کراچی میں شراب خانوں کی تعداد کتنی؟

اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2015
سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے ارکان نے شراب خانوں کے حوالے سے سوالات اٹھائے—۔فوٹو/آن لائن
سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے ارکان نے شراب خانوں کے حوالے سے سوالات اٹھائے—۔فوٹو/آن لائن

کراچی : سندھ حکومت نے گزشتہ چند سالوں سے شراب خانہ کھولنے کا کوئی لائسنس جاری نہیں کیا۔

سندھ اسمبلی میں ارکان کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن گیان چند ایسرانی نے بتایا کہ 2008 سے 2013 کے درمیان شراب خانے کھولنے کے لیے 13 لائسنس جاری کیے گئے۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رکن سندھ اسمبلی خالد احمد کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے صوبائی وزیر نے ایوان کو بتایا کہ کراچی میں 69 شراب خانے ہیں، جنھیں شراب فروخت کرنے کے لائسنس 1979 کے حکم نامے کے آرٹیکل 17 (قانونِ حد) کے تحت جاری کیے گئے۔

ویڈیو دیکھیں : سندھ اسمبلی میں کراچی کے شراب خانوں پر بحث
گیان چند ایسرانی—۔ فوٹو/ اسکرین گریب
گیان چند ایسرانی—۔ فوٹو/ اسکرین گریب

اس سوال کے جواب میں کہ کراچی میں پہلے ہی 69 شراب خانے موجود تھے تو مزید 8 کھولنے کی اجازت کیوں دی گئی، صوبائی وزیر نے کہا کہ لائسنس ضرورت کی بنیاد پر دیئے گئے۔

شراب خانوں کے "مثبت" پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے مزید شراب خانوں سے اضافی ریونیو حاصل کیا البتہ گزشتہ کچھ برسوں سے نئے شراب خانے کھولنے پر پابندی عائد ہے۔

صوبائی اسمبلی کی صدارت کرنے والی ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے ایم کیو ایم کے رکن وقار شاہ کے سوال کو مسترد کر دیا، جس میں انہوں نے نشاندہی کی کہ اگر حکومت کو ریونیو حاصل ہو رہا ہے تو کیا وہ ہیروئن، چرس اور دیگر منشیات کی فروخت کے لائسنس بھی جاری کر دے گی۔

شہلا رضا نے صوبائی وزیر کو بھی اس سوال کا جواب نہ دینے کا حکم دیا۔

شراب خانہ کھولنے کے مطلوبہ معیار کے حوالے سے سوال پر صوبائی وزیر نے بتایا کہ لائسنس صرف غیر مسلم افراد کو جاری کیے جاتے ہیں، شراب خانہ کھولنے کی شرائط میں یہ شامل ہے کہ 300 فٹ (100 یارڈز) میں کوئی بھی تعلیمی ادارہ یا مذہبی مقام (جگہ) نہیں ہونا چاہیے جبکہ یہ بھی پابندی ہے کہ شراب خانہ رہائشی علاقے میں نہیں ہونا چاہیے یا علاقہ مکینوں کو اس پر اعتراض نہ ہو۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ نے 2 سال قبل شراب خانے کھولنے کے لائسنس کے اجراء پر پابندی عائد کی تھی، اس کے بعد سے کوئی بھی لائسنس جاری نہیں کیا گیا۔

ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی سیف الدین خالد اور ظفر کمالی نے سوالات اٹھائے کہ کراچی کے ضلع غربی اور میرپور خاص میں شراب خانے رہائشی علاقے میں ہیں جبکہ ان علاقوں کے مکینوں نے اس پر اعتراض بھی کیا ہے تو کیا ان شراب خانوں کو یہاں سے منتقل کیا جائے گا یا انھیں بند کر دیا جائے گا۔

وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ متعلقہ حکام سے اس حوالے سے رپورٹ لیں گے اور قانون کے مطابق اس پر کارروائی کریں گے۔

گیان چند اسرانی نے ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی پر زور دیا کہ اس حوالے سے صوبائی محکمے کے متعلقہ ضلع میں موجود دفتر سے بھی رابطہ کریں۔

یہ خبر 23 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

تبصرے (0) بند ہیں