خان سید ’سجنا‘ کی ہلاکت کا علم نہیں، دفتر خارجہ

26 نومبر 2015
افغانستان سے پاکستانی شہریوں کی لاشیں لے جانے کی حقیقت جاننے کی کوشش کر رہے ہیں — فائل فوٹو/ اے پی پی
افغانستان سے پاکستانی شہریوں کی لاشیں لے جانے کی حقیقت جاننے کی کوشش کر رہے ہیں — فائل فوٹو/ اے پی پی

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ نے کہا ہے کہ امریکی ڈرون حملے میں طالبان کمانڈر خان سید عرف سجنا کی ہلاکت کے حوالے سے علم نہیں۔

واضح رہے کہ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کی سرحد سے منسلک افغان صوبے خوست میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے اہم کمانڈر خان سید عرف سجنا سمیت 12 عسکریت پسند ہلاک جبکہ 20 زخمی ہوگئے تھے۔

یہ پڑھیں : افغانستان: خان سید 'سجنا' کی ہلاکت کی اطلاع

دفتر خارجہ میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ افغانستان سے پاکستانی شہریوں کی لاشیں لے جانے کی میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں جن کی حقیقت جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ چند روز قبل افغانستان کے سرحدے علاقے میں ڈرون حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے مبینہ جنگجوؤں کی لاشیں پاکستان کے علاقے مالاکنڈ لائے جانے کا انکشاف ہوا تھا۔

مزید پڑھیں : افغان ’جنگجوؤں‘ کی لاشیں پاکستان منتقل ہونے کا انکشاف

روس اور ترکی کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کے حوالے سے قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تناؤ پر تشویش ہے، تاہم پاکستان تمام مسائل کا بات چیت کے ذریعے پرامن حل نکالنے کا حامی ہے اور روسی طیارہ مار گرائے جانے کے بعد کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

واضح رہے کہ ترکی نے تین روز قبل فضائی حدود کی مبینہ خلاف ورزی پر شامی سرحد کے قریب روس کا ایک جنگی طیارہ مار گرایا تھا۔

یہ پڑھیں : ترکی نے پیٹھ میں خنجر گھونپا، روسی صدر

روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے شامی سرحد پر ترکی کی جانب سے روسی لڑاکا طیارہ گرانے کو ’پیٹھ میں چھڑا گھونپنے‘ سے تعبیر کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ واقعے کے ماسکو- انقرہ تعلقات پر ’سنگین نتائج‘ مرتب ہوں گے۔

بنگلہ دیش میں اپوزیشن رہنماؤں کو پھانسیوں کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کو 1974 کے پاکستان، ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ہونے والے سہہ فریقی معاہدے کا احترام کرنا چاہیے جبکہ پھانسیوں پر بنگلہ دیش کی ہائی کمشنر کو طلب کرکے احتجاج کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں : پھانسیوں پر پاکستانی تنقید، بنگلہ دیش برہم

انہوں نے پیرس حملوں کے بعد مسلمانوں کے خلاف پائی جانے والی نفرت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پیرس یا کسی بھی دہشت گردی کے واقعے کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور پیرس حملوں کے بعد مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کا سلسلہ افسوسناک ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں