'دیارِ دل' دیکھنے والوں کیلئے خوبصورت تحفہ

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2015
ڈرامے کی پہلی قسط میں صنم سعید، میکال ذوالفقار اور عابد علی اپنے  مضبوط کرداروں کے ساتھ نظر آئے—۔
ڈرامے کی پہلی قسط میں صنم سعید، میکال ذوالفقار اور عابد علی اپنے مضبوط کرداروں کے ساتھ نظر آئے—۔

ڈرامہ سیریل 'دیارِ دل'، خلیل الرحمان قمر کے 'صدقے تمہارے' کے بعد ہم ٹی وی اور ایم ڈی پروڈکشن کی تازہ پیشکش ہے۔

جیسا کہ مقبول ناولوں پر ڈرامے بنانے کا رجحان کافی عام ہے، اس طرح یہ سیریل بھی ہم ٹی وی کے بلاک بسٹر ڈرامے 'ہمسفر' کی رائٹر فرحت اشتیاق کے ایک ناول پر مبنی ہے۔

ڈرامے کے پروموز سے ہی اس کے بڑے بجٹ، اسٹار کاسٹ اور دیگر شعبوں کی مہارت واضح طور پر نمایاں ہے ۔

ڈائریکٹر حسیب حسن اور ڈائریکٹر آف فوٹو گرافی (ڈی او پی) زیب راﺅ نے بلتستان کے خوبصورت پہاڑی خطہ کو لوکیشن کے طور پر منتخب کیا، جو اس جذباتی اور شخصیات پر مبنی کہانی کے لیے مثالی نظرآتا ہے اور لوکیشن کی خوبصورتی نے ڈرامے کے حسن میں مزید اضافہ کیا ہے۔

ڈرامے کی پہلی ہی قسط نے دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں مبتلا کرلیا، جہاں ہر کردار کے جذبات کو نہایت خوبی سے پیش کیا گیا ہے، جبکہ ساﺅنڈ ٹریک بھی دیکھنے والوں کو اسکرین کے سامنے جما رہنے پرمجبور کرتاہے۔

اولین قسط

ڈرامے کا آغاز آغا جان (عابدعلی) کے خاندان سے ہوتا ہے جو ایک سردار اور ایک والد کی حیثیت میں ایسا شخص ہے، جس کی محبت اور شفقت اولاد سے فرمانبرداری کا مطالبہ کرتی ہے۔

عابد علی آغا جان کے روپ میں —۔فوٹو/ بشکریہ ہم ڈاٹ ٹی وی
عابد علی آغا جان کے روپ میں —۔فوٹو/ بشکریہ ہم ڈاٹ ٹی وی

وہ خود کو ایسا فرد قرار دیتے ہیں جومنطق کی بجائے دل سے کام کرتا ہے اور ان کی خواہش ہے کہ ان کا بڑا بیٹا بہروز (میکال ذوالفقار) ان کے بھائی کی بیٹی ارجمند (حریم فاروق) سے شادی کرلے۔

اور جیسا کہ اکثرخاندانوں میں ہوتا ہے، ان دونوں کی منگنی کو بغیر کسی اعتراض یا سوال کے قبول کرلیا جاتا ہے، لیکن کہانی میں اس وقت ایک نیا موڑ آتا ہے جب بہروز کی ملاقات لاہور سے تعلق رکھنے والی ایک سادہ سی لڑکی روحینہ (صنم سعید) سے ہوتی ہے اور پھر وہ اپنے والد کی خواہشات پرعمل کرنے سے انکار کردیتا ہے۔

مایا علی، صنم سعید اور میکال ذوالفقار—۔فوٹو/ بشکریہ ہم ڈاٹ ٹی وی
مایا علی، صنم سعید اور میکال ذوالفقار—۔فوٹو/ بشکریہ ہم ڈاٹ ٹی وی

یہ ڈرامہ دوسروں سے مختلف کیوں؟

اگرچہ کہانی کافی حد تک دیگر ڈراموں سے ملتی جلتی ہے، لیکن اس کے کردار اور ڈائریکٹر کا ان کو پیش کرنے کا انداز اسے بالکل اچھوتا بنا دیتے ہیں۔

