قندھار: ٹرک سے کیے گئے خود کش حملے اور ایک سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے افغانستان میں گیارہ افراد ہلاک جبکہ درجنوں دیگر زخمی ہوگئے۔

حکام کے مطابق پیر کے روز ہی ملک کے مغربی حصے میں طالبان اور داعش کے حامیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

گورنر آصف ننگ کے مطابق گزشتہ تین روز سے فرح صوبے میں طالبان داعش کے حامی جنگجوؤں کے ساتھ لڑ رہے ہیں جس کے نتیجے میں طالبان کے دس جبکہ داعش کے پندرہ جنگجو مارے گئے۔

تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید معلومات فراہم نہیں کیں۔ زابل صوبے کی صوبائی کونسل کے دروازے پر خودکش حملے کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک اور 62 زخمی ہوگئے۔

کونسل کے ڈائریکٹر عطا جان حقبیان کے مطابق زخمی ہونے والوں میں تین افراد کونسل کے رکن ہیں جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔

صوبے کے پولیس چیف میروائس نور زئی نے بتایا کہ حملہ آوروں نے ایک چھوٹے ٹرک کا استعمال کیا۔ صدر اشرف غنی نے حملے کی مذمت کی ہے جس کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔

گورنر کے ترجمان کے مطابق پیر کے روز ہی قندھار صوبے میں ایک سڑک کنارے نصب بم پھٹ گیا جس کے باعث چھ افراد ہلاک ہوئے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Saajid Kamal May 26, 2015 10:29pm
جو لوگ اسلام کو بارود کےذ ریعے پھلانا چاہتے ہیں۔ وہ گمراہ اور جہنمی ہیں۔نظریاتی اختلاف رکھنے والی” کالی بھیڑیں، جہالت اور گمرا‏ی کی استاد یہ دہشتگرد تنظیمیں داعش اور طالبان اپنا ذاتی و سیاسی ایجنڈا دوسروں پر مسلط کرنا کے غرض سے اقتدار اور بالادستی کی جنگ میں اب آپس میں لڑ پڑے ہیں۔ اصل میں یہ ہی بہتر ہے کہ انکی جارحانہ عزائم سے انکا اصلی چیرہ بے نکاب ہو گیا۔ "خس کم جہاں پاک" کیا یہ جہاد ہے؟ دہشت گردی کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں، اسلام پیار و محبت کا درس دیتا ہے۔ اسلام کے باغی اور غدار داعش اور طالبان نے مسلمانوں اور بے گناہوں کے گلے کاٹ کاٹ کر دہشت و قتل غارت کو اپنا ٹریڈ مارک و شناخت بنا لیا ہے۔ اس دہشت گرد تنظیموں کا خاتمہ ضروی ہے۔