یمن: دو خود کش حملوں میں 67 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 09 اکتوبر 2014
یمن میں حوثی قبیلے کی ریلی میں حملے میں 30افراد مارے گئے۔   فوٹو:رائٹرز
یمن میں حوثی قبیلے کی ریلی میں حملے میں 30افراد مارے گئے۔ فوٹو:رائٹرز
دوسرا خود کش حملہ فوجی چوکی پر  ہوا۔   فوٹو:رائٹرز
دوسرا خود کش حملہ فوجی چوکی پر ہوا۔ فوٹو:رائٹرز
باغی قبیلے حوثی کی ریلی میں 4ہزار افراد شریک تھے۔   فوٹو: اے پی
باغی قبیلے حوثی کی ریلی میں 4ہزار افراد شریک تھے۔ فوٹو: اے پی

صنعاء: یمن میں دو خود کش دھماکوں میں 67 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہو گئے۔

پہلا خود کش حملہ دارالحکومت میں باغیوں کے زیر اثر علاقے میں کیا گیا۔

باغی حوثی قبیلے کے ایک اجتماع کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہاں بڑی تعداد میں لوگ جمع تھے، حملے میں 47 افراد ہلاک ہوئے۔

یاد رہے کہ حوثی قبیلے نے وفاقی حکومت کے خلاف بغاوت کرکے گزشتہ ماہ دارالحکومت صنعاء پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد وزیر اعظم بھی مستعفی ہو گئے تھے۔

محمد باسندوہ کے مستعفی ہونے کے بعد احمد عواد بن مبارک وزیر اعظم نامزد کیے گئے ہیں مگر حوثی قبیلہ ان کو بھی قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

رپورٹس کے مطابق نئے وزیر اعظم کے خلاف باغی حوثی قبیلے کے سربراہ کی اپیل پر ریلی نکالی جا رہی تھی جس میں 4ہزار سے زائد افراد شریک تھے ، جب اس میں دھماکا ہوا، حوثی قبیلے کے افراد یمن کی حکومت کے ساتھ ساتھ سعودی عرب اور امریکا کے خلاف بھی نعرے لگا رہے تھے۔

دوسرا خود کش حملہ صوبہ خضر الموت میں کیا گیا جہاں ایک کار کے ذریعے فوجی چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا گیا۔

حملے میں ایک بارود سے بھر ہوئی کار کو چوکی سے ٹکرایا گیا جس میں 20 افراد ہلاک ہوئے جن میں فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ خضر الموت کو القاعدہ کے زیر اثر علاقوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

ابتدائی طور پر خود کش حملوں کی ذمہ داری کسی بھی گروہ نے قبول نہیں البتہ حکام کے مطابق شواہد القاعدہ کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔

القاعدہ کی جانب سے یہ دھمکی دی گئی تھی کہ وہ بھی باغی حوثی قبلیے کے افراد کو نشانہ بنائے گی، القاعدہ کے شدت پسند کئی سال سے یمن میں فوج کے خلاف خودکش حملے کر رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں