'بیرون ملک لیگ سے پاکستان کرکٹ مر جائے گی'

اپ ڈیٹ 12 اگست 2015
قومی ٹیم کے سابق آل راؤنڈر اظہر محمود
قومی ٹیم کے سابق آل راؤنڈر اظہر محمود

لندن: سابق پاکستانی آل راؤنڈر اظہر محمود نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے اپنی ٹی ٹوئنٹی لیگ متحدہ عرب امارات یا قطر میں کروانے کے منصوبے سے ملک میں کرکٹ کو نقصان پہنچے گا۔

پی سی بی نے ماضی میں دو مرتبہ ملتوی ہونے والی لیگ متحدہ عرب امارات میں کروانے کا فیصلہ کیا لیکن گراؤنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے بورڈ کی نظریں اب قطر پر مرکوز ہیں۔

چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے ایک حالیہ انٹرویو میں ڈان کو بتایا تھا کہ ٹورنامنٹ پر غیر یقینی کے بادل چھائے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے اس کا انعقاد مشکل نظر آتا ہے لہٰذا اسے ایک بار پھر ملتوی کرنا بہتر ہے۔

تاہم فوراً ہی انہوں نے اپنے بیان کی نفی کرتے ہوئے آئندہ سال لیگ کے انعقاد کی تائید کی اور دعویٰ کیا کہ ابتدائی سیزن بیرون ملک کروانے سے پی سی بی کو نہ صرف کرکٹ بلکہ مالی طور پر بھی کافی فائدہ ہو گا۔

2007 میں آخری مرتبہ پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کرنے والے اظہر محمود نے بیرون ملک لیگ کے انعقاد کی مخالفت کرتے ہوئے اصرار کیا کہ اگر صف اول کے کھلاڑی سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے پاکستان آنے سے انکار کریں تو بھی لیگ کا انعقاد ملک میں ہی کیا جائے۔

انہوں نے اوول میں سرے کے ساتھ ٹریننگ سیشن کے بعد ڈان سے گفتگو میں کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ آخر فوری طور پر دستیاب جگہ پر ایونٹ کے انعقاد میں کیوں تاخیر کی جا رہی ہے۔

’یہ ضروری نہیں کہ اپنی لیگ کا آغاز کیا جائے تو اس میں انٹرنیشنل کھلاڑیوں کو بھی بلایا جائے۔ ہم نے دیکھا کہ زمبابوے کی ٹیم پاکستان آئی۔ مجھے معلوم ہے کافی مسائل ہیں لیکن ہمیں کوششیں کرنے کی ضرورت ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں دبئی میں لیگ کروانے کا منصوبہ اچھا نہیں۔ اس سے پاکستان کرکٹ مر جائے گی، اگر ٹورنامنٹ کروانا ہو تو اسے پاکستان میں ہی کروانا چاہیے۔

پی سی بی منصوبے کو حقیقی شکل دینے کیلئے قطر کی اولمپک کمیٹی کو پرپوزل بھیجنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ قطر کرکٹ ایسوسی ایشن کے آفیشل نے ڈان کو بتایا کہ ملک میں موجود واحد عالمی معیار کے کرکٹ اسٹیڈیم کو اپ گریڈ کیے جانے کی ضرورت ہے اور ایسوسی ایشن فروری میں ایونٹ کی میزبانی کی خواہاں ہے۔

اظہر محمود نے مزید کہا کہ پاکستان میں ایونٹ کروانے سے ملک میں ڈومیسٹک کرکٹ کا معیار بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی جو اس وقت بدترین ڈھانچے کی وجہ سے تنزلی کا شکار ہے۔

’ہمیں ٹیموں کی تعداد گھٹانے اور معیار بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ یہی وجہ سے کہ ہماری کرکٹ کا معیار گرتا جا رہا ہے۔ کھلاڑیوں کو اچھا معاوضہ دیا جائے جس سے ان کی مالی سطح پر حوصلہ افزائی ہو گی‘۔

آل راؤنڈر نے کہا کہ ہمیں یہ بات بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ کھلاڑیوں کی تیکنیک بہتر ہو۔ اگر آپ کسی نوجوان کھلاڑی سے اس کے بیٹنگ ہیرو کا نام پوچھیں تو وہ شاہد آفریدی کا نام لے گا۔ کوئی بھی یونس خان، محمد یوسف اور انضمام کی بات نہیں کرتا۔ ہماری فرسٹ کلاس کرکٹ اچھی نہیں اور یہی مسائل کی جڑ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریجنز کی سطح پر احتساب اور پی سی بی کی جانب سے ڈومیسٹک کرکٹ میں سرمایہ کاری کی کمی وہ دو بڑی وجوہات ہیں جس کی وجہ سے پاکستان ورلڈ کلاس کھلاڑی پیدا نہیں کر پا رہا۔

پاکستان اس وقت ٹیسٹ کی عالمی درجہ بندی میں تیسرے نمبر پر موجود ہے جہاں اس نے گزشتہ چار میں سے تین سیریز میں کامیابی حاصل کی جس میں بنگلہ دیش، سری لنکا اور آسٹریلیا شامل ہیں۔ کرکٹ رینکنگ میں ابتدائی دس بلے بازوں میں یونس خان پاکستان کے واحد بیٹسمین ہیں جبکہ مصباح الحق، سرفراز احمد، اسد شفیق اور اظہر علی ابتدائی 20 بلے بازوں میں شامل ہیں۔

باؤلرز میں یاسر شاہ پانچویں نمبر کے ساتھ پاکستان کے سب سے کامیاب گیند باز ہیں۔

اظہر محمود کے مطابق 'جب ہم کھیلا کرتے تھے تو معیار بہت بلند تھا، ہمارے پاس معیاری کھلاڑی تھے لیکن ڈومیسٹک کرکٹ کا معیار بھی کافی بلند تھا۔ آج اچھے جوتوں کی قیمت 30 ہزار جبکہ اچھے بلے کی 25 ہزار ہے لیکن ہم کھلاڑیوں کو صرف 15 ہزار روپے دیتے ہیں۔

’ہمیں ڈومیسٹک کرکٹ میں سرمایہ کاری اور اچھے معاوضے دینے کی ضرورت ہے، اور ایسوسی ایشنز کو بھی کہا جائے کہ وہ اپنی نجکاری کریں یا اسپانسر لے کر آئیں، اس وقت وہ پی سی بی کے فنڈ پر جی رہے ہیں۔ یہاں کوئی احتساب ہے اور نہ کوئی بہتری‘۔

اظہر نے کہا کہ ٹیلنٹ کی کمی مسئلہ نہیں بلکہ یہ حکام کی ناکامی ہے کہ وہ موجودہ ٹیلنٹ کو پروان نہیں چڑھا پا رہے جو قومی ٹیم کے لیے مسائل پیدا کر رہی ہے۔

حال ہی میں ڈان کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے کہا تھا کہ سلیکشن کمیٹی اور ٹیم مینجمنٹ نئے چہروں کو آزمانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے اور وہ اوسط درجے کی کارکردگی دکھانے کے باوجود آزمائے ہوئے کھلاڑیوں کا انتخاب کرنے پر اصرار کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم اچھا خاصا ٹیلنٹ پیدا کر رہے ہیں لیکن اصل مسئلہ یہ ہے سلیکٹرز ایسے کھلاڑیوں کو موقع دینے سے کتراتے ہیں جنہیں وہ نہیں جانتے اور انہیں موقع دینا چاہتے ہیں جنہیں وہ جانتے ہیں۔ وہ سہیل تنویر، توفیق عمر اور ناصر جمشید کو ٹیم میں شامل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ مصباح الحق اور وقار یونس انہیں جانتے ہیں۔

اظہر محمود نے خصوصاً ایک روزہ کرکٹ کیلئے آل راؤنڈر کو تیار کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے سوال کیا کہ انور علی، بلاول بھٹی اور حماد اعظم کو کس طرح تیار کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہیں جانتے کہ ٹیلنٹ کو کس طرح تیار کر کے بہتر بنایا جاتا ہے۔ انور اور بلاول نے کارکردگی دکھائی اور انہیں ٹیم کے ساتھ رکھ کر اعتماد فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ ابھی عمران خان، عبدالرزاق یا اظہر محمود نہیں بن سکتے کیونکہ اس میں وقت لگے گا، ہو سکتا ہے کہ وہ ہم سے بہتر ہوں۔

اظہر محمود نے کہا کہ ایک آل راؤنڈر تیار کرنے میں وقت لگتا ہے، یہ راتوں رات نہیں ہو جاتا لیکن مجھے سمجھ نہیں آتا کہ یہ لوگ ایسا سمجھنے سے قاصر کیوں ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں