اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) نے فلسطین کی مکمل رکنیت کے لیے کوشش کی حمایت کر دی۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کو اقوام متحدہ کا مکمل رکن بننے کے لیے اہلیت تسلیم کرتے ہوئے اس کی حمایت کی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو سفارش کی ہے کہ وہ فلسطین کے اقوام متحدہ کے مستقل رکن بننے کی قرارداد کی حمایت کرے۔

خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق جنرل اسمبلی میں قرارداد کے حق میں 143 اور مخالفت میں 9 ووٹ ڈالے گئے جس میں امریکا اور اسرائیل بھی شامل ہیں، جبکہ 25 ممالک نے ووٹ نہیں دیا۔

یہ فلسطینیوں کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت نہیں دیتا لیکن انہیں اس میں شامل ہونے کے لیے اہل تسلیم کرتا ہے۔

اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے ووٹنگ سے قبل جنرل اسمبلی کو بتایا کہ ’ہم امن چاہتے ہیں، ہم آزادی چاہتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’حمایت میں ووٹ فلسطینی وجود کے لیے ووٹ ہے، یہ کسی بھی ریاست کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ امن کے لیے سرمایہ کاری ہے۔‘

ان کے ریمارکس پر تالیاں بجائی گئیں کہ ’حمایت میں ووٹ دینا صحیح کام ہے‘۔

جنرل اسمبلی میں فلسطینی رکنیت کی حمایت میں ووٹنگ کے بعد اقوام متحدہ میں نائب امریکی سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ ’اقوام متحدہ اور زمینی سطح پر یکطرفہ اقدامات سے دو ریاستی حل کی طرف پیش قدمی نہیں ہوگی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا ووٹ فلسطینی ریاست کی مخالفت کی عکاسی نہیں کرتا، ہم بہت واضح ہیں کہ ہم اس کی حمایت کرتے ہیں اور اسے بامعنی طور پر آگے بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے بجائے، یہ اس بات کا اعتراف ہے کہ ریاست کا درجہ صرف اس عمل سے آئے گا جس میں فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات شامل ہوں۔‘

دنیا فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑی ہے، صدر محمود عباس

ادھر قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ ’فلسطین، جنرل اسمبلی کی ووٹنگ کے بعد اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کے لیے دباؤ جاری رکھے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ قرارداد کی منظوری سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا فلسطینی عوام کے حقوق اور آزادی کے ساتھ اور اسرائیل کے قبضے کے خلاف کھڑی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں