لاہور: پنجاب کے علاقے فیروز والا کے مختلف علاقوں میں کم سن لڑکیوں کو اغوا کے بعد ریپ کا نشانہ بنانے والا عادی مجرم پولیس کے محکمہ کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) کی حراست میں ہلاک ہوگیا ہے۔

پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ 22 سالہ ہارون کو سی آئی اے پولیس نے پنجاب کے مختلف علاقوں میں کم سن لڑکیوں کے اغوا اور ریپ کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجرم کی فرانزک رپورٹس اور ڈی این اے ٹیسٹ میں کم سن لڑکیوں کے ریپ کی تصدیق ہوئی ہے جنھیں اغوا کرنے کے بعد ریپ کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملزم لڑکیوں کو نشہ آور ادویات کے ذریعے بے ہوش کرتا اور ان کو ویران مقامات پر لے جا کر جنسی تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔

مزید پڑھیں: 'عادی مجرم' کا 15 کم سن لڑکیوں کے ریپ کا اعتراف

ترجمان کے مطابق ملزم کو پولیس پارٹی کے ہمراہ جائے وقوع کی نشاندہی کے لیے لے جایا گیا جہاں اس نے مبینہ طور پر پولیس اہلکار سے رائفل چھینے کی کوشش کی اور اس دوران گولی چل جانے سے ملزم موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔

واضح رہے کہ ملزم ہارون کو ایک ماہ قبل پنجاب پولیس کے محکمہ سی آئی ڈی نے گرفتار کیا تھا۔

پولیس حکام کا ایک ماہ قبل کی جانے والی پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ لاہور کے علاقے معصوم گنج کی رہائشی 11 سالہ ’س‘ نامی لڑکی کے اغوا اور ریپ کے واقعے کے بعد ہارون نامی ایک شخص کو مینار پاکستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ دوران تفتیش ملزم نے پولیس کو بتایا ہے کہ وہ لڑکیوں کے ریپ کا عادی ہے اور ان کو راغب کرکے بیگم کورٹ کی ویران جگہ لے جاتا تھا۔

پولیس کے مطابق ڈی این اے اور فرانزک رپورٹس کے مطابق ملزم شہر کے مختلف علاقوں لوئر مال، فیکٹری ایریا، کاہنا اور نواں کورٹ میں لڑکیوں کے ریپ میں ملوث ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں