برلن: امریکی خفیہ ایجنسی کے برلن میں موجود اسٹیشن چیف کو مبینہ جاسوسی کے الزام پر جرمنی سے سے نکل جانے کا حکم دیا گیا ہے، ان پر واشنگٹن کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام لگایا گیا ہے، حکومت کا کہنا ہے کہ نیٹو کے اتحادیوں کے درمیان یہ ایک غیر معمولی اقدام ہے۔

حکومتی ترجمان اسٹیفن سیبرٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی سفارتخانے میں موجود خفیہ ادارے کے نمائندے کو ملک چھوڑنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی اہلکار کو ملک چھوڑنے کے احکامات دو مختلف خصوصی تحقیقات کے بعد جاری ہوئے ہیں ، یہ تحقیقات جرمنی کے وفاقی پروسیکیوٹرز نے کی ہیں۔

حکومتی ترجمان کے مطابق الزامات میں گزشتہ ہفتے واشنگٹن کی جانب سے جاری کیے گئیے جاسوسی کے احکامات بھی شامل ہیں ساتھ ہی ساتھ گزشتہ کئی ماہ سے امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں کی جرمنی میں جاری سرگرمیوں پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

سیبرٹ نے مزید کہا کہ حکومت کو ان تمام اقدامات پر تشویش تھی۔

جرمن حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جرمنی کے لیے اس کے شہریوں اور ملک سے باہر موجود افواج کی سیکیورٹی بہت اہمیت کے حامل ہے ، جرمنی اپنی مغربی اتحادیوں خاص طور پر امریکہ کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے۔

دوسری جانب جرمن پولیس نے برلن میں ایک شخص کے گھر کی تلاشی لی جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ سرکاری اہلکار بھی ہے، مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ شخص فوجی اہلکار ہے اور مبینہ طور پر وہ امریکہ کو خفیہ معلومات فراہم کر رہا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں