فرانس کی شام میں داعش کے گڑھ پر فضائی کارروائی

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2015
فرانس کے 10 جنگی طیاروں نے اتوار کو شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے گڑھ رقہ پر بمباری کی اور وہاں 20 بم گرائے—۔فوٹو/ اے پی
فرانس کے 10 جنگی طیاروں نے اتوار کو شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے گڑھ رقہ پر بمباری کی اور وہاں 20 بم گرائے—۔فوٹو/ اے پی

پیرس: فرانس نے دارالحکومت پیرس میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے بعد شام میں خود ساختہ اسلامک اسٹیٹ (داعش) کے گڑھ رقہ پر بڑے پیمانے پر فضائی کارروائی کا آغاز کردیا، جس کے نتیجے میں شدت پسند تنظیم کا تربیتی کیمپ تباہ ہوگیا.

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے فرانسیسی وزارتِ دفاع کے حوالے سے بتایا ہے کہ فرانس کے 10 جنگی طیاروں نے اتوار کو شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے گڑھ رقہ پر بمباری کی اور وہاں 20 بم گرائے۔

بمباری کا آغاز اردن اور خلیج فارس کے مقامات سے کیا گیا جبکہ اس میں امریکی فورسز کا تعاون بھی شامل تھا.

اتوار کو ترکی میں ہونے والی جی 20 کانفرنس کے دوران فرانس کے وزیر خارجہ لارینٹ فیبیئس کا کہنا تھا کہ ان کا ملک شام میں کارروائیاں کرنے میں حق بجانب ہے.

ان کا کہنا تھا کہ "کارروائی کی ابتداء کرنا ایک معمول کی بات تھی اور فرانس کو اس کا حق حاصل تھا، ہم نے ماضی میں بھی یہ کیا اور آج (اتوار) سے ہم نے شامی شہر رقہ میں تازہ فضائی کارروائیوں کا اغاز کردیا ہے."

'حملوں سے قبل خبردار کیا گیا تھا'

دوسری جانب عراقی انٹیلی جنس عہدیداران نے اے پی کو بتایا کو یہ حملے منصوبہ بندی کے ساتھ کیے گئے اور اس حوالے سے فرانس اور دیگر ممالک کو جمعرات کو ہی خبردار کردیا گیا تھا۔

ایک عراقی انٹیلی جنس ادارے نے خبردار کیا تھا کہ داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی نے اپنے جنگجوؤں کو عراق اور شام میں داعش کے خلاف امریکی اتحاد میں شامل ممالک میں فائرنگ، بم حملوں اور شہریوں کو یرغمال بنانے کا حکم دیا تھا۔

حملے کے بعد گرفتاریاں

دوسری جانب پولیس نے پیرس حملوں میں ملوث ہونے کے شبہ میں اب تک 7 افراد کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ دیگر کی گرفتاریوں کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے.

گذشتہ روز فرانسیسی پراسیکیوٹر فرانسوا مولنز نے کہا تھا کہ پیرس حملوں میں 3 ٹیمیں ملوث تھیں، ان تینیوں ٹیموں میں موجود افراد کے پاس کلاشنکوف تھی جبکہ سب نے خود کش جیکٹس پہنی ہوئی تھیں۔

مزید پڑھیں:'پیرس حملے 3 ٹیموں نے کیے'

خیال رہے کہ 8 حملہ آوروں میں سے 7 نے خود کش دھماکے کیے تھے جبکہ ایک حملہ آور پولیس کا نشانہ بنا تھا۔

پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے کارروائی کے لیے 2 گاڑیاں استعمال کیں، جس کی مدد سے وہ متاثرہ مقامات تک پہنچے۔ سیکیورٹی ادارے ایک کار کی رجسٹریشن کے حوالے سے تاحال سراغ نہیں لگا سکے ہیں جبکہ ایک گاڑی بیلجیئم میں رجسٹرڈ ہونے کا دعویٰ کیا گیا.

فرانسیسی پولیس کی جانب سے پیرس حملوں میں مطلوب بیلجیئم کے شہری عبدالسلام صلاح کی تصویر—۔
فرانسیسی پولیس کی جانب سے پیرس حملوں میں مطلوب بیلجیئم کے شہری عبدالسلام صلاح کی تصویر—۔

فرانسیسی پولیس نے پیرس حملوں کے سلسلے میں مطلوب بیلجیئم کے ایک شہری 26 سالہ عبدالسلام صلاح کی تصویر جاری کرتے ہوئے اس کے بارے میں معلومات کے لیے عوام سے تعاون کی اپیل کی ہے۔

ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پولیس نے حملوں کے کچھ گھنٹوں بعد ہی بیلجیئم جانے والی ایک کار کو روکا تھا جس میں عبدالسلام صلاح بھی سوار تھے، تاہم صالح سے پوچھ گچھ اور شناختی دستاویزات دیکھ کر اسے جانے کی اجازت دے دی گئی تھی.

بعد ازاں انتظامیہ کی جانب سے صالح کو پیرس حملوں میں ملوث قرار دیئے جانے کے بعد اب ان کی تلاش میں چھاپے مارے جارے ہیں.

یہ بھی پڑھیں:پیرس میں 6 مقامات پر حملے، 129 افراد ہلاک

خیال رہے کہ جمعے کی رات پیرس میں ہونے والے حملوں میں 129 افراد ہلاک اور 350 سے زئد زخمی ہوئے تھے جبکہ ان حملوں کی ذمہ داری شام اور عراق کی شدت پسند تنظیم 'داعش' نے قبول کی تھی۔

داعش نے فرانس کو نشانہ بنانے کی وجہ 'طویل صلیبی مہم' کو قرار دیا، جبکہ فرانس پر مزید حملے کرنے کی دھمکی بھی دی گئی.

شدت پسند تنظیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ فرانس، خلافت (شام اور عراق) میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا ذمہ دار ہے۔

یاد رہے کہ داعش نے 2014 میں شام اور عراق کے برے رقبے پر قبضہ کرکے خودساختہ دولۃ الاسلامیۃ بنانے کا اعلان کیا تھا جس کے خلاف امریکا کی قیادت میں کئی ممالک کی فوجی نے کارروائیاں شروع کیں، تاہم اب تک داعش کو کنٹرول نہیں کیا جا سکا۔

شام اور عراق میں داعش کے خلاف فضائی کارروائیوں میں مصروف امریکی اتحاد میں فرانس بھی شامل ہے۔

رواں سال جنوری میں بھی پیرس میں شدت پسندوں کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر چارلی ہیبڈو نامی میگزین کے دفتر اور ایک یہودی سپرمارکیٹ کو نشانہ بنایا گیا تھا، ان واقعات میں 17 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

فرانسیسی پولیس نے مذکورہ حملے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے متعدد حملہ آوروں کو ہلاک اور گرفتار کرلیا تھا۔

ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق گزشتہ کچھ ماہ میں داعش میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے فرانس سے 500 سے زائد افراد نے شام اور عراق کا سفر کیا ہے، جبکہ حال ہی میں ان میں سے 250 افراد فرانس واپس لوٹے ہیں اور مزید 750 افراد داعش میں شمولیت کے خواہاں ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں