سانحہ بلدیہ: سرکاری وکیل کیس سے علیحدہ

16 فروری 2015
ستمبر 2011 میں بدترین آتشزدگی کا نشانہ بننے والی بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری کا ایک منظر—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
ستمبر 2011 میں بدترین آتشزدگی کا نشانہ بننے والی بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری کا ایک منظر—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

کراچی: سانحہ بلدیہ کیس کی اسپشل پراسیکیوٹر شازیہ ہنجرا نے کیس سے علیحدگی اختیار کرلی ہے۔

واضح رہے کہ گیارہ ستمبر 2012 کو بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں آگ لگنے سے ڈھائی سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

رواں ماہ سندھ ہائی کورٹ میں رینجرز کی جانب سے سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کیس کی رپورٹ پیش کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اس واقعے میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) ملوث تھی، تاہم ایم کیو ایم نے اس سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق سرکاری وکیل شازیہ ہنجرا نے آج میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسر کی جانب سے تعاون فراہم نہ کرنے پر وہ کیس سےعلیحدہ ہورہی ہیں۔

شازیہ کا کہنا تھا کہ کسی بھی مقدمے میں تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر کے درمیان ہم آہنگی ہونا ضروری ہے، تاہم انہیں کبھی تفتیشی افسر کا تعاون حاصل نہیں رہا۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری وکیل کی کیس سے علیحدگی کی وجوہات سیکیورٹی خدشات ہیں۔

شازیہ ہنجرا نےمیڈیا کو بتایا کہ انھیں ڈھائی سال کے بعد پتہ چلا کہ کیس میں گواہوں کی تعداد ساڑھے نوسو ہے، جبکہ اب تک انھیں گواہوں کے بیانات کی نقول تک فراہم نہیں کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسر کے رویے کی شکایات عدالت سے بھی کیں لیکن عدالت نے کہا کہ اپنا مسئلہ خود حل کریں۔

شازیہ کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر کیس خراب کیا جارہا ہے۔

نمائندے کے مطابق سرکاری وکیل شازیہ ہنجرا نے حکومت سندھ کو کیس سے علیحدگی سے متعلق تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں