لاہور: پاکستان کے ہیڈ کوچ وقار یونس نے کہا ہے کہ شائقین کرکٹ یہ توقع نہ رکھیں کہ پاکستان سپر لیگ فوراً ہی انڈین پریمئر لیگ کی طرح ویرات کوہلی اور روہیت شرما جیسے کھلاڑی پیدا کرے گی۔

ہفتہ کو سڈنی سے گفتگو کرتے ہوئے وقار نے کہا 'میرے خیال میں ہمیں پی ایس ایل کے پہلے سال میں ہی بہت زیادہ توقعات نہیں رکھنی چاہیے'۔

'جس طرح آئی پی ایل نے انڈیا کے لیے ویرات کوہلی اور روہیت شرما جیسے کھلاڑی پیدا کیے، ہمیں پی ایس ایل سے ایسی توقعات رکھنے سے قبل تین سے چار سال انتظار کرنا چاہیے'۔

انہوں نے کہا 'ظاہر ہے انڈین پریمئر لیگ کی طرح پی ایس ایل سے بڑے کھلاڑی سامنے لانے کی بڑی توقعات موجود ہیں، لیکن ہمیں صبر کرتے ہوئے کم از کم تین، چار سال انتظار کرنا ہو گا'۔

وقار نے کہا کہ وہ سمجھ سکتے ہیں کہ فرنچائزز اپنی ٹیموں میں ضرورت کے مطابق بہترین کھلاڑی چاہتی ہیں لیکن وہ چاہیں گے کہ پاکستان اسکواڈ میں شامل کھلاڑیوں کو لیگ میں زیادہ سے زیادہ مواقع ملیں۔

'مجھے نہیں پتہ کہ اس حوالے سے کرکٹ بورڈ کیا کر سکتا ہے کیونکہ یہ ایک کمرشل چیز ہے اور فرنچائزز کی اپنی ضروریات اور کاروباری معاملات ہیں'۔

'تاہم، اچھا ہو گا اگر ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کیلئے اعلان کردہ اسکواڈ کے کھلاڑیوں کو پی ایس ایل میں زیادہ سے زیادہ میچز کھیلنے کو ملیں'۔

وقار فرنچائزز کی جانب سے پاکستان ٹیم میں شامل کچھ کھلاڑیوں کو تواتر کے ساتھ مواقع نہ دیے جانے پر زیادہ خوش نظر نہیں آ رہے ہیں۔

'مجھے حیرت ہے کہ بابر اعظم تمام میچوں میں نہیں کھیلے، اسی طرح محمد عرفان کی صلاحیتوں سے بھی بھرپور استفادہ نہیں کیا گیا'۔

جب ہیڈ کوچ سے پوچھا گیا کہ آیا وہ دو بڑے ٹورنامنٹس کیلئے اعلان کردہ سکواڈ سے مطمئن ہیں؟ تو ان کا کہنا تھا ' مجھے نہیں معلوم کہ آپ کی چیف سلیکٹر ہارون رشید سے اس معاملے پر کوئی بات ہوئی ہے یا نہیں، میرے خیال میں آپ اس حوالے سے انہی سے رابطہ کریں'۔

'مجھ سے مشورہ ضرور کیا گیا لیکن حتمی اسکواڈ سلیکٹرز نے ہی منتخب کیا'۔

یہ خبر 16-2-14 کے ڈان اخبار سے لی گئی ہے


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں