’بحرین ایران کے ساتھ اپنے معاملات درست کرنا چاہتا ہے‘

21 مارچ 2014
بحرین کے وزیرخارجہ شیخ خالد بن احمد بن محمد الخلیفہ نے امید ظاہر کی ہے کہ  پاکستان خطے میں امن اور اعتدال پسندی کے فروغ کے لیے اپنا اثر ورسوخ استعمال کرے گا۔ —. فوٹو آئی این پی
بحرین کے وزیرخارجہ شیخ خالد بن احمد بن محمد الخلیفہ نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان خطے میں امن اور اعتدال پسندی کے فروغ کے لیے اپنا اثر ورسوخ استعمال کرے گا۔ —. فوٹو آئی این پی

اسلام آباد: ایران کا واضح طور پر حوالہ دیتے ہوئے بحرین نے کہا ہے کہ اسے پاکستان سے توقع ہے کہ اس کی وجہ سے اس خطے کے مسلم ممالک پر معتدل اثرات مرتب ہوں گے۔

بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسٰی الخلیفہ کے تین روزہ دورے کے اختتام پر بحرین کے وزیرِ خارجہ شیخ خالد بن احمد بن محمد الخلیفہ نے کل ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم پاکستان کی جانب اس امید سے دیکھ رہے ہیں کہ وہ امن اور اعتدال پسندی کے فروغ کے لیے اپنا اثر ورسوخ استعمال کرے گا۔‘‘

بحرین کے شاہ کے پاکستان وزٹ کے دوران بحرین نے ایران کے ساتھ اپنے کشیدہ تعلقات کا معاملہ اُٹھاتے ہوئے اس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اس کے ریاستی معاملات میں مداخلت کررہا ہے۔یاد رہے کہ حال ہی میں بحرین میں بادشاہت کے خلاف بغاوت کا مشاہدہ کیا جاچکا ہے۔

پاکستان نے بحرین کو اپنے ریٹائرڈ سیکیورٹی اہلکاروں کو اپنی سیکیورٹی فورسز میں بھرتی کرنے کی اجازت دے کر اس بغاوت کو کچلنے میں مدد دی تھی۔

دورے کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریق علاقائی اور بین الاقوامی نوعیت کے مسائل میں باہمی دلچسپی کے امور پر اپنے نکتہ نظر کا تبادلہ کریں گے اور علاقائی اور بین الاقوامی تمام مسائل کے لیے بات چیت کے ذریعے پُرامن حل کی اہمیت پر زور دیا گیا۔

اگرچہ بحرین کے وزیرِ خارجہ نے اس بات کی تردید کی کہ انہوں نے ایران کے خلاف پاکستان سے مدد مانگی ہے یا اسلام آباد سے اس معاملے کی ثالثی کے لیے کہا ہے، تاہم پریس کانفرنس میں ان کے بیان سے منامہ کی اس خواہش اشارہ ملتا ہے کہ وہ تہران کے ساتھ اپنے مسائل کے حل کے لیے بیرونی مدد کا خواستگار ہے۔

بحرین کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ان کی حکومت ایران کے ساتھ مسائل کا سدھار چاہتی ہے، لیکن ایرانی حکومت مفاہمت کے لیے سنجیدہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’ہم ان کے ساتھ تعلقات کو درست کرنے کے لیے اقدامات کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

مقامی سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے پاکستانی حکومت نے ایران کے معاملے پر زیادہ بات چیت نہیں کی، وزیرِ خارجہ شیخ خالد نے کہا کہ ’’ہم نے ملاقاتوں میں اپنی پوزیشن واضح کردی ہے، اور پاکستان خطے کے تمام ملکوں کے ساتھ متوازن تعلقات پر اتفاق کرتا ہے۔‘‘

پاک بحرین دفاعی تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ نے اسے تاریخی اور نہایت وسیع قرار دیا۔

شاہ حمد کے جوائنٹ سروس ہیڈکوارٹرز کے بے مثال دورے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دورہ تعاون کے ایک مرحلے کے عروج کا نشان ہے اور اس کے ذریعے مستقبل کے بہت زیادہ وسیع تعلقات کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔

انہوں نے دفاعی تعاون کی تفصیلات دینے سے انکار کردیا، جس پر دونوں ملکوں کی جانب سے کام کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو فوج پر چھوڑ دینا چاہیٔے۔ انہوں نے اس بات کو رد نہیں کیا کہ پاکستان مزید سیکیورٹی فورسز بحرین میں بھیجنے پر غور کررہا ہے اور کہا کہ اس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی جاسکتیں۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک دوطرفہ دفاعی اور سیکیورٹی تعاون کو مزید بڑھانے پر رضامند ہیں اور اس کے لیے سالانہ سیکیورٹی مذاکرات شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ معلومات، انٹیلی جنس اور تجزیوں کے تبادلے کو مضبوط بنایا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق بحرین نے پاکستان سے دفاعی سامان کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور فوجی تربیت کے حوالے سے مدد حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

اے پی پی:

بحرین کے وزیر خارجہ شیخ خالد بن احمد بن محمد الخلیفہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک دفاع اور سیکورٹی سمیت مختلف شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینے کا خواہاں ہے۔

انہوں نے یہ بات بحرین کے وزیر برائے ٹرانسپورٹیشن کمال بن احمد محمد کے ہمراہ جمعرات کو مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

بحرین کے وزیر خارجہ نے شاہ شیخ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ کے دورہ پاکستان کو نہایت کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس دورے کے دوران کئی معاہدوں پر دستخط ہوئے جن سے تجارت، معیشت، توانائی، غذائی تحفظ، افرادی قوت سمیت کئی شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید استحکام حاصل ہو گا۔

اس موقع پر بحرین کے وزیر ٹرانسپورٹیشن کمال بن احمد محمد نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت اس وقت 6 ارب ڈالر کے قریب ہے، تجارتی حجم میں مزید اضافے کے لیے وسیع گنجائش موجود ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں