گندم خریداری کے حوالے سے مسائل کے خلاف کسانوں کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کے اعلان کے بعد کسان بورڈ کے صدر رشید منہالہ سمیت30 سے زائد کسانوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے گندم کی خریداری نہ کرنے کے خلاف کسان بورڈ نے آج پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کا اعلان کال کر رکھا ہے۔

صورتحال کے پیش نظر پولیس کی نفری اورگاڑیاں مال روڈ اور شہر کے داخلی راستوں پر تعینات ہیں۔

کسان بورڈ پنجاب پاکستان اور کسان اتحاد کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ پنجاب پولیس نے کسانوں کے خلاف کریک ڈاون شروع کرتے ہوئے کسان بورڈ پنجاب کے صدر رشید منہالہ کے علاوہ خاتون سمیت 30 سے زائد کسانوں کو بھی حراست میں لےلیا۔

کسان بورڈ پاکستان کاکہنا ہے کہ رشید منہالہ کی گرفتاری کےخلاف آوازبلند کریں گے، حکومت پنجاب کسانوں کے ساتھ فسطائیت پراترآئی ہے، کسان اپنےحق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

کسانوں پر لاٹھی چارج اور گرفتاریوں پر مرکزی چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے وزیر اعلیٰ پنجاب ک لیے جاری ویڈیوں پیغام میں کہاکہ ہم داتا دربار سے پر امن پیدل آ رہے تھے، ہم پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔

انہوں نے کہاکہ ابھی ہم صبر سے بیٹھے ہیں اگر ایک بار پورے پاکستان میں احتجاج کی کال دی آپ سے روکا نہیں جائے گا

دوسری جانب جماعت اسلامی نے کسان بورڈ پنجاب کے صدر کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے پنجاب بھر میں گندم کی خریداری شروع نہ ہونے سے کسان کم قیمت پر گندم فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔

ملک میں گندم کی خریداری کے معاملے پر کسانوں کو مشکلات کا سامنا ہے، گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی میں بھی اس حوالے سے اپوزیشن بینچز پر بیٹھے ارکان نے گندم کی خریداری سے حکومتی انکار اور بمپر فصل ہونے کے باوجود اجناس کی درآمد کی اجازت دینے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

دو روز قبل صدر پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر نے وزیر اعظم کو خط بھی لکھا تھا جس میں ملک میں گندم بحران اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کی انکوائری کا مطالبہ کیا تھا۔

صدر پاکستان اتحاد نے خط میں لکھا تھا کہ غیر ضروری طور پر گندم درآمد سے ملکی خزانے کو ایک ارب ڈالرکا نقصان ہوا، وزرات تحفظ خوراک نے 35 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد گندم درآمد کی، جس سےکسانوں کو 3 سو 80 ارب اور حکومت 104 ارب روپے کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے

تبصرے (0) بند ہیں