آزاد کشمیر: قتل کے دو مجرموں کو پھانسی دے دی گئی

اپ ڈیٹ 13 فروری 2015
پشاور میں دہشت گردوں کی جانب سے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد حکومت نے پھانسی کی سزاؤں پر پابندی ختم کردی تھی۔ —. اے پی فائل فوٹو
پشاور میں دہشت گردوں کی جانب سے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد حکومت نے پھانسی کی سزاؤں پر پابندی ختم کردی تھی۔ —. اے پی فائل فوٹو

مظفرآباد: قتل کے دو مجرموں کی پھانسی کی سزا کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے، انہیں آج صبح آزاد کشمیر کی ڈسٹرکٹ جیل میں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق محمد ریاض ولد ظفر علی اور محمد فیاض ولد محمد شریف کو 2004ء میں ایڈووکیٹ جنرل آزاد کشمیر کے بیٹے کو دوران ڈکیتی مزاحمت پر قتل کرنے کے جرم میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔

دونوں مجرم گجرات کے علاقے سرائے عالمگیر کے ایک گاؤں کے رہائشی ہیں اور گزشتہ رات دونوں قیدیوں کی ورثاء سے ان کی آخری ملاقات کروائی گئی تھی۔

دونوں مجرموں کو مذکورہ کیس میں آزاد کشمیر کی شریعت کورٹ نے پھانسی کی سزا سنائی تھی، بعد ازاں 2012 میں سپریم کورٹ نے پھانسی کی سزا کو بحال رکھا تھا۔

ان دونوں مجرموں کی جانب سے کی گئی معافی کی اپیلوں کو صدر پاکستان کی جانب سے مسترد کردیا گیا تھا، اس کے علاوہ مجرموں نے پھانسی کی سزا کے فیصلے پر نظرثانی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے بھی مسترد کردیا گیا۔

بلیک وارنٹ جاری ہونے سے پہلے صدر کی جانب سے دونوں مجرموں کو 10 روز کا وقت دیا گیا تھا تاکہ وہ مقتول کے ورثاء سے معافی کے لیے رابطہ کرسکیں۔

اس سے قبل جنوری 2013ء میں بھی ان مجرموں کی پھانسی کے لیے بلیک وارنٹ جاری ہوئے تھے تاہم پاکستان میں پھانسی کی سزاؤں کو کالعدم قرار دیے جانے کے باعث ان کی پھانسی کی سزا پر عملدرآمد نہیں ہوسکا تھا۔

جیل سپرنٹنڈنٹ ارشاد حسین جرال کا کہنا تھا کہ میرپور، آزاد کشمیر ڈسٹرکٹ جیل میں اس سے قبل آخری پھانسی 2004ء میں دی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں