مچھلی کا استعمال ڈپریشن سے بچائے

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2015
۔—بشکریہ Creative Commons.
۔—بشکریہ Creative Commons.

ایک حالیہ تحقیق میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مچھلی کھانے سے ڈپریشن سے بچا جاسکتا ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد پر کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جو افراد زیادہ مچھلی کھاتے تھے ان میں ڈپریشن کے 17 فیصد کم امکانات تھے۔

یہ بھی پڑھیں: میں نے ڈپریشن سے کیسے نمٹا؟

محقیقین نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ مچھلی میں موجود فیٹی ایسڈز دماغی سرگرمیوں کے لیے اہم ہیں۔

ذہنی صحت پر کام کرنے والے ایک ادارے 'مائنڈ' نے کہا کہ مطالعے سے اس بات کو حمایت ملی جس کے مطابق مزاج اور غذا کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہے۔

تاہم چینی ریسرچرز کے مطابق مچھلی کھانے اور ڈپریشن کے حوالے سے متعدد ریسرچز ہوچکی ہیں تاہم دونوں کے درمیان تعلق کے ملے جلے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

جب انہوں نے اس سلسلے میں ہونے والے مطالعات کا جائزہ لیا تو پایا گیا کہ اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق کا مرکز یورپ تھا تاہم دنیا کے دیگر حصوں میں صورت حال ملی جلی ہے۔

ریسرچرز کے مطابق نتائج کسی ایک جانب نشاندہی نہیں کرتے تاہم مچھلی کھانے اور ذہنی صحت کے درمیان تعلق کے حوالے سے تھیوریز دلچسپ ہیں۔

ایک ممکنہ وضاحت یہ ہوسکتی ہے کہ مچھلی میں پائے جانے والے اومیگا تھری فیٹی ایسڈ دماغ میں موجود ڈوپامین اور سیروکین کیمیکلز کو فعال کرنے کا باعث بنتے ہیں۔

ایک اور وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ جو لوگ زیادہ مچھلی کھاتے ہیں ان کی مجموعی طور پر غذا دیگر لوگوں سے بہتر ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان کی ذہنی صحت بھی بہتر ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں