صولت مرزا کے بلیک وارنٹ دوبارہ جاری

اپ ڈیٹ 24 مارچ 2015
اعترافی بیان منظر عام پر آنے کے بعد صولت مرزا کی پھانسی کو  موخر کردیا گیا تھا— ویڈیو اسکرین گریب
اعترافی بیان منظر عام پر آنے کے بعد صولت مرزا کی پھانسی کو موخر کردیا گیا تھا— ویڈیو اسکرین گریب

کراچی: سزائے موت کے منتظر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے کارکن صولت مرزا کے ڈیتھ وارنٹ دوبارہ جاری کردیئے گئے ہیں۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق منگل کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے صولت مرزا کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے۔

عدالتی احکامات کے مطابق صولت مرزا کو یکم اپریل صبح پانچ بجے بلوچستان کی مچھ جیل میں پھانسی دی جائے گی۔

گذشتہ ہفتے سینٹرل جیل مچھ نے کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت سے متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن صولت مرزا کے نئے ڈیتھ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔

مزید پڑھیں:صولت مرزا کے نئے ڈیتھ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست

جیل سپریٹینڈنٹ محمد اسحاق زہری نے ڈان کو بتایا تھا کہ صدر ممنون حسین کی جانب سے پھانسی کی سزا موخر کرنے کے بعد پرانا ڈیتھ وارنٹ مدت پوری کرچکا ہے۔

یاد رہے کہ 19 مارچ کو پھانسی سے محض چند گھنٹوں قبل صولت مرزا کی ایک ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ملک میں سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا تھا، جس میں انھوں نے انتہائی سنسی خیز انکشافات کیے تھے، نتیجتاً صولت مرزا کی پھانسی کو موخر کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:'الطاف حسین نے شاہد حامد کو قتل کرنے کی ہدایت دی'

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کا کہنا تھا کہ صولت مرزا کی خراب صحت کے باعث پھانسی 72 گھنٹے کے لیے مؤخر کی گئی۔

جبکہ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد بلوچستان حکومت کی جانب سے صولت مرزا کے ویڈیو پیغام کے معاملے پر انکوائری کا حکم دیا گیا۔

ویڈیو ریکارڈنگ کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل

پھانسی سے محض چند گھنٹوں قبل صولت مرزا کی ویڈیو ریکارڈنگ کی تحقیقات کے لیے چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

آئی جی جیل خانہ جات بشیر احمد بنگلزئی کی سربراہی میں تشکیل دی گئی اس کمیٹی میں محکمہ داخلہ کے تین سینیئر افسران بھی شامل ہیں۔

بلوچستان حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق کمیٹی اپنی تحقیقات میں پیش رفت سے 7 روز میں صوبائی محکمہ داخلہ کو آگاہ کرے گی۔

صولت مرزا کو جولائی 1997 میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (کے ای ایس سی)، جو اب کے۔ الیکٹرک کے نام سے جانی جاتی ہے، کے مینیجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد، ان کے ڈرائیور اشرف بروہی اور گارڈ خان اکبر کو قتل کرنے کے جرم میں 1999 میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔

سیکیورٹی کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے صولت مرزا کو اپریل 2014 میں بلوچستان کی مچھ جیل منتقل کیا گیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ، سپریم کورٹ اورصدر مملکت ممنون حسین کی جانب سے صولت مرزا کی رحم کی اپیل کو مسترد کیا جاچکا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں