اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی سرحدوں کی حفاظت پاکستان کی ذمہ داری ہے۔

یمن کی صورت حال پر پاکستان کی پالیسی کے حوالے سے اہم بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مصیبت کے وقت میں سعودی بھائیوں کے شانہ بہ شانہ کھڑے رہنے کا یقین دلاتے ہیں۔

انہوں نے کہا حوثی قبائل کو 'نان اسٹیٹ ایکٹرز' قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران حوثی قبائل کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار اداکرے۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ پارلیمنٹ کی قرار داد حکومت کی پالیسیوں کے مطابق ہے تاہم سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کرنے پر غلط فہمییاں پیدا ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ حوثیوں کی جانب سے منتخب حکومت کو گرائے جانے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور وہاں موجود مسئلے کا مذاکرات کے ذریعے حل چاہتے ہیں۔

نواز شریف نے کہا کہ سعودی عرب اور وہاں موجود دونوں مساجد کو کوئی خطرہ ہوا تو پاکستان کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ کو بھی واضح کیا ہے کہ یمن میں حوثی باغیوں کی جانب حکومت کو گرائے جانا ناقابل قبول ہے جب کہ ایران حوثیوں کو مذاکرات پر لانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ ادا کرے۔

خیال رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان سے جنگی ہوائی جہازوں، نیوی کے بحری جہازوں اور زمینی فوج کے ساتھ یمن کے قبائلیوں کے خلاف سعودی اتحاد میں شامل ہونے کے مطالبے کا معاملہ گزشتہ کئی روز سے قومی اسمبلی اور سینٹ کے مشترکہ اجلاس کا موضوع تھا۔

تاہم یمن کی خانہ جنگی میں پاکستانی کردار پر قومی اسمبلی میں ہونے والی پانچ روزہ گرما گرم بحث کے بعد درمیانی راہ نکالتے ہوئے ایک قرار منظور کرلی گئی، جس میں مذکورہ خانہ جنگی میں پاکستانی فوج کی شمولیت کے سعودی مطالبہ کو نظر انداز کرتے ہوئے حکومت کو مذکورہ معاملے میں غیر جانبدار رہنے پر زور دیا گیا ۔

مزید پڑھیں:یمن صورتحال: 'پاکستان غیر جانبدار رہے گا'

قرارداد میں پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کی غیر مشروط مدد کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حرمین شریفین اور سعودی عرب کی سلامتی کے حوالے کسی بھی قسم کے خطر ے کے باعث پاکستان سعودی عرب اور اس کے شہریوں کے ساتھ شانہ بشانہ موجود ہوگا۔

تاہم پاکستانی قانون سازوں کی جانب سے یمن کے بحران میں پاکستانی حکومت سے غیرجانبدار رہنے کے مطالبے پر متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے سخت ردّعمل سامنے آیا ۔

متحدہ عرب امارات کے خارجہ امور کے ریاستی وزیر ڈاکٹر انور محمود گرگاش کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اور ترکی کے مبہم اور متضاد مؤقف نے ایک یقینی ثبوت پیش کردیا ہے کہ لیبیا سے یمن تک عرب سلامتی کی ذمہ داری عرب ممالک کے سوا کسی کی نہیں ہے۔'

یہ بھی پڑھیں:'پاکستان کو مبہم مؤقف کی بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی'

ڈاکٹر انور محمود گرگاش نے پاکستان کو خبردار کیا کہ پاکستان کو اپنے ’’مبہم مؤقف‘‘ کی ’’بھاری قیمت‘‘ ادا کرنی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو خلیج کی چھ قومی عرب تعاون کونسل کے ساتھ اپنے اسٹریٹیجک تعلقات کے حق میں واضح مؤقف اختیار کرنا چاہیے۔

جس کے بعد فاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے انتہائی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے یو اے ای پر " خطرات پیدا کرنے" کرنے کا الزام عائد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ " پاکستان ایک باعزت قوم ہے اور یو اے ای و سعودی عرب کے لیے برادرانہ جذبات رکھتی ہے مگر ایک اماراتی وزیر کا بیان پاکستان اور اس کے شہریوں کی انا پر حملے کے مترادف ہے جو ناقابل قبول ہے"۔

سول ملٹری قیادت کا اعلیٰ سطح کا اجلاس

وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت یمن کی صورتحال پر غور کرنے کے لیے سول ملٹری قیادت کا اعلیٰ سطحی اجلاس بھی جاری ہے۔

اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وزیردفاع خواجہ آصف، وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اُمور خارجہ طارق فاطمی اور سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری شریک ہیں۔

اجلاس کے دوران ملٹری قیادت نے وزیراعظم نواز شریف کو یمن معاملے کے ساتھ دیگر پیشہ ورانہ امور سے متعلق کور کمانڈرز کے فیصلے سے متعلق بریفنگ دی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس کے بعد وزیراعظم نواز شریف آج شام یمن صورتحال پر ایک بیان جاری کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (5) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai Apr 13, 2015 10:45pm
موجوده حکومت کی یمن کے حوالے سے موقف درست ھے ھم اسکی مکمل تائید کرتے ھیں جو لوگ پارلیمنٹ کی فیصلہ کی مخالفت کررہے ھیں وہ ملک کی مخالفت اپنی مفادات کیلئے کررہے ھیں یہ مفادات پرست لوگ ھیں انکی کوئی حیثیت نہیں سعودیہ دوست ملک ھےحرمین شریفین کی حفاظت کی زمہ داری تمام مسلمانوں کی ھے لیکن موجوده حالات میں پاکستان کو کسی بھی جنگ میں فریق نہیں بننا چاہئےھم پہلے ہی ایسی ہی جنگ کا شکار ھیں
Inder Kishan Apr 14, 2015 12:20am
پاکستان کے عسکری وسائل اور سعودی عرب کے عسکری وسائل کا موازنہ کیا جائے تو وہ محاورہ یاد آ جائے گا ’’کہاں راجا بھوج، کہاں گنگو تیلی’’۔ سعودی عرب کے پاس جدید ترین ایف سولہ لڑاکا طیارے ہیں جبکہ پاکستان ان ہی پرانے تھکے ہوئے ایف سولہ طیاروں پر اکتفا کیے ہوئے ہے۔ جب پاکستان کو دہشت گردوں یا پھر انڈیا سے کسی طرح کے خطرے کا سامنا ہوتا ہے تو سعودی عرب کو پاکستان (برادر اسلامی ملک) کی خودمختاری کا خیال کیوں نہیں آتا؟ اگر خلیجی ممالک کی حفاظت واقعی پاکستان کی ذمہ داری ہے تو کل کلاں اگر یو اے ای نے سعودی عرب کے خلاف پاکستان کی مدد مانگ لی تو پاکستان کیا کرے گا! بہتر ہے یمن، ایران اور سعودی عرب کو اپنا پنگا خود ہی نمٹانے دیا جائے۔ آخر کو یہ تمام ممالک اپنا اپنا اسلحہ پھونکیں گے تو نیا خریدیں گے نہ! سوچ لو بھیا P-:
IsBizMaz Apr 14, 2015 12:32am
Pakistan should mind its own business and not to indulge in any combat situation. Majority of our self claimed political and religious leaders at the age of maturity, talks like illeterates
Nadeem Apr 14, 2015 01:12am
This is quite funny to me when they ask us to protect them a rich man is asking to a hungry poor man who is already fighting for his survival to help.
حسین عبداللہ Apr 14, 2015 04:03am
اوہ بے چارے وزیر اعظم صاحب وہ آپ کی پارلیمنٹ کو آپ کی قوم کو برا بھلا کہتے ہیں اور نہ جانے کیا کیا کارٹون چھاپ رہے ہیں لیکن آپ اب بھی حبیبی حبیبی کاراگ الاپ رہے ہیں آپ ان کو دو ٹوک کہہ دو کہ ہماری قوم کی توہین کرنا بس کردو عرب بدو ہم نے تمہارے صحراکو تراشاہے ۔اپنے مسائل خود حل کرو ہمیں مت کھینچو ان میں ۔دنیا جانتی ہے حرمین کے نام پر تما کیا کیا گل کھلاتے رہتے ہو