'پیرس حملے 3 ٹیموں نے کیے'

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2015
فرانس کے پروسیکیوٹر کے مطابق حملہ آور 3 گاڑیوں میں آئےتھے ... فوٹو: رائٹرز
فرانس کے پروسیکیوٹر کے مطابق حملہ آور 3 گاڑیوں میں آئےتھے ... فوٹو: رائٹرز

پیرس: فرانس کے دارالحکومت پیرس میں حملے 3 ٹیموں پر مشتمل گروہ نے منظم انداز میں کیے گئے۔

خیال رہے کہ پیرس میں ہونے والے حملوں میں 129 افراد ہلاک اور 350 سے زئد زخمی ہوئے تھے جبکہ ان حملوں کی ذمہ داری شام اور عراق کی شدت پسند تنظیم 'داعش' نے قبول کی تھی۔

پیرس میں ہونے والے حملوں کے حوالے سے فرانسیسی پراسیکیوٹر فرانسوا مولنز نے کہا کہ حملوں میں 3 ٹیمیں ملوث تھیں، ان تینیوں ٹیموں میں موجود افراد کے پاس کلاشنکوف تھی جبکہ سب نے خود کش جیکٹس پہنی ہوئی تھیں۔

مزید پڑھیں : پیرس میں 6 مقامات پر حملے، 129 افراد ہلاک

خیال رہے کہ 8 حملہ آوروں میں سے 7 نے خود کش دھماکے کیے تھے جبکہ ایک حملہ آور پولیس کا نشانہ بنا تھا۔

پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے کارروائی کے لیