این اے 125: حامد خان کو 4 ہفتوں کی مہلت

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2016
پاکستان تحریک انصاف کے حامد خان ( بائیں) نے اس حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد رفیق (دائیں) کی اہلیت کو چیلنج کر رکھا تھا—۔فوٹو/ اے پی پی، حامد خان آفیشل فیس بک اکاؤنٹ
پاکستان تحریک انصاف کے حامد خان ( بائیں) نے اس حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد رفیق (دائیں) کی اہلیت کو چیلنج کر رکھا تھا—۔فوٹو/ اے پی پی، حامد خان آفیشل فیس بک اکاؤنٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار حامد خان کو قومی اسمبلی کے حلقے این اے 125 میں ووٹوں کی تصدیق کے لیے اخراجات جمع کرانے کے لیے چار ہفتوں کی مہلت دے دی.

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے این اے 125 میں ووٹوں کی تصدیق کے لیے اخراجات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت تحریک انصاف کے حامد خان نے ووٹوں کی تصدیق کے لیے اخراجات اٹھانے سے معذرت کرلی، ان کا کہنا تھا کہ اخراجات الیکشن کمیشن برداشت کرے.

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے ووٹوں کی تصدیق کا حکم آپ کی رضامندی سے جاری کیا تھا، آپ اخراجات نہیں دیں گے تو ووٹوں کی تصدیق کا حکم واپس لے لیا جائے گا.

بعدازاں عدالت نے حامد خان کو اخراجات جمع کرانے کے لیے 4 ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی.

یاد رہے کہ عام انتخابات 2013 میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 125 سے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد رفیق کامیاب قرار پائے تھے، ان کی کامیابی کو تحریک انصاف کے حامد خان نے الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کردیا تھا.

مزید پڑھیں:این اے 125 میں دوبارہ انتخابات کا حکم

الیکشن ٹریبونل نے گرشتہ سال قومی اسمبلی کے حلقہ 125 میں ووٹوں کی جانچ پڑتال کے بعد حلقے کے انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دیا اور خواجہ سعد رفیق کو ڈی سیٹ کرنے کافیصلہ سناتے ہوئے دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم جاری کیا تھا۔

خواجہ سعد رفیق نے این اے 125 سے متعلق الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ الیکشن ٹریبونل کے فیصلے میں دھاندلی ثابت نہیں ہو سکی اور ایسی صورت میں دوبارہ انتخابات کا فیصلہ آئین کی خلاف ورزی ہے، لہٰذا حلقے میں دوبارہ انتخابات کرانے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:این اے-125 میں انگوٹھوں کے نشان کی تصدیق کا حکم

سپریم کورٹ نے سعد رفیق کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے لاہور کے حلقے این اے 125 اور پی پی 155 میں دوبارہ انتخابات سے متعلق الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو دونوں حلقوں میں ضمنی انتخاب سے روک دیا تھا۔

رواں برس جنوری میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو این اے-125 میں ووٹرز کے انگوٹھوں کے نشانات کی نادرا سے تصدیق کروا کے تین ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں