’قرضوں کی ادائیگی کے لیے نجکاری ناگزیر‘

اپ ڈیٹ 28 نومبر 2015
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار —۔ فائل فوٹو/اے ایف پی
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار —۔ فائل فوٹو/اے ایف پی

اسلام آباد: حکومت نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ وہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے پبلک سیکٹر انٹرپرائزز (پی ایس ایز) کی فروخت کا ارادہ کرچکی ہے۔

قومی اسمبلی کے ایک مزید مایوس کن سیشن میں پارلیمانی سیکریٹری نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اداروں کی نجکاری مسلم لیگ (ن) کے انتخابی منشور کا حصہ تھا اور اس کے لیے عوام نے انھیں مینڈیٹ دیا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایک سوال کے تحریری جواب میں قومی اسمبلی کو بتایا کہ رواں سال ستمبر تک مجموعی قرضوں کا حجم 18 ارب ڈالر سے زائد پر برقرار تھا اور سال 15-2014 کے دوران قرضوں کی سروسنگ کے لیے ایک ارب روپے سے زائد کی رقم خرچ ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت حاصل وسائل سے قرضوں کی ادائیگی کی صلاحیت کو بڑھانا چاہتی ہے، جس میں 18-2017 کے لیے جی ڈی پی ٹیکس میں اضافے کو بڑھا کر 11 فیصد سے 13 فیصد کرنا اور رعایتی بیرونی قرضوں کی مدد سے مقامی قرضوں کی ادائیگی شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت اقتصادی سرگرمیوں کو بڑھانے، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر، بین الاقوامی سرمایہ کاری کے اعتماد میں اضافے اور مالیاتی نظم و ضبط حاصل کرنا چاہتی ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’ان سب کے علاوہ مختلف پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کی نجکاری کا عمل جاری ہے — نجکاری سے حاصل ہونے والی 90 فیصد رقم قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال کی جائے گی‘۔

انھوں نے کہا کہ سال 15-2014 میں مجموعی ملکی پیداوار کا مالیاتی خسارہ 5.37 فیصد کی ریکارڈ سطح پر تھا جس کو سال 17-2016 میں کم کرکے 4 فیصد پر کیا گیا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے رواں سال میں ستمبر تک 18 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے حاصل کیے ہیں، جن میں 3.5 ارب ڈالر کے قرضے بانڈز کے ذریعے اور 4.77 ارب ڈالر کے قرضے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سےحاصل کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے حاصل کیا جانے والا قرضہ غیر ملکی زرمبادلہ میں اضافے کے لیے استعمال کیا گیا ہے اور اسے بجٹ میں مدد کے لیے استعمال نہیں کیا گیا۔

موجودہ ذخائر کی رقم (19.92 ارب ڈالر) اسٹیٹ بینک کے پاس موجود ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ کے ذیلی سوال کا جواب دیتے ہوئے فنانس سیکریٹری رانا محمد افضال خان نے کہا کہ حکومت نے منافع بخش اور خسارے کا شکار مختلف پبلک سیکٹر اداروں کی نجکاری کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’اداروں کی نجکاری کرنا ہمارے اتنخابی مہم کا حصہ تھا جس پر عوام نے ہمیں اقتدار میں لانے کے لیے ووٹ دیئے۔ اس لیے حکومت کی نجکاری پالیسی پر سوال اٹھانے کا کوئی مطلب نہیں ہے‘۔

رانا افضال نے مزید کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز ایک منافع بخش ادارہ ہے تاہم اس کی موجودہ صورحال سے سب واقف ہیں، دیگر پبلک سیکٹر انٹر پرائزز بھی فروخت کی جائیں گی.

تبصرے (2) بند ہیں

naveed bhatti Nov 28, 2015 10:33pm
pehly qarz le kr raqam ko loot lo aur phir wapis krny k lye qaumi asasy bech do.
Muhammad Rizwan Nov 29, 2015 08:14am
This government is doing insane things. You increase ur reserves by taking loans - issuing bonds etc. Then for debt servicing, u sell ur assets. which once sold can't be taken back. It doesn't mean u don't need loans in future. Then what will you sell for repayment of loans. I think Fin Minister doesn't know economy as a whole. It is a pity that he is considered as fin min. Selling profitable institutions like FESCO etc is not a viable option. Reliable sources also telling that FESCO's valuation will be decreased by artificial measures and then sold to their own friends. Everybody knows who is interested in FESCO.