'امیر' کے نام خط

اپ ڈیٹ 23 نومبر 2013
امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن — فائل فوٹو
امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن — فائل فوٹو

امیر محترم جناب منور حسن صاحب

السلام علیکم!

امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ میں نے یہ خط لکھنے سے پہلے کافی سوچ بچار کی کہ کہیں آپ کی حالیہ پریشانیوں میں اضافہ نہ کر دوں پر چوہدری نثار صاحب کی التجائی تقریر اور آپ کا اپنے بیان پر قائم رہنے کے بعد اور کوئی چارہ نہ بچا۔

میں نے پہلے بھی آپ کو ایک خط لکھا تھا پر اسکا کوئی جواب نہیں آیا، کوئی بات نہیں خط ویسے بھی عورتوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے بارے میں تھا ایسی چیزوں کو ہمارے معاشرے میں کہاں اہمیت دی جاتی ہے۔

کیا فرق پڑتا ہے اگر ایک پانچ سالہ بچی کو درندگی کا نشانہ بنا کر زندہ دفنا دیا جائے۔ اس کا اپنے آپ کو اس قبر سے باہر نکالنا بھی کس کام کا جب وہ آپ کی ہدایت کے مطابق چار گواہ نہ پیش کر سکے۔ چار سالہ مہوش کی بات بھی کیا کوئی سنے گا، اس کا مجرم تو کیمرے کے سامنے اسے ہسپتال چھوڑ گیا، شاید آپ یہ کہیں کہ ہمیں شکر گزار ہونا چاہیے کہ وہ بچی کو ہسپتال تو پہنچا گیا۔

خیر غیر ضروری گفتگو پر معذرت، میں صرف آپ سے کچھ سوال پوچھنا چاہوں گی۔ عرض یہ ہے کہ کچھ عرصے قبل انٹرنیٹ پر انیس سو اسی میں کیے گئے ایک انٹرویو کی اسکینڈ تصویر شائع کی گئی۔ انٹرویو برطانوی اخبار انڈیپینڈینٹ میں شائع ہوا اور مشہور کالم نگار روبرٹ فسک نے لکھا تھا. تاریخ سے نا واقف لوگوں کے لئے یہ ایک کافی حیرت انگیز انٹرویو تھا، جس میں اسامہ بن لادن کو ایک بہادر مجاہد قرار دیا گیا جو کہ امن کی جنگ لڑ رہا ہے۔

آپ جیسے تاریخ سے واقف لوگوں کے لئے شاید یہ حیرت انگیز نہ ہو پر کافی لوگوں کے لئے تھا۔ آپ کے حال ہی کے بیان سے مجھے خیال آیا کے دریافت کروں؛

“اگر امریکا کا مارا ہوا کتا شہید یا امریکا کی جنگ لڑنے والا ہلاک ہے تو ستر کی دہائی میں افغانستان میں لڑنے والا جنگجو ہلاک ہوا یا شہید؟”

کیا امریکا کے پیسوں پر جہاد جائز ہے؟

اور اگر نہیں تو تاریخ کی اس عظیم کوتاہی کو کس طرح سدھارا جائے؟ کیونکہ اگر آپ کو یاد ہو تو امریکا نے نا صرف ٹریننگ میں مدد کی بلکہ بھاری بھرکم اسلحہ اور پیسے بھی فراہم کئے تھے. اس وقت کمیونزم کے خلاف جنگ کو جہاد بنا دیا گیا تھا اور جے آئی کے کارکنان نے اس کی بھرپور حمایت کی.

ایک اور بات، جن سترہ فوجیوں کا تیراہ میں گلہ کاٹا گیا وہ ہلاک ہوئے یا شہید؟ کیا ان کی موت سلالہ میں شہید ہونے والے سپاہیوں سے کم تر ہے؟ اگر ہے تو مہربانی کر کے ان کے عزیزواقارب کو اطلاع کر دیں جو اپنے جوان بچوں کی کٹی ہوئی لاشیں دفنا کر تمغوں کے سہارے زندہ ہیں۔ پاک فوج کے سپاہیوں کی تو شاید آپ کو فکر نہیں پر اپنے پرانے افغان جنگجو دوستوں کی ہی قدر کریں اور آخری بار تاریخ درست کر دیں۔

گستاخی معاف، یہ انٹرنیٹ بھی عجیب چیز ہے، مغرب کا ایک اور حربہ، پر کبھی اس پر کرنل امام کے قاتل کی ویڈیو ضرور دیکھیے گا شاید پرانے جنگجو دوستوں کی ایک پرانی ترکیب یاد آ جائے۔

شکریہ

ثنا سلیم، گلوبل وائسز، ایشین کورسپونڈنٹ، دی گارڈین اور اپنے ذاتی بلاگ میسٹفائد جسٹس کے لئے بلاگ لکھتی ہیں-

تبصرے (0) بند ہیں