حسیب حسن کی گزشتہ برس کی سیریل 'آہستہ آہستہ' کے مقابلے میں یہ ڈرامہ کافی خوش گوار تبدیلی ہے اور یہاں ناظرین سیریل 'ننھی' پر لکس اسٹائل ایوارڈ جیتنے والے ڈائریکٹرکی واپسی دیکھ سکتے ہیں۔

ڈرامے کی پہلی قسط کو اچھے انداز سے ایڈٹ کیا گیا ہے اور تیزرفتاری سے آگے بڑھنے والی کہانی ناظرین کی دلچسپی برقرار رکھنے کے لیے کافی ہے۔

اس قسط کو دیکھنے کے بعد یہ سوچنا آسان لگتا ہے کہ یہ کہانی بہروز اور روحینہ کی ہے، تاہم اصل ناول بتاتا ہے کہ یہ ان کے بعد کی نسل ولی (عثمان خالد بٹ) اورفرح (مایا علی) کی کہانی ہے جبکہ بہروز اور روحی کے مکالمے فلیش بیک (ماضی کے جھروکوں سے) میں دکھائے جارہے ہیں۔

کیا کاسٹ توقعات پر پورا اترسکے گی؟

صنم سعید ہمیشہ ہی اچھی نظرآتی ہیں مگرروحی کی نرم شخصیت ان سے زیادہ مطابقت رکھتی ہے جو دیکھنے والوں کو ان کے کردار سے ہمدردی پر مجبور کرتا ہے۔ روحی ایک ایسی لڑکی ہے جو ایک مرد اور اس کے خاندان کے درمیان آجاتی ہے۔

میکا ذوالفقار 'دیارِ دل' میں بحیثیت بہروز—۔فوٹو/ بشکریہ ہم ڈاٹ ٹی وی
میکا ذوالفقار 'دیارِ دل' میں بحیثیت بہروز—۔فوٹو/ بشکریہ ہم ڈاٹ ٹی وی

میکال بھی اپنے کردار میں اچھے لگ رہے ہیں اوردیکھنے والوں کو یاد دلاتے ہیں کہ وہ باصلاحیت اداکار ہیں جو مختلف طرح کے کردار اداکرسکتے ہیں۔

عابدعلی بھی آغا جان کے روپ میں ہمیشہ کی طرح چھائے ہوئے ہیں اور ان کے بغیر اس کہانی کی گہرائی ممکن ہی نہیں۔

میکال اگر والد کے خلاف جانے والے بڑے بیٹے ہیں تو علی رحمان نے شعیب یعنی چھوٹے بیٹے کا کردار ادا کیا ہے ۔نرم اور خیال رکھنے والے بھائی کی شکل میں علی رحمان نے بھی ناطرین کومتاثرکیا ہے۔

حریم فاروق نے ارجمند کا کردار کامیابی سے ادا کیا ہے جبکہ ایشتا سید نے آغا جان کے دوست کی آزادانہ ذہن رکھنے والی بیٹی کی شکل میں دیگر خواتین کرداروں کے ساتھ دلچسپ امتزاج پیش کیا ہے۔

منفی پہلو

پہلی قسط میں اگرچہ ڈرامے کے منفی پہلو بہت کم نظرآئے تاہم آنےوالی اقساط میں جب نسلوں کی کہانی پھیلنا شروع ہوگی، خاص طور پر نئی نسل ولی اور فرح کی جھلکیاں سامنے آئیں گی تو اس حوالے سے جاننے میں زیادہ مدد ملے گی۔

تاہم ایک پہلو جو بہت نمایاں نظرآیا وہ بولنے کا انداز تھا۔ آغا جان، ان کے بھائی اور شعیب وغیرہ کا لہجہ تو مضبوط پشتو آہنگ کا ہے مگر باقی سب روانی سے اہل زبان کی طرح اردو بول کر آپ کو حیران کردیں گے۔

کسی بھی بہترین آغاز کے بعد واحد مقصد یہی ہوتا ہے کہ پروڈکشن ٹیم یہ معیار آگے برقرار رکھ پاتی ہے یا نہیں۔

تاہم یہ ڈرامہ پرستاروں کے لیے دیکھنا ضروری ہے کیونکہ پہلی بارفرحت اشتیاق نے اسکرپٹ کے لیے بھی اپنی صلاحیت کوآزمایا ہے اور حسیب حسن نے اسے ہماری ٹی وی اسکرینوں پرپیش کرنے کے لیے بھی بہت محنت کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں