کولکتہ: ایڈن گارڈنز کے کلب ہاؤس کے بائیں جانب شائق کی جانب سے لہرایا جانے والا واحد ہندوستانی جھنڈا پورے اسٹیڈیم میں سب سے نمایاں تھا۔

بنگلہ دیش اور پاکستاب گروپ کا دوسرا میچ کھیل رہے تھے اور کولکتہ میں شائقین ٹیموں کی حمایت میں واضح طور پر بٹے ہوئے تھے۔ ان کیلئے یا تو پاکستان تھا یا بنگلہ دیش۔

بدھ کی شام اسٹیڈیم میں لہرا رہا واحد ہندوستانی ترنگا غیرموزوں سا محسوس ہو رہا تھا۔

پاکستان نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں اپنے افتتاحی میچ میں بنگلہ دیش کو 55 رنز سے شکست دے کر ایونٹ کا کامیاب آغاز کیا لیکن شائقین کی جانب سے پاکستانی ٹیم کی حمایت اور بھرپور پذیرائی نے اس جیت کا مزہ دوبالا کردیا۔

کولکتہ میں وی آئی پی انکلوژر کے اوپر موجود میڈیا انکلوژر میں شائقین کی موجودگی موضوع بحث رہی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ کس کی حمایت کر رہے تھے؟۔

اگر حمایت کو ناپا جاتا تو اسٹیڈیم میں موجود 40ہزار تماشائی کس تناسب سے دونوں ٹیموں کی حمایت کر رہے تھے اور اس حوالے سے اندازے خاصے مختلف تھے۔

ایک ہندوستانی صحافی کے مطابق 80-20 فیصد تھا جبکہ دوسرے اسے بالکل غلط قرار دیا۔

ایک اندازے کے مطابق یہ تناسب 60-40 فیصد رہا ہو گا لیکن تمام ہی صحافیوں نے اس بات پر سے اتفاق کیا کہ زیادہ تر شائقین پاکستان کی حمایت کر رہے تھے۔

ممکنہ طور پر یہ آفریدی کی جانب سے اتوار کو دیے گئے بیان کا نتیجہ تھا کہ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انہیں پاکستان سے زیادہ ہندوستان سے محبت ملی اور ایڈن گارڈنز میں پاکستانی ٹیم کی حمایت میں آنے والے واضح طور پر ہندوستانی تھے۔

بنگلہ دیشی شائقین بھی سرحد پار کر کے اپنی ٹیم کی حمایت کیلئے ہندوستان آئے اور ویسے بھی ریاست مغربی بنگال(جس کا کولکتہ دارالحکومت ہے) کی سرحدیں بنگلہ دیش سے لگتی ہیں۔

وسطی کولکتہ میں زیادہ تر سستے ہوٹل بنگلہ دیشی شائقین سے بھر چکے ہیں جو گروہوں کی شکل میں یہاں آئے ہیں اور قومی جھنڈا لہراتے ہوئے انہوں نے اپنے چہروں سندربن کے جنگل میں پائے جانے والے بنگال ٹائیگر کے یلے اور کالے رنگ سے چہروں کو رنگا ہوا ہے۔

لیکن بالآخر پاکستان کے حامی پرجوش ہندوستانی شائقین کے سامنے ٹائیگرز کے حامیوں کی ایک نہ چل سکی۔

شائقین کی جانب سے پاکستانی ٹیم کی حمایت ایسی تھی کہ میچ کے بعد پریس کانفرنس میں سینئر بلے باز محمد حفیظ بھی اس کا ذکر کیے بغیر نہ رہ سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ سب کولکتہ میں دیکھا، ہم نے سنا کہ لوگ 'جیتے گا بھئی جیتے گا، پاکستان جیتے گا' کے نعرے لگا رہے تھے، اس سے بہت اچھا لگا، بہت اعتماد ملا۔

دوسری جانب بنگلہ دیشی کپتان مشرفی مرتضیٰ نے کہا کہ ایسا نہیں کہ ان کی ٹیم کے حامی یا شائقین کم تھے۔

انہوں نے کہا کہ وہاں بہت سارے شائقین ہمیں سپورٹ کر رہے تھے، ہم نے شائقین کی حمایت کی نبیاد پر اپنی منصوبہ بندی نہیں کی تھی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

تبصرے (0) بند ہیں