ورلڈ کپ کے 12 بڑے اپ سیٹ

اپ ڈیٹ 27 جنوری 2015
کینیا کے خلاف 1996 کے ورلڈ کپ میں ہونے والے میچ میں برائن لارا صرف آٹھ رنز بنا سکے تھے۔ فائل فوٹو اے پی
کینیا کے خلاف 1996 کے ورلڈ کپ میں ہونے والے میچ میں برائن لارا صرف آٹھ رنز بنا سکے تھے۔ فائل فوٹو اے پی

ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ سنسنی خیز مقابلوں اور حیراکن اپ سیٹ سے بھری پڑی ہے جہاں چھوٹی چھوٹی ٹیموں نے بہترین کرکٹرز کی دولت سے مالا مال دنیا کی بڑی بڑی ٹیموں کو شکست دے کر ناکوں چنے چبوا دیے۔

ورلڈ کپ کرکٹ کی تاریخ بھی ایسے ہی دلچسپ مقابلوں اور اپ سیٹس سے بھری ہوئی جہاں چھوٹی چھوٹی چھوٹی ٹیموں نے دنیا کی بڑی اور فیورٹ ٹیموں کو ناصرف شکست دی بلکہ ان کے ورلڈ کپ کا سفر بھی ختم کردیا۔

یہاں ہم ورلڈ کپ میں ہونے والے ایسے ہی کچھ اپ سیٹس کا ذکر کریں گے جو پہلی مرتبہ 1979 میں ہونے والے دوسرے ورلڈ کپ میں ہوا۔

سری لنکا بمقابلہ انڈیا، 1979

سری لنکا نے 1975 میں ہونے والے پلے ورلڈ کپ مقابلے میں شرکت کی لیکن وہاں توقعات کے عین مطابق کوئی بھی فتح حاصل نہ کر سکے۔ 1979 کے ورلڈ کپ میں بھی اس وقت کی معمولی ٹیم تصور کی جانے والی سری لنکن ٹیم سے کسی کو بھی فتح کی امید نہ تھی لیکن 16 جون کو انڈیا کے خلاف ہونے والا میچ سری لنکن کرکٹ کی تاریخ میں امر ہو گیا۔

ہندوستانی ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا جو سراسر غلط ثابت ہوا اور سری لنکن بلے بازوں کی ذمہ دارانہ بلے بیٹنگ کی بدولت سری لنکا نے اسکور بورڈ پر 238 رنز کا مجموعہ سجایا۔ جواب میں ہندوستانی اوپنرز نے اپنی ٹیم کو 60 رنز کا بہترین آغاز فراہم کیا لیکن اس کے بعد ہندوستانی بیٹنگ میں بھونچال آگیا اور پوری ٹیم 191 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔

یہ کامیابی اس لحاظ سے قابل ذکر ہے کہ یہ سری لنکا کی کسی ٹیسٹ کھیلنے والے ملک کے خلاف ایک روزہ کرکٹ میں پہلی کامیابی تھی جبکہ اسی وجہ سے ہندوستانی ٹیم کو ورلڈ کپ میں فتح کے لیے 1983 کے ورلڈ کپ تک انتظار کرنا پڑا۔

زمبابوے بمقابلہ آسٹریلیا، 1983

اس میچ کو ورلڈ کپ کی تاریخ بڑے اپ سیٹس میں سے کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔ 9 جون 1983 کو ورلڈ کپ کے تیسرے میچ میں 1979 کے ورلڈ کپ کی رنر اپ آسٹریلیا کی ٹیم کا سامنا زمبابوے سے ہوا جو ورلڈ کپ میں اپنا پہلا میچ کھیل رہی تھی۔

بارڈر، للی، تھامسن، مارش اور ہکس جیسے بڑے بڑے نام شامل تھے اور اس میچ کو پہلے ہی آسٹریلیا کے میچ پریکٹس قرار دیا جا رہا تھا لیکن دوسری جانب زمبابوین کپتان ڈنکن فلیچر کے عزائم ہی کچھ اور تھے۔

زمبابوے نے فلیچر کے 69 رنز کی بدولت 239 رنز بنائے اور آسٹریلیا کو جیت کے لیے 240 رنز کا ہدف دیا جو کسی طور مشکل محسوس نہ ہوتا تھا۔

لیکن بیٹنگ میں کمال کرنے والے فلیچر نے باؤلنگ میں بھی چار وکٹیں لے کر آسٹریلین بیٹنگ کو 226 رنز پر ٹھکانے لگا کر اپنی ٹیم کو 13 رنز کی شاندار فتح سے ہمکنار کرادیا۔

ویسٹ انڈیز بمقابلہ انڈیا، 1983 فائنل

اس فہرست میں فائنل میچ کی بطور اپ سیٹ شکست شمولیت پر شاید کچھ لوگوں کو اعتراض ہو لیکن اگر اس وقت انڈیا اور ویسٹ انڈیز کی ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو اس میچ کو اپ سیٹ کہنا غلط نہ گا۔

