پیرس حملوں کا ماسٹر مائنڈ گرفتار

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2016
بیلجیئم کے دارالحکومت برسلزمیں سیکیورٹی اہلکار ایک شخص کو گرفتار کرکے لے جا رہے ہیں — فوٹو/ اے پی
بیلجیئم کے دارالحکومت برسلزمیں سیکیورٹی اہلکار ایک شخص کو گرفتار کرکے لے جا رہے ہیں — فوٹو/ اے پی

برسلز : بیلجیئم پولیس نے پیرس حملوں کے ماسٹر مائنڈ اور اہم ترین سہولت کار صالح عبدالسلام سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

خیال رہے کہ 13 نومبر 2015 کو پیرس میں 6 مقامات پر حملے کیے گئے تھے، حملہ آوروں اور سیکیورٹی فورسز میں 4 سے 5 گھنٹے تک مقابلہ جاری رہا اور 14 نومبر کو رات ایک بجے تمام حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا، ان حملوں میں 130 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : پیرس میں 6 مقامات پر حملے، 129 افراد ہلاک

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بیلجیئم پولیس نے مولن بیک کے علاقے میں ایک فلیٹ پر اُس وقت چھاپہ مارا جب تحقیقات کاروں کو فنگر پرنٹس کی مدد سے عبد الاسلام کی موجودگی کی پتہ چلا۔

چھاپے کے دوران پولیس اور فلیٹ میں موجود افراد میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جبکہ 2 دھماکے بھی سنائی دیئے۔

مزید پڑھیں : صالح عبد السلام کے وارنٹ گرفتاری جاری

فائرنگ کے دوران پیرس حملوں کے ماسٹر مائنڈ عبد الاسلام کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات سامنے آئیں، میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے صالح کو گھٹنے پر گولی ماری، بعد ازاں اس کو حراست میں لے لیا گیا۔

تصاویر دیکھیں: پیرس حملے کیمرے کی نظر سے

26 سالہ صالح عبد الاسلام کے ہمراہ گرفتار ہونے والوں میں منیر احمد ایلاج بھی شامل ہے جو بیلجیئم حکام کو مطلوب تھا۔

خیال رہے کہ صالح عبدالسلام پر حملوں کا سہولت کار ہونے کا الزام ہے اور رپورٹس کے مطابق اُس نے ہی حملہ آوروں کو گاڑی میں اس مقام تک پہنچنے میں مدد کی تھی، بعد ازاں اس کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی تھی جس میں حملوں کی اگلی صبح صالح کو فرانس سے بیلجیئم میں داخل ہوتے ہوئے بارڈر پر ایک پیٹرول پمپ پر دیکھا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : پیرس حملوں کے ماسٹر مائنڈ کی 'نشاندہی' ہوگئی

صالح عبد السلام بھی بیلجیئم کا شہری ہے، اسے پیرس حملوں کا ماسٹر مائنڈ مانا جاتا ہے جبکہ اس کے ہمراہ بیلجیئم کے ایک اور شہری عبد الحامد اباعود کو بھی ماسٹر مائنڈ قرار دیا جاتا ہے، عبد الحامد اباعود فرانس میں ہونے والے حملوں کے 5 روز بعد پیرس میں ہی ہونے والے ایک آپریشن میں ہلاک ہو گیا تھا، اس کے ہمراہ ایک خاتون حسنہ آیت بوالحسن بھی ماری گئی تھی، جو صالح عبد السلام کی کزن تھی۔

واضح رہے کہ بیلجیئم کا ایک اور شہری محمد عبرینی بھی تاحال مفرور ہے، محمد عبیرنی بھی اُس کار میں دیکھا گیا تھا جو پیرس حملوں میں استعمال ہوئی تھی، بیلجیئم کے حکام محمد عبرینی کی گرفتاری کے بین الاقوامی وارنٹ جاری کر چکے ہیں،تاہم اس حوالے سے تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

مزید پڑھیں : 'پیرس حملے 3 ٹیموں نے کیے'

فرانس کے صدر فرانسو اولاند نے صالح عبد السلام کی گرفتاری کو اہم پیش رفت قرار دیا، تاہم ان کے مطابق اب بھی اس واقعے کے حوالے سے تاحال حتمی نتیجے تک نہیں پہنچا جا سکا ہے۔

فرانسو اولاند کے مطابق ہمیں ان تمام افراد کو پکڑنا ہوگا جنہوں نے حملوں میں مدد کی، سہولت کار تھے یا کسی بھی طرح انہوں نے حملوں میں معاونت کی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

تبصرے (0) بند ہیں