قیمتیں بڑھنے کے باوجود کاروں کی فروخت میں اضافہ

اپ ڈیٹ 10 مئ 2014
کاروں کی فروخت میں اضافے سے سڑکوں پر ٹریفک اژدہام بھی بڑھتا جارہا ہے، جس کے سبب ملک بیشتر بڑے شہروں میں ٹریفک جام معمول کی بات ہوگئی ہے۔ —. فائل فوٹو
کاروں کی فروخت میں اضافے سے سڑکوں پر ٹریفک اژدہام بھی بڑھتا جارہا ہے، جس کے سبب ملک بیشتر بڑے شہروں میں ٹریفک جام معمول کی بات ہوگئی ہے۔ —. فائل فوٹو

کراچی: مقامی طور پر تیار ہونے والی کاروں کی فروخت میں ان کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود گزشتہ سال کے مقابلے میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

جولائی 2013ء سے اپریل 2014ء کے دوران اس فروخت میں 1.85 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

پچھلے سال پچانوے ہزار چار سو سڑسٹھ کاریں فروخت ہوئی تھی، جبکہ اس کے مقابلے میں اس سال ستانوے ہزار دو سو بتیس کاریں فروخت ہوئیں۔

ہنڈا سٹی کی فروخت میں اضافہ 19.6 فیصد تھا، سوزوکی سوئفٹ کی فروخت میں بیس فیصد سوزوکی کلٹس 14.75 فیصد، سوزوکی بولان 9.3 فیصد، سوزوکی مہران نو فیصد، سوزوکی لیانا گیارہ فیصد، ہنڈا سوک چھ فیصد اور ٹویوٹا کرولا کی فروخت میں 0.17 فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔

پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ (پی ایس ایم سی ایل) نے اپریل 2014ء میں سوزوکی ویگن آر کے 414 یونٹس کے ساتھ پیدوار کا آغاز کیا، اور اس میں سے 309 کاریں اسی مہینے میں فروخت ہوگئیں۔

سوزوکی کلٹس کی فروخت پچھلے سال دس ہزار نو سو بارہ تھی، اس کے مقابلے میں اس سال اس کار کی فروخت میں اضافہ ہوا اور یہ بارہ ہزار پانچ سو باون کی تعداد میں فروخت ہوئی۔

پاکستان آٹوموٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی اے ایم اے) کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار سے انکشاف ہوا ہے کہ تیرہ سو سی سی اور اس سے بڑی کاروں کی فروخت 2.54 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔

ہنڈا سوک کے کل سات ہزار نو سو چھپن یونٹس اس مالی سال کے پچھلے دس مہینوں کے دوران فروخت ہوئے، اس کے مقابلے میں پچھلے مالی سال کے اتنے ہی عرصے کے دوران سات ہزار پانچ سو بائیس یونٹس فروخت ہوئے تھے۔

ہنڈا سٹی کی فروخت پچھلے سال نو ہزار چودہ تھی، اس کے مقابلے میں اس سال دس ہزار سات سو چھیاسی رہی۔

ٹویوٹا کرولا کی فروخت پچیس ہزار چھ سو چوہتر یونٹس کی حد تک رہی، جبکہ جولائی 2012ء سے اپریل 2013ء کے درمیان اس کی فروخت پچیس ہزار چھ سو تیس یونٹس تھی۔

کرولا کی فروخت میں کمی کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ اس سال کرولا کے نئے ماڈل کی لانچنگ ہورہی ہے۔ استعمال شدہ کاریں اور دوسری گاڑیوں کی درآمدات مستقل جاری ہے، اس رجحان سے مقامی طور پر تیار ہونے والی کاروں کی فروخت پر کسی حدتک منفی اثر پڑا ہے۔

شماریات کے بیورو کے اعدادوشمار کے مطابق درآمد شدہ کاریں جس میں نوّے فیصد استعمال شدہ کاریں شامل ہیں، میں جولائی 2013ء سے مارچ 2014ء کے دوران اس کی مجموعی درآمدات میں گراوٹ دیکھنے میں آئی، 2012-2013ء کے مالی سال کے دوران چھبیس کروڑ دس لاکھ ڈالرز تھی، اس سال اسی مدت کے دوران یہ چودہ کروڑ پچاس لاکھ رہی ۔

تبصرے (0) بند ہیں