لگاتار تیسرا فائنل کھیلنے والی ویسٹ انڈین ٹیم نے باؤلنگ کے لیے سازگار وکٹ پر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا تو جوئیل گارنر، اینڈی رابرٹ، میلکم مارشل اور مائیکل ہولڈنگ پر مشتمل دنیا کی تاریخ کے تباہ کن باؤلنگ اٹیک نے انڈین بیٹنگ کو 183 رنز پر ٹھکانے لگا دیا۔

اس موقع پر ویسٹ انڈین بیٹنگ کو دیکھتے ہوئے کسی کو بھی سب کی زبان پر یہی الفاظ تھے کہ ویسٹ انڈیز ایک اور ورلڈ کپ اپنے نام کرنے سے چند لمحوں کی دوری پر ہے لیکن پھر جو ہوا، اس نے ہندوستانی کرکٹ میں نئی تاریخ رقم کردی۔

مدن لعل اور موہندر امرناتھ کی شاندار باؤلنگ اور کپیل دیو کی کرشماتی قیادت کی بدولت ہندوستانی ٹیم نے بھاری بھرکم بیٹنگ لائن کو صرف 140 رنز پر ٹھکانے لگا کر 43 رنز سے میچ جیتنے کے ساتھ ساتھ پہلی مرتبہ کرکٹ کا عالمی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔

یاد رہے کہ اس ورلڈ کپ سے قبل ہندوستانی ٹیم عالمی کپ میں کوئی بھی میچ جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔

نیوزی لینڈ بمقابلہ آسٹریلیا، 1992

1992 کے ورلڈ کپ سے قبل ہی دفاع چیمپیئن آسٹریلیا کی ٹیم کو ورلڈ کپ کے لیے سب سے بڑا فیورٹ قرار دیا گیا اور آسٹریلین ٹیم اور اس کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ایسا کہنا کچھ غلط بھی نہ تھا لیکن پہلے ہی میچ میں نیوزی لینڈ نے فیورٹ کو شکست دے کر تمام پیش گوئیوں کو غلط ثابت کردیا۔

نیوزی لینڈ نے کپتان مارٹن کرو کی ناقابل شکست سنچری کی بدولت 248 رنز کا معقول ہندسہ اسکور بورڈ کی زینت بنایا لیکن جواب میں آسٹریلین ٹیم ڈیوڈ بون کی سنچری کے باوجود 211 رنز پر ہمت ہار گئی۔

اہم مواقعوں پر ہونے والے رن آؤٹ نے آسٹریلیا کی شکست میں اہم کردار ادا کیا اور اس ایک فتح کے بعد نیوزی لینڈ 1992 کے ورلڈ کپ کی سب سے خطرناک ٹیم کے طور پر ابھر کر سامنے آئی۔

زمبابوے بمقابلہ انگلینڈ، 1992

ورلڈ کپ کی تاریخ میں سب سے زیادہ اپ سیٹ کرنے کا سہرا زمبابوین ٹیم کے سر ہے جس نے 1992 کے ورلڈ کپ میں بھی ایسا ہی ایک کرشمہ کر دکھایا۔

فیورٹ انگلینڈ نے باؤلنگ کے لیے سازگار پچ پر ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور پوری زمبابوین ٹیم کو 134 رنز پر پویلین کی راہ دکھا دی۔

اس موقع پر میچ میں انگلینڈ کی فتح یقینی دکھا دیتی تھی لیکن زمبابوین باؤلرز خصوصاً ایڈو برینڈس کی تباہ کن باؤلنگ کے باعث پوری انگلش بیٹنگ 125 رنز پر زمین بوس ہو گئی اور زمبابوے نے 1983 کی تاریخ دہراتے 1992 کے ورلڈ کپ کا بھی سب سے بڑا اپ سیٹ کیا۔

کینیا بمقابلہ ویسٹ انڈیز، 1996

کرکٹ میں کچھ بھی یقینی نہیں ہوتا اور اس کی سب سے بڑی مثال 29 فروری 1996 کو پونے میں ویسٹ انڈیز اور کینیا کے درمیان ہونے والا میچ ہے جسے ورلڈ کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا اپ سیٹ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔

ورلڈ کپ فیورٹ ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور کینیا کی ٹیم 166 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔

جواب میں ویسٹ انڈیز کے ساتھ جو کچھ اسے یقیناً وہ کبھی یاد کرنا پسند نہیں کریں گے۔

لارا، رچی رچرڈسن، شیرون کیمبل، کارل ہوپر، چندرپال پر مشتمل بیٹنگ کینیا جیسی کمزور باؤلنگ لائن کے سامنے صرف 93 رنز پر ڈھیر ہو گئی اور اسے 73 رنز کی بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ کینیا کی ٹیسٹ میچ کھیلنے والی کسی بھی ٹیم کے خلاف ایک روزہ کرکٹ میں پہلی فتح تھی۔

اس فہرست میں شامل دیگر چھ سنسنی خیز اپ سیٹ مقابلوں کی فہرست کل شائع کی جائے گی

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

saqib Jan 27, 2015 05:03pm
There is something wrong in India vs Zimbabwe match. Moderator Can you please check?