'داﺅد ابراہیم کہاں ہے ہمیں معلوم نہیں'

05 مئ 2015
داؤد ابراہیم— ہندوستان کو سب سے زیادہ مطلوب شخص کی انٹرپول کی جانب سے جاری کردہ تصویر
داؤد ابراہیم— ہندوستان کو سب سے زیادہ مطلوب شخص کی انٹرپول کی جانب سے جاری کردہ تصویر

ہندوستانی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں جمع کرائے گئے ایک جواب میں کہا گیا ہے کہ انڈر ورلڈ ڈان داﺅد ابراہیم کہاں موجود ہے اس حوالے سے ہمارے پاس کوئی سراغ نہیں۔

ہندوستانی وزیر مملکت برائے داخلہ امور ہری بھائی پارتھی بھائی چوہدری کی جانب سے جمع کرائے جواب میں کہا گیا ہے کہ ممبئی کا سابق انڈر ورلڈ ڈان ہندوستانی انٹیلی جنس ریڈار میں نہیں اور اسے ملک میں واپس لانا اسی وقت ممکن ہوسکے گا جب اس کے جائے وقوع کے بارے میں معلوم ہوسکے گا۔

یہ بیان ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے اس موقف کی تردید کرتا ہے جو انہوں نے نومبر 2014 میں اپناتے ہوئے پاکستان پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے داﺅد ابراہیم کو پناہ دے رکھی ہے۔

ہندوستانی وزیر کا دعویٰ تھا کہ متعدد درخواستوں کے باوجود پاکستان نے داﺅد ابراہیم کو ہندوستان کے حوالے نہیں کیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب پاکستانی وزیراعظم ہندوستان آئے تھے تو ہمارے وزیراعظم نے ان سے داﺅد ابراہیم حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا، ہم اس کا تعاقب کررہے ہیں اور ہم سفارتی دباﺅ پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہمیں سب سے مطلوب ملزم اس وقت پاک افغان سرحد پر موجود ہے۔

انڈین انٹیلی جنس بیورو کے سابق اسپیشل ڈائریکٹر راجندرا کمار نے بھی ہندوستانی حکومت کے آج کے دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کوئی امکان نہیں کہ داﺅد ابراہیم پاکستان چھوڑ کر چلا جائے۔

گزشتہ برس عام انتخابات میں کامیابی سے پہلے ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی کا کہنا تھا کہ اگر وہ اقتدار میں آئے تو داﺅد ابراہیم کو ہندوستان واپس لاکر اس کے خلاف ممبئی میں 1993 میں ہونے والے دھماکوں کا مقدمہ چلائیں گے۔

پاکستان نے ہمیشہ داﺅد ابراہیم کو پناہ دینے کے ہندوستانی الزامات کی تردید کی ہے۔

داﺅد ابراہیم ہندوستان کو سب سے مطلوب ملزم ہے خاص طور پر 1993 میں ممبئی میں متعدد بم دھماکوں میں اس کے مبینہ کردار کے بعد اس کی تلاش میں تیزی آئی جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ دھماکے دسمبر 1992 میں بابری مسجد کو منہدم کرنے کا جواب تھے جس کے نتیجے میں ڈھائی سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

داﺅد ابراہیم کو اس کی غیرموجودگی میں ممبئی دھماکوں کے مقدمے میں دیگر متعدد افراد کے ساتھ مجرم قرار دیا جاچکا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں