نئے زمانے کا 'میلکم مارشل' ناکام کیوں؟

اپ ڈیٹ 04 مارچ 2016
ہر نازک مرحلے پر سمیع نے ثابت کیا ہے کہ ان میں دباؤ جھیلنے کی صلاحیت صفر ہے۔ — فوٹو اے ایف پی۔
ہر نازک مرحلے پر سمیع نے ثابت کیا ہے کہ ان میں دباؤ جھیلنے کی صلاحیت صفر ہے۔ — فوٹو اے ایف پی۔

دنیا کے بدترین بلے بازوں، بدترین فیلڈرز اور بدترین امپائروں کے ہوتے ہوئے تو آپ تاریخ کے عظیم ترین باؤلرز کے ساتھ بھی کامیابی حاصل نہیں کرسکتے۔

اس کے باوجود بنگلہ دیش کے خلاف شکست کا الزام کسی حد تک باؤلنگ، خاص طور پر محمد سمیع، کو دینا چاہیے۔ جب اسکور بورڈ پر بلے بازوں نے صرف 129 رنز جوڑے ہوں، تو باؤلرز کو قصوروار ٹھہرانا اچھا تو نہیں لگتا لیکن سمیع میچ کے اہم ترین مرحلے پر اعصابی طور پر ڈھیر ہوگئے جو ان جیسے وسیع تجربہ رکھنے والے باؤلر کو زیب نہیں دیتا۔

اس کا بڑا نقصان پاکستان کو اٹھانا پڑا جو نہ صرف ایشیا کپ سے باہر ہوا بلکہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیسے اہم ٹورنامنٹ سے قبل حوصلے بھی انتہائی زوال کو پہنچ گئے ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے بلکہ ہم اس سوراخ سے دوسری بار ڈسے گئے ہیں۔

اہم ترین اوور میں سمیع کی بدترین کارکردگی اور دوسرے باؤلرز کی محنت پر پانی پھیرتے ہوئے دیکھنا ہمیں جون 2012 میں لے جاتا ہے۔ سری لنکا کے خلاف ایک روزہ مقابلے میں سمیع آخری اوور میں 15 رنز کا دفاع بھی نہیں کر پائے تھے، حالانکہ 49 ویں اوور میں سہیل تنویر نے صرف چھ رنز دیے تھے اور سمیع کو آخری اوور میں تمام تر دباؤ سے آزاد کر دیا تھا۔

لیکن 'کراچی ایکسپریس' صرف چار گیندوں کی محتاج ثابت ہوئی۔ وائیڈ بھی پھینکی، چھکا بھی کھایا اور چوکے کے ساتھ مقابلے کا اختتام بھی کیا۔

بنگلہ دیش کے خلاف ایشیا کپ 2016 کے 'سیمی فائنل نما' مقابلے میں بھی صورت حال کچھ ایسی ہی تھی۔ محمد عامر کے شاندار اوور نے حالات پاکستان کے حق میں کردیے تھے۔ جب سمیع کو گیند تھمائی گئی تو بنگلہ دیش کو دو اوورز میں 18 رنز کی ضرورت تھی۔

تین گیندوں تک حواس پر قابو رکھنے کے بعد خدشات کے عین مطابق ان کے ہاتھوں کے طوطے یکدم اڑے اور پھر انہیں پکڑنے والا کوئی نہیں تھا۔ دو نو بالز، دو چوکے اور 15 رنزکے ساتھ میچ کے جھکاؤ کا فیصلہ ہوگیا، جو پاکستان کے حق میں نہیں تھا۔

آخری اوور میں دفاع کے لیے انور علی کے پاس صرف تین رنز بچے جو پہلی گیند پر چوکے کے ساتھ ٹورنامنٹ سے پاکستان کے اخراج پر منتج ہوا۔

آپ کو شاید سن کر حیرت ہو کہ عمران خان نے کبھی محمد سمیع کے بارے میں کہا تھا کہ یہ "نئے زمانے کا میلکم مارشل ثابت ہوگا۔" جو باؤلر وسیم اکرم اور وقار یونس کے ساتھ کھیلا ہو، شعیب اختر اور عمر گل کے زمانہء عروج میں ان کے شانہ بشانہ رہا ہو، جس کی تربیت میں عمران خان کا بھی حصہ ہو، اس سے کبھی ایسی کارکردگی کی توقع نہیں کی جانی چاہیے۔

پھر 'ٹو ڈبلیوز' کی ریٹائرمنٹ کے بعد تو سمیع کے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں تھی۔ ان کے پاس بھرپور رفتار بھی تھی، فٹنس بھی اور پورے مواقع بھی، لیکن وہ کبھی توقعات کے مطابق کارکردگی نہ دکھا سکے۔ 36 ٹیسٹ میچز میں ان کا باؤلنگ اوسط 52.74 ہے جو تاریخ میں اتنے زیادہ میچز کھیلنے والے کسی بھی باؤلر کا بدترین اوسط ہے۔ ایک روزہ میں وہ 29.47 کے اوسط سے 121 وکٹیں لینے میں کامیاب رہے اور ٹی ٹوئنٹی میں ان کی اہلیت تو اب ثابت ہو ہی گئی ہے۔

15 سال کے عرصے کے دوران 130 سے زیادہ بین الاقوامی مقابلے کھیلنے، 223 وکٹیں لینے اور سب سے بڑھ کر 558 فرسٹ کلاس، 241 لسٹ اے اور 106 ٹی ٹوئنٹی شکار کرنے کے بعد تو باؤلر کو اتنا پتہ ہونا چاہیے کہ 19 ویں اوور میں بنگلہ دیش کو کس طرح روکنا ہے۔ سمیع پہلے کی طرح بند دماغ کے ساتھ کھیلے اور نتیجہ پاکستان کی ایک اور شکست کی صورت میں نکلا۔

آخر سمیع ناکام کیوں ہیں؟ کوئی وجہ نہیں تھی جو ان کو آگے بڑھنے سے روکتی لیکن ہر نازک مرحلے پر سمیع کا ثابت کرنا کہ ان میں دباؤ جھیلنے کی صلاحیت صفر ہے، ان کی بین الاقوامی سطح پر ناکامی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

چلیے آپ کو سمیع کے بارے میں دو دلچسپ باتیں بتاتے ہیں، جو شاید آپ کو معلوم ہوں لیکن ذہن سے محو ہوگئی ہوں: ایک، ایشیا کپ ہو اور مقابل بنگلہ دیش ہو تو ویسے ہی ان کے ہاتھ پیر پھول جاتے ہیں۔ ایشیا کپ 2004ء میں سمیع نے بنگلہ دیش کے خلاف ایک مقابلے میں 16 گیندوں پر مشتمل ایک اوور پھینکا تھا۔

پہلے اوور میں ایک وکٹ لینے کے باوجود دوسرے میں ان کی لائن اور لینتھ ایسی بگڑی کہ اوور ختم کرنا مشکل ہوگیا۔ 7 وائیڈز اور تین نو بالز کے ساتھ دو چوکے کھا کر بمشکل اوور تمام ہوا۔

لیکن محمد سمیع کے پاس ایک ایسا اعزاز بھی ہے جو کرکٹ تاریخ میں کسی بھی باؤلر کے پاس نہیں۔ محمد سمیع کھیل کے تینوں فارمیٹس میں ہیٹ ٹرک کا اعزاز رکھنے والے تاریخ کے واحد گیند باز ہیں۔


یہ مضمون کرک نامہ پر شائع ہوا اور بہ اجازت یہاں شائع کیا گیا ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

نجیب احمد سنگھیڑہ Mar 04, 2016 05:21pm
سمیع کا قد چھوٹا ہے اس لیے فاسٹ باؤلنگ میں زیادہ کامیاب نہیں۔ فاسٹ باؤلر کا جتنا لما قد ہو گا، اتنی ہی بال کی سپیڈ، لائن اینڈ لینتھ بڑھے گی۔ دنیائے کرکٹ میں فاسٹ باؤلرز وہی زیادہ کامیاب رہے ہیں جن کا قد لمبا ہو۔ کپل دیو، کورٹنی مارش، ویسم اکرم، عمران خان، بریٹ لی ۔۔۔۔۔ سب مانے تانے فاسٹ باؤلرز ہیں اور ان کی مشترکہ خاصیت ان کا قد لمبا ہونا ہے۔ سمیع کو میلکم مارشل سے تشبیہ دینا عقل سے باہر ہے۔
kulsoom jahan Mar 05, 2016 04:38pm
ایشیا کپ میں پاکستان ٹیم کی ناکامی کاذمہ دار صرف سمیع کو ٹہرایا نہیں جاسکتا۔پاکستان کرکٹ بورڈٹیم کے انتخاب کے وقت وقتی طور پر عمدہ پرفارمنس کرنے والے کھلاڑی کو شامل کرلیا جاتاہے۔ یہ وقتی طور پرشاندار پرفارمنس کرنےو الے پلیئرزانٹرنیشنل کرکٹ میچز میں اپنے ہوش گنوا بیٹھتے ہیں۔ ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کیخلاف شرمناک شکست کا سامنا کرنا ہے تھا۔جو لوگ اپنی غلطیوں اورکوتاہیوں سے سبق نہیں سیکھتے ان کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ دورے بنگلہ دیش میں کرکٹ کی تاریخ میںپہلی بار پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