قریبی تعلقات تھے اور آپ اپنی شرافت، تحمل، جمہوری مزاج، معتدل طبیعت اور دیانت کے باعث سیاسی حلقوں میں مقبول تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں