ماں کے قاتل کو 23 سال بعد پھانسی

آفتاب بہادرنے1992میں اپنی ماں اور 2بچوں کوقتل کیاتھا... فائل فوٹو: اے پی
آفتاب بہادرنے1992میں اپنی ماں اور 2بچوں کوقتل کیاتھا... فائل فوٹو: اے پی

لاہور: پنجاب کی مختلف جیلوں میں تین مجرموں کی سزائے موت پر عملدر آمد کیا گیا جبکہ ایک مجرم کی پھانسی مدعی خاندان سے صلح ہونے پر معطل کر دی گئی۔

ڈان نیوز کے مطابق مجرموں کو اُن کے انجام تک پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔

لاہور اور فیصل آباد میں قاتلوں کو پھانسی دی گئی۔

لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں مجرم آفتاب بہادر اور طارق عرف تارا کی سزائے موت پر عملدر آمد کیا گیا۔

مجرم آفتاب بہادر نے 23 سال قبل 1992 میں علامہ اقبال ٹاون کے علاقے میں اپنی ماں اور دو بچوں کو فائرنگ کر کے قتل کیا تھا۔

طارق عرف تارا نے 20 سال پہلے 1995 میں گولیاں مار کر ایک شخص کی جان لی تھی۔

پھانسی کے بعد میتیں ورثاء کے حوالے کر دی گئیں۔

فیصل کی سینٹرل جیل میں مجرم حشمت علی کو پھانسی دی گئی۔

مجرم نے 15 جون سن 2000 میں فائرنگ کرکے 5 افراد کو قتل کیا تھا۔

ساہیوال کی سینٹرل جیل میں مجرم غلام مصطفی کی پھانسی ورثاء کے معاف کرنے پر ٹل گئی۔

مجرم نے 1992 میں خاتون سمیت 3 افراد کی جان لی تھی۔

دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد پاکستان میں موت کی سزا پر سے پابندی ہٹائی گئی۔ ابتدائی طور پر صرف دہشت گردی کے مقدمات پر سے پابندی ہٹائی گئی تاہم پھر اس فیصلے کو دیگر کیسز پر بھی لاگو کردیا گیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان میں 8 ہزار سے زائد افراد سزائے موت کے منتظر ہیں۔

پابندی اٹھائے جانے پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور یورپی یونین نے پاکستانی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں