پشاور: پاک چین اقتصادی راہ داری منصوبے پر خیبر پختون خواہ کے تحفظات کو مد نظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت سے رابطے کو یقینی بنانے اور منصوبے پر موجود اختلافات کو ختم کرتے ہوئے اس کی مانیٹرنگ کے لیے ایک 4 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی.

کمیٹی میں خیبر پختون خوا اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر، اپوزیشن رہنما مولانا لطف اللہ، سینیئر وزیر عنایت اللہ خان اور چیف سیکریٹری امجد علی خان شامل ہیں۔

پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ گورنر ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں انھوں نے صوبائی حکومت کی جانب سے وفاقی حکومت کو بھیجے گئے 13 سولات کا جواب دیا اور راہ داری منصوبے پر ان کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر کے ہمراہ سینیٹر اقبال ظفر جھگڑا، امیر مقام، پیر صابر شاہ اور دیگر اراکین صوبائی اسمبلی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: اقتصادی راہداری: 'مغربی حصہ 2018 تک مکمل ہوگا‘

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے تمام صوبوں کے لیے ترقیاتی منصوبوں اور فنڈز میں حصہ مقرر کیا تھا اور خیبر پختونخوا کو محروم کرنے کی کوئی منصوبہ بندی نہیں۔

انھوں ںے کہا کہ منصوبے کے لیے متعین 46 ارب ڈالر میں سے 35 ارب ڈالر پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعے توانائی کے منصوبوں پر خرچ کیے جائیں گے۔

وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ چین کی حکومت پاکستانی حکومت کو کیش رقم فراہم نہیں کرے گی بلکہ اپنی کمیپنیز میں سرمایہ کاری کررہی ہے جو وہ پاکستان میں انویسٹ کریں گی۔

انھوں نے کہا کہ نئے منصوبے پر جولائی 2013 میں دستخط کیے گئے تھے اور اس کا آغاز 2014 کے لیے شیڈول تھا، لیکن ملک میں جاری سیاسی کشیدگی کی وجہ سے یہ منصوبہ اپنے وقت پر شروع نہ ہوسکا۔

احسن اقبال ںے کہا کہ اقتصادی راہ داری منصوبے کے اصل ماسٹر پلان پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا،جبکہ راہ داری منصوبے کے مغربی روٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی.

یہ بھی پڑھیں: اقتصادی راہ داری منصوبہ: ’وفاق کا رویہ تعصبانہ نہیں‘

وفاقی وزیر نے کہا کہ انھوں نے وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا پرویز خٹک اور ان کی کابینہ کے اراکین کو منصوبے کے اصل ماسٹر پلان پر بریفنگ دی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ صوبوں سے مشاورت کے بغیر منصوبے میں تبدیلیاں نہیں کی جائیں گی.

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ توانائی کے شعبے میں استحکام بہت اہم ہے کیونکہ منصوبے کے مطلوبہ نتائج کے حصول کے لیے مناسب بجلی کی پیداوار کی ضرورت ہوگی۔

خیال رہے کہ منصوبے کے اصل ماسٹر پلان کو (www.pc.gov.pk) ویب سائٹ پر دیکھا جاسکتا ہے۔

انھوں ںے کہا کہ اتبدائی طور پر بلوچستان، خیبر پختون خوا اور پنجاب کو ملانے والی خستہ حال سٹرکوں کو بہتر بنایا جائے گا اور پھر ہائی ویز کے لاپتہ حصے کو تعمیر کیا جائے گا اور اس کے بعد راہ داری اور انڈسٹریل زون کی تعمیر ممکن ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ’منصوبہ گیم چینجر تو نہیں ہے لیکن اقتصادی ترقی کے حوالے سے یہ پورے ملک کی قسمت بدل دے گا‘۔

یہ خبر 7 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

تبصرے (0) بند ہیں