سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے انڈیا اپنی سرحد کھولے، پاکستانی کشمیر

23 ستمبر 2014
مون سون سیلاب نے ہمالیہ علاقے کے دونوں جانب بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔  تصویر جاوید ڈار۔۔۔
مون سون سیلاب نے ہمالیہ علاقے کے دونوں جانب بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ تصویر جاوید ڈار۔۔۔

مظفر آباد: پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پارلیمنٹ نے پیر کو ہندوستان پر زور دیا ہے کہ وہ ریسکیو حکام کو سیلاب متاثرین تک پہنچنے کے لئے متنازعہ علاقے کی سرحدیں کھول دے ۔

مون سون سیلاب نے ہمالیہ علاقے کے دونوں جانب بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔

سیلاب نے خاص طور پر ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں بڑی تباہی پھیلائی، جہاں ہزاروں لوگ اپنے گھروں سے محروم ہوئے اور سینکڑوں تاحال پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔

سات ستمبر کو آنے والے سیلاب سے علاقے میں مشہور قالین کے بر آمد کنندگان کو اربوں ڈالر کا تباہ کن اقتصادی نقصان ہوا ہے۔ علیحدگی پسندوں نے نئی دہلی پرریسکیو اقدامات کے حوالے سے شدید تنقید کی۔

آزاد جموں کشمیر اسمبلی نے ایک قرارداد کے ذریعے اقوام متحدہ سے مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

49 رکنی اسمبلی کی قرارداد میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان کو سیلاب متاثرین کو امدادی سامان فراہم کرنے کی خاطر جنگ بندی لائن کھولنے کے لئے اقوام متحدہ اور ہندوستان کی حکومت سے رابطہ کرنا چاہیے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ ۔ہندوستان نے بے بس کشمیریوں کو تنہا چھوڑ دیا ہے۔ سینکڑوں لاشوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، ہزاروں لوگ لاپتہ ہیں، غذا کا کوئی انتطام نہیں۔ اس اجلاس کا مقصد یہ ہے کہ اقوام متحدہ بین الاقوامی ایجینسیوں کو متاثرہ کشمیریوں کی مدد کے لئے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر بھیجے۔۔

دوسری جانب سرحد پار تجارت کرنے والے تاجروں کی نمائندہ یونین نے بھی خطے کو تقسیم کرنے والی کنٹرول لائن کو کھولنے کا مطالبہ کیا۔

انٹرا کشمیر ٹریڈرز یونین کے صدر گوہر کشمیری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اقوام متحدہ کو سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے لائن آف کنٹرول کھولنا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں