امریکا: اسلحہ بردار ڈرون برآمد کرنے کی اجازت

18 فروری 2015
۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

واشنگٹن: کل امریکی حکومت نے فوجی اور تجارتی سمیت اسلحہ بردارڈرون طیاروں کی برآمدات کے بارے میں تیار کی گئی ایک پالیسی کا اعلان کیا۔ امریکا اس متنازعہ ہتھیاروں کے نظام کے استعمال کے لیے دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر عالمی معیارات وضع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ سخت شرائط کے تحت ہلاکت خیز فوجی ڈرون کی برآمد کی اجازت دی جائے گی۔ ان شرائط میں یہ بات بھی شامل ہوگی کہ اس کو حکومتی پروگرام کے ذریعے ہی فروخت کیا جائے گا اور اس کے خریدار ملکوں کو اس کے حتمی استعمال کی یقین دہانی کے لیے لازمی طور پر رضامند ہونا ہوگا۔

امریکا کی یہ پالیسی امریکی اتحادیوں کی جانب سے ہتھیاروں کی اس نئی نسل کے لیے بڑھتی ہوئی طلب کا دو سال تک جائزہ لینے کے بعد سامنے آئی ہے، اس ہتھیار نے افغانستان، عراق اور یمن میں امریکی فوج کی کارروائی کے دوران اہم کردار ادا کیا ہے۔

اس پالیسی سے عالمی مارکیٹ میں تیزی سے بڑھتے ہوئے مسابقتی رجحان کے ضمن میں امریکی کمپنیوں کے فوجی اور تجارتی ڈرون کی فروخت کے اضافے میں مدد مل سکتی ہے۔

پالیسی میں یہ تبدیلی اتوار کو پیش کیے گئے امریکی ایوی ایشن ریگولیٹرز کے مجوزہ قوانین کے چند دن بعد ہی سامنے آئی ہے، جس کے تحت ڈرون کے تجارتی استعمال پر کچھ پابندیاں ہٹائی جائیں گی، لیکن ترسیل کے معائنے کی طرز کی سرگرمیاں اب بھی محدود ہوں گی۔

یہ تبدیلی بھی امریکی حکام کی جانب سے دیے گئے سخت انتباہ کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ بغیرپائلٹ کے طیاروں کے نظام سمیت ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی میں چین، روس اور دیگر ممکنہ دشمنوں کی پیش رفت بڑھتی جارہی ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی سے امریکا کے قریبی اتحادیوں کے لیے اسلحہ بردارڈرون کی خریداری میں آسانی پیدا ہوگی، لیکن اس طرح کے ہتھیاروں کی فروخت پر سخت کنٹرول برقرار رکھا جائے گا۔

اب تک صرف برطانیہ وہ واحد ملک ہے جسے امریکی ڈرون کی خریداری کی اجازت دی گئی ہے، لیکن فرانس اور اٹلی جنرل اٹامکس کے تیار کردہ نگرانی کرنے والے ڈرون طیارے استعمال کر رہے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کہ اٹلی کی جانب سے ڈرون کو ہتھیاروں میں شامل کرنے کی درخواست پہلے ہی موجود ہے، یا ترکی نے بھی ایک اسلحہ بردارڈرون کے لیے درخواست دی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس طرح کی درخواستوں کا نئی پالیسی کی روشنی میں جائزہ لیا جائے گا۔

مذکورہ اہلکار نے کہا کہ امریکا برآمد کے لیے منظور کیے گئے پائلٹ کے بغیر پرواز کرنے والے کسی بھی نظام (یو اے ایس) کے استعمال کی دیگر ہتھیاوروں سے کہیں زیادہ احتیاط کے ساتھ نگرانی کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں