معذور قیدی کی پھانسی ملتوی

اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2015
43 سالہ عبدالباسط کو 2009 میں ایک قتل کیس میں سزائے موت سنائی گئی تھی، تاہم وہ اپنی بے گناہی پر اصرار کرتے ہیں—۔
43 سالہ عبدالباسط کو 2009 میں ایک قتل کیس میں سزائے موت سنائی گئی تھی، تاہم وہ اپنی بے گناہی پر اصرار کرتے ہیں—۔

لاہور: حکومت پاکستان نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی اپیل منظور کرتے ہوئے معذور قیدی عبدالباسط کی سزائے موت پر عمل درآمد ملتوی کردیا ہے.

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عبدالباسط کے اہلِ خانہ نے اس خبر پرخوشی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے طبی بنیادوں پر ان کی جان بخشی کرنے کی درخواست کی ہے.

43 سالہ عبدالباسط کو 2009 میں ایک قتل کیس میں سزائے موت سنائی گئی تھی، تاہم وہ اپنی بے گناہی پر اصرار کرتے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق عبدالباسط فیصل آباد سینٹرل جیل میں غیر انسانی حالات کی وجہ سے 2010 میں معذور ہو گئے تھے۔

ایمنسٹی کا کہنا تھا کہ ٹی بی کے تشخیص کے باوجود عبدالباسط کو مناسب طبی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں جس کی وجہ سے ان کی ریڑھ کی ہڈی شدید متاثرہوئی۔

یاد رہے کہ عبد الباسط کو منگل کو پھانسی دی جانا تھی تاہم جسٹس پراجیکٹ پاکستان (جے پی پی) کی جانب سے وہیل چیئر پر موجود شخص کو پھانسی دیئے جانے پر تحفظات کے اظہار کے بعد عدالت نے سزائے موت پر عملدرآمد معطل کردیا.

جیل اہلکار محمد صفدر کے مطابق عبدالباسط سے بات چیت کے بعد ایک مجسٹریٹ نے سزا پر عملدرآمد معطل کرنے کا فیصلہ کیا.

خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے فیصل آباد سینٹرل جیل کے ایک اور آفیشل عثمان کا کہنا تھا کہ "پھانسی ملتوی کردی گئی ہے، ایک مجسٹریٹ نے عبدالباسط سے بات چیت کے بعد صبح یہ احکامات جاری کیے کیوں کہ وہ ایک معذورشخص ہے".

عبدالباسط کے اہلِ خانہ، جو فیصل آباد سینٹرل جیل کے باہر اس انتظار میں تھے کہ ان کی میت کو تدفین کے لیے لے جایا جاسکے، اس خبر کے بعد خوش نظر آئے.

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق باسط کی بہن شگفتہ سلطانہ کا کہنا تھا، "ہم بہت نروس اور خوفزدہ تھے اور ایک بری خبر کا انتظار کر رہے تھے، لیکن اللہ نے میرے بھائی کو نئی زندگی دی اور اس کی پھانسی کی سزا معطل ہوگئی".

عبدالباسط کی والدہ نصرت پروین نے بھی پھانسی معطل کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک جیل آفیشل نے انھیں فون کیا اور بیماری کے باعث عبدالباسط کی سزا ملتوی کیے جانے سے متعلق بتایا.

پھانسی معطل کیے جانے کے حوالے سے مزید تفصیلات معلوم نہ ہوسکیں اور اس حوالے سے بھی کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ سزائے موت کی دوسری تاریخ دی گئی ہے یا نہیں.

مزید پڑھیں:معذور قیدی کی سزائے موت روکنے کی اپیل

واضح رہے کہ پاکستانی حکام پھانسی کی سزا کو طبی بنیادوں پر معطل کرسکتے ہیں تاہم مجرم کو معافی صرف صدرِ مملکت کی جانب سے ہی دی جاسکتی ہے.

تاہم صدر ممنون حسین کی جانب سے فی الوقت کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا.

عبدالباسط کے وکلا کا موقف ہے کہ پاکستانی قوانین کے تحت شدید بیمار قیدیوں سے رحم کا معاملہ کیا جا سکتا ہے اور ایک معذور شخص کو پھانسی دینا خلاف قانون ہے ۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی پاکستان ریسرچر سلطانہ نون کے مطابق ’وہیل چیئر استعمال کرنے والے عبدالباسط کو موت دینے کے طریقوں پر غور کرنے کے بجائے پاکستانی حکام کو چاہیے کہ وہ انہیں معاف کر دے‘۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں کہا کہ دسمبر، 2014 کے بعد سے اب تک کم از کم 240 افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا ، جس کے بعد پاکستان دنیا بھر میں سزائے موت دینے والے ٹاپ تین ملکوں میں آ گیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان حکومت سے درخواست کی کہ وہ فوری طور پر پھانسیاں روکتے ہوئے سزائے موت پر پابندی عائد کرے۔

تبصرے (1) بند ہیں

MUHAMMAD AYUB KHAN Sep 22, 2015 02:04pm
جیل اہلکار محمد صفدر کے مطابق عبدالباسط سے بات چیت کے بعد ایک مجسٹریٹ نے سزا پر عملدرآمد معطل کرنے کا فیصلہ کیا.THIS SHOWS IRREGULARITIES IN OUR SYSTEM. THE CRIMINAL SHOULD HAVE BEEN EXAMINED BY A MEDICAL DOCTOR TO VERIFY HIS DISEASE. THEREAFTER, THE MAGISTRATE OR OFFICER WITH AUTHORITY SHOULD HAVE POSTPONE ORDLEAY OR REMIT HIS SENTENCE. THIS IS NOT THE LAW OF STATE.