یوم پاکستان کی فخریہ پریڈ

اپ ڈیٹ 10 مارچ 2015
شکرپڑیاں کے قریب یوم پاکستان کی پریڈ کے وینیو پر کام جاری ہے — فوٹو وائٹ اسٹار
شکرپڑیاں کے قریب یوم پاکستان کی پریڈ کے وینیو پر کام جاری ہے — فوٹو وائٹ اسٹار

گھنا سبز جنگل درختوں کی پتلی قطاروں تک محدود ہوگیا ہے، بھاری مشینیں، بلڈوزرز، ٹریکٹرز، کرینیں ، بیلچے اور کھدائی کرنے والی مشینیں سب زمین کو ہموار کرنے کے لیے استعمال ہورہے ہیں اور اس وقت ساتھ ساتھ پارک ہیں۔

نئی شاہراﺅں کو بچھایا جارہا ہے، بڑے پیمانے پر نباتات کا صفایا کردیا گیا ہے اور ایک بڑا گراﺅنڈ سامنے آرہا ہے جہاں فوجی اور سویلین گاڑیوں کی بڑی تعداد پارک ہے۔

فوجی اہلکاروں نے اس جگہ کا کنٹرول سنبھال کر گشت شروع کردیا ہے، چیک پوائنٹس قائم کیے جارہے ہیں اور کسی غیرمتعلقہ فرد یا گاڑی کو علاقے میں داخلے کی اجازت نہیں۔

اپنی فوجی وردی پر خاکی رین کوٹ پہنے ایک الرٹ محافظ نے ہمیں رکنے کا اشارہ دیا جب ہم اپنی گاڑی کو اسلام آباد کے گارڈن ایونیو کی جانب موڑ رہے تھے۔

اس نے پوچھا " آپ کہا جارہے ہیں؟"۔

میں نے تفصیلات سے گریز کرتے ہوئے جواب دیا " میں آگے کی جانب جا رہا ہوں"۔

اس نے کہا " کیا آپ تیاریوں کو دیکھنا چاہتے ہیں؟"

ہمارا جواب تھا " ہاں"۔

فوجی نے کہا " ٹھیک ہے اپنے محکمے کا کارڈ مجھے دیں"۔

میں نے اپنا آفیشل پریس کارڈ دکھا دیا۔

جس پر اس نے کہا " اپنا قومی شناختی کارڈ بھی دیں اور میں آگے جانے سے پہلے آپ کی گاڑی بھی چیک کروں گا"۔

اس نے گاڑی کے تمام دروازے ایک، ایک کرکے کھول دیئے اور پھر کچھ بھی "خطرناک" کی تلاش کرنے لگا، مطمئن ہونے کے بعد کہ ہم نے کوئی دھماکہ خیز مواد نہیں چھپایا ہوا، اس نے ہمیں جانے کی اجازت دے دی۔

ہم پاکستان کے نئے پریڈ ایونیو میں داخل ہوگئے جہاں نئی نئی سڑکوں پر ڈرائیونگ کا لطف ہی نرالا تھا۔

ہمارے دائیں جانب پارکنگ کی بہت بڑی جگہ تھی جسے اسلام آباد ہائی وے کے ساتھ تیار کیا گیا ہے جبکہ بائیں جانب آئرن اسٹینڈ کی طویل قطار تھی جو کہ اس جگہ کو اسٹیڈیم کا روپ دے رہی تھی۔

صوفے اور کرسیوں وہاں تقریب کے موقع پر رکھے جائین گے جبکہ کچھ سو میٹر کی دوری پر نو تعمیر یافتہ روڈ موجود تھا جہاں میں نے اپنے بائیں جانب ایک اور سڑک کو مڑتے دیکھا اور اس جانب مڑگیا۔

ایک بہت بڑا میدان تیار ہے، پاکستان کی مسلح افواج 23 مارچ کو یہاں سات سال کے وقفے کے بعد پریڈ کریں گی ۔ وینیو کے داخلے کے سامنے ایک بڑا آئرن بورڈ نصب کیا گیا ہے جس میں قائداعظم کی تصویر آویزاں ہے، متعدد خیمے بھی ناظرین کے انکلوژر کے سامنے نصب تھے جبکہ ایک چھوٹا سا خیمہ بھی وسط میں تیار کیا ہے جو کہ ممکنہ طور پر سلیوٹ کے لیے ہے۔

میدان کے درمیان پھولوں کی کیاریاں یوم پاکستان کے لیے تیار ہیں۔

بائیں جانب آگے جائیں تو درجنوں ٹینک، بکتر بند فوجی گاڑیاں اور ٹرک پارک ہیں، ٹینکوں کے بیرلز اور ڈھانچے شیٹوں سے ڈھانپ کر رکھے گئے ہیں تاکہ انہیں بارش سے بچایا جسکے مگر کچھ افرد بارش کے باوجود کام جاری رکھے ہوئے تھے۔

یہ چار دہائیوں کے دوران چوتھا پریڈ ایونیو ہے جو پاکستان نے تیار کیا ہے، اسی کی دہائی کے آخر سے پریڈ کا انعقاد راولپنڈی کے ریس کورس گراﺅنڈ میں ہوتا رہا اور پھر یہ پریڈ پارلیمنٹ ہاﺅس اسلام آباد کے سامنے منتقل کردی گئی، جبکہ 2000 کے اوائل میں اسے پاکستان اسپورٹس کمپلیکس میں سالانہ ایونٹ کے طور پر شفٹ کیا گیا اور یہ اسلام آباد کے شہریوں کے لیے مسئلہ بن گئی۔

مگر 2008 کے بعد جب ملک میں دہشت گرد حملے بڑھ گئے خاص طور پر فوج کے خلاف اور اس وقت جب آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا ایوان صدر سے انخلاءہوا، یہ ایونٹ معطل ہوکر رہ گیا۔

موجودہ ایونیو ماضی متعدد صنعتی اور تجارتی نمائشوں کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے اور اسے 2007 میں نئی پریڈ ایونیو بنانے کی تجویز بھی سامنے آئی تھی۔

آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے سالانہ فوجی پریڈ کی بحالی کے فیصلے کی منظوری دی، حکام نے اس فیصلے کا اعلان امریکی صدر باراک اوبامہ کی جانب سے انڈین یوم جمہوریہ پر یعنی 26 جنوری کو نئی دہلی میں ہندوستانی فورسز کے پریڈ میں شرکت کے بعد کیا۔

اس کے بعد سے بھاری مشینری اس مقصد کے لیے استعمال ہورہی ہے ۔

کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے حکام جو کہ شہر کے خوشگوار ماحول کی ترقی اور مرمت کے ذمہ دار ہیں، کا کہنا ہے کہ اس پراجیکٹ کی لاگت 248 ملین روپے ہے، انہوں نے بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی کی تردید کی۔

سی ڈی اے ترجمان رمضان ساجد کے مطابق " ہم نے فنڈز ریلیز کیے مگر اس مقام کی تیاری کی ذمہ داری فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کی ہے"۔

انہوں نے بتایا " صرف جھاڑ جھنکار کو صاف کیا جارہا ہے مگر ہٹائی جانے والی جھاڑیوں کی جگہ مزید پودے لگادیئے ہیں"۔

تاہم سرکاری اجلاسوں کی رپورٹس عندیہ دیتی ہیں کہ اس ایک اسکوائر کلومیٹر کے علاقے میں 2007 سے اب تک ہزاروں درختوں کو کاٹا جاچکا ہے۔

راولپنڈی کے 35 سالہ رہائشی کاشف اسمعیل جو نئے پریڈ ایونیو کے قریب سے ہائی وے کے راستے اپنے دفتر جانے کے لیے روز گزرتے ہیں، کا کہنا ہے " جنگل اسلام آباد کے سرد ماحول کا مرکزی ذریعہ ہے، جب بھی ہم گردآلود اور آلودہ راولپنڈی سے اس مقام پر پہنچتے ہیں یہاں ہمیں صاف اور سرد ہوا سے فوری ریلیف ملتا ہے"۔

انہوں نے کہا " فوجی پریڈ ہمارا فخر ہے اور ہر سال ان کا بڑے پیمانے پر انعقاد ہونا چاہئے مگر شفاف ماحول بھی ضروری ہے اور حکام کو اس میدان کے گرد ایک نئے جنگل کو تشکیل دینا چاہئے جس سے پریڈ ایونیو کی خوبصورتی اور نظارے میں اضافہ ہوگا"۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Ali Mar 10, 2015 06:50am
Good that Dawn is reporting this but the fact is that every military establishment is more green, clean and organised as compared to civilians buitldings and parks. I am sure they will grow it green with excellenc .