انسداد پولیو مہم: حکومتی مشکلات میں اضافہ

22 مارچ 2015
رواں سال اب تک پاکستان میں پولیو وائرس کے 300 سے زائد کیسز تصدیق ہوچکے ہیں — اے ایف پی فائل فوٹو
رواں سال اب تک پاکستان میں پولیو وائرس کے 300 سے زائد کیسز تصدیق ہوچکے ہیں — اے ایف پی فائل فوٹو

اسلام آباد: اس وقت جب کے ملک کی حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی ساری توجہ سیاسی میدان پر مرکوز ہیں, وہیں پولیو وائرس کے ملک سے مکمل خاتمے کے لئے حکومت کو چیلنج کا سامنا ہے۔

پولیو سے متعلق انڈیپینڈنٹ مانیٹرنگ پالیسی بورڈ (آئی ایم بی) نے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے حوالے سے رپورٹ کی تیاری کے لئے 24 آپریل کو اجلاس طلب کیا ہے جس میں پہلی بار ملک کے صوبائی حکام کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

آئی ایم بی کا ادارہ بین الاقوامی ڈونرز کی جانب سے پولیو سے متاثرہ ملکوں کے حوالے سے ہر 6 ماہ بعد رپورٹ جاری کرتا ہے۔

ادارے کی جانب سے 2012 میں پاکستانیوں کے غیر ملکی سفر پر پابندی عائد کرنے کی تجویز پیش کی تھی جو کہ گذشتہ سال عالمی ادارہ صحت کی جانب سے منظور کرتے ہوئے پاکستانوں پر سفری پابندی لگائی گئی۔

ادھر پولیو کے حوالے سے قومی نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی) کے سربراہ ڈاکٹر رانا صفدر انتہائی پُر امید ہیں اور انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے پولیو کے خاتمے کے لئے کئی اہم مثبت اقدامات کئے گئے ہیں اور یہ اٹھائے گئے اقدامات آئی ایم بی کو مطمئن کریں گے۔

قومی محکمہ صحت کی وزارت کے ایک اہم عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ پاکستان مستقل طور پر آئی ایم بی کی جانب سے کی جانے والی سفارشات پر عمل درآمد کروانے میں ناکام رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیو پروگرام کو ادارے کی شفارشات کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے حوالے بھی نہیں کیا گیا ہے جس کے باعث آئی ایم بی پاکستانیوں پر لگائی جانے والی سفری پابندی میں توسیع کرنے کی سفارش کرسکتا ہے۔

عہدیدار کے مطابق قومی ادارہ صحت کو آئی ایم بی کو مطمئن کرنے کے لئے اپنی تیاریاں مکمل کرنی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم بی کی جانب سے اجلاس میں صوبائی حکام کو بھی شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے اور ان سے مشورے بھی مانگے گئے ہیں جس سے ملک می پولیو کے خاتمے کے حوالے سے جاری پروگرام میں مزید تبدیلیاں کئے جانے کا امکان ہے۔

آئی ایم بی اور پاکستانی حکام کے درمیان گذشتہ ہونے والا اجلاس برطانیہ میں منعقد کیا گیا تھا تاہم اس بار صوبائی حکام کی موجودگی کو یقینی بنانے کئے اجلاس اپریل میں متحدہ عرب امارات میں منعقد کیا جارہا ہے۔

آئی ایم بی کی جانب سے 2 جون 2014 کو کی جانے والی سفارشات میں وزیراعظم پولیو سیل کے نام کو تبدیل کرکے اسے ایمرجنسی آپریشن سیل کا نام دینے کی تجویز دی گئی تھی۔

ادھر 4 مارچ کو عالمی ادارہ صحت نے اپنی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں پاکستان کو افغانستان میں پولیس وائرس منتقل کرنے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے سفری پابندی میں مزید تین ماہ کی توسیع کا اعلان کیا ہے۔

یہ خیال رہے کہ رواں سال اب تک پاکستان بھر سے پولیو وائرس سے متاثرہ بچوں کے 300 سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں جو گذشتہ 16 سال میں سب سے زیادہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں