وفاقی حکومت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور دیگر کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس سے منسلک 8 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکال دیے-

’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ نے نیب کی سفارش پر نام ای سی ایل سے خارج کرنے کی منظوری دی، وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ بطور سیکریٹری کام کرنے والے اعظم خان کا نام بھی ای سی سی نکالنے والوں میں شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے سابق سیکریٹری ٹو وزیراعظم محمد اعظم خان، راجا منظور کیانی، عارف رحیم، نوید اکبر، سکندر حیات، نثار محمد، غلام حیدر اور عارف نذیر بٹ کے نام ای سی ایل سے نکال دیے-

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان افراد کےنام190ملین پاونڈکیس سےمتعلقہ ہونے پر ای سی ایل میں شامل کیےگئےتھے، اب نیب کی سفارش پر ان کے نام ای سی ایل سے خارج کیےگئےہیں۔

ذرائع کے مطابق عمران خان، بشری بی بی، فرح گوگی اور زلفی بخاری کےنام 190ملین پاؤنڈ کیس میں ای سی ایل میں برقراررہیں گے۔

شہباز حکومت نے پی ٹی آئی دور حکومت کے کابینہ ارکان کےنام بھی ای سی ایل سےخارج کیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر 28 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی سفارش کی تھی جب کہ اس کیس میں رواں سال فروری میں احتساب عدالت اسلام آباد نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف فردجرم عائد کی تھی۔

پس منظر

گزشتہ سال عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سمیت ریفرنس کے 6 شریک ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا تھا۔

واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں