نیشنل ایکشن پلان کے تحت 8 ہزار 'دہشتگرد' گرفتار

اپ ڈیٹ 16 ستمبر 2015
۔—اے ایف پی فائل فوٹو۔
۔—اے ایف پی فائل فوٹو۔

کوئٹہ: پشاور آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد بلوچستان میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے سلسلے میں اب تک آٹھ ہزار سے زائد مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ بلوچستان اکبر حسین درانی نے کہا کہ گرفتار ہونیوالے دہشت گردوں میں اکثر کا تعلق مختلف کالعدم تنظیموں سے ہے۔

سیکریٹری داخلہ بلوچستان اکبر حسین درانی کے مطابق صوبے میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت اٹھارہ سو چوالیس آپریشنز کیے گیے ہیں۔

اکبر حسین درانی کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پولیس کے درمیان رابطے بھی بہتر ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ صوبے میں دہشت گردی کے مختلف واقعات میں گزشتہ دس سال کے دوران چھ سو سے زائد ایف سی، پانچ سو پولیس اور سو سے زائد لیویز اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔

سیکریٹری داخلہ کے مطابق جب سے عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈالنے شروع کیے ہیں تب سے حالات بہتر ہوئے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاک-افغان سرحد پر سیکیورٹی کو مزید سخت کردیا گیا ہے تاکہ ہتھیاروں اور منشیات کی ترسیل کو روکا جاسکے۔

واضح رہے کہ 16 دسمبر کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد حکومت نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک قومی ایکشن پلان مرتب کیا ہے جس کے تحت ناصرف دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کا دائر بڑھایا گیا ہے، بلکہ سزائے موت پر پابندی ختم کرکے ملک بھر کی جیلوں میں قید مجرموں کو پھانسیاں دی جارہی ہیں۔

اس پلان کے تحت حکومت نے فوجی عدالتوں کو قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں پارلیمنٹ میں 21ویں ترمیم کو بھی منظور کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں