کابل : افغانستان کی ایک عدالت نے 10 سالہ بچی کا ریپ کرنے پر ایک امام مسجد کو 20 سال قید کی سزا سنا دی۔

افغان دارلحکومت کابل کی ایک عدالت کے جج کی جانب سے دیئے گئے اس فیصلے پر متاثرہ بچی کے خاندان اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے تنظیموں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔

صوبہ کندز جہاں ریپ کا یہ واقعہ پیش آیا تھا، میں خواتین کے لیے شیلٹر ہوم چلانے والی حسینہ سروری نے اتوار کو ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس کیس کا ٹرائل کابل منتقل نہ کیا جاتا تو فیصلہ مختلف بھی ہو سکتا تھا۔

دس سالہ برشنہ کے ساتھ ریپ کا واقعہ مئی میں پیش آیا تھا۔

کندز پولیس کے ترجمان سید سرور حسینی کے مطابق اس کے ساتھیوں نے جب پہلی دفعہ اس واقعے کے بارے میں سنا تو انہیں شدید دھچکا لگا لیکن انہوں نے فوراً کارروائی کرتے ہوئے مولوی کو گرفتار کر لیا۔

حسینی کا کہنا تھا کہ انہوں نے فوراً ایک پولیس یونٹ کو ملا محمد امین کو گرفتار کرنے کے لئے بھیجا جو کہ فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔

کیس کی پیروی کرنے والی حسینہ سروری کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مولوی نے تین لڑکیوں کو مسجد کی صفائی کے لیے منتخب کیا۔

سرووری کا کہنا تھاکہ دو لڑکیاں مولوی کی کی نیت کو بھانپ کر وہاں سے بھاگ گئیں تاہم برشنہ بھاگنے کی کوشش کے دوران گر گئی اور مولوی نے اس کا ریپ کر دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

S.T. HAIDER Oct 27, 2014 05:42pm
'' ثنا خوان ًٰ تقدیس ً مشرق کہاں ہیں '' کوئی مذمتی بیان کسی غیرت مند بریگیڈ یا ان کے کسی حمایتی کی طرف سے ، مسجد کی بے حرمتی پر اس ملا کو کیا سزا ہوئی ؟؟؟؟؟