شمالی وزیرستان سے مزید 3 بم بنانے کی فیکٹریاں برآمد

03 جولائ 2014
پاک فوج کے اہلکار شمالی وزیر ستان میں عسکریت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانے میں داخل ہو رہے ہیں۔ فوٹو۔۔۔ آئی ایس پی ار
پاک فوج کے اہلکار شمالی وزیر ستان میں عسکریت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانے میں داخل ہو رہے ہیں۔ فوٹو۔۔۔ آئی ایس پی ار

اسلام آباد: پاکستان فوج نے بدھ کو شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کے دوران کلیئر ہونے والے ایک علاقے سے مزید 3 بم بنانے کی فیکٹریاں برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

بم بنانے کی فیکٹریوں سے بڑی مقدار میں بارودی مواد، ٹینک شکن بارودی سرنگوں، راکٹ بنانے کے سامان سمیت میڈیا سینٹر اور خود کش حملہ آوروں کی تربیت کیلئے بنایا گیا ایک کیمپ بھی دریافت ہوا۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ترجمان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ آپریشن ضرب عضب منصوبہ بندی کے عین مطابق کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے، اسی علاقے میں ایک ہو ٹل سے چار کمپیوٹرز سے جڑی ہوئی چھ آئی ای ڈیز بھی برآمد ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شمالی وزیر ستان میں فورسز تیزی کے ساتھ ان علاقوں میں پیش رفت کر رہی ہیں جہاں پرعسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر شیلنگ کی گئی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ علاقے کو کلیئر کرنے کے لیے سراغ رساں کتے بھی آپریشن میں استعمال کیے جا رہے ہیں، جن کی مدد سے افغانستان کی سرحد کے ساتھ قبائلی علاقوں میں چھائے گئے بارودی مواد کو تلاش کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب، سابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل ریٹائرڈ اطہر عباس کا یہ مطالبہ بھی سامنے آیا ہے کہ میڈیا کو ان علاقوں تک رسائی دی جائے جنہیں فوج کلیئر کر چکی ہے۔

قبل ازیں میران شاہ کے علاقے خار وارسک میں فوج کے ہیلی کاپٹرز کی شیلنگ سے 10 مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔

واضح رہے کہ آپریشن کے نتیجے میں پانچ لاکھ سے زائد افراد شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کر چکے ہیں، جون کے وسط میں شروع ہونے والے آپریشن ضرب عضب کے بعد سے ہزاروں خاندان بنوں، کرک، لکی مروت اور ڈیرہ اسماعیل خان منتقل ہو چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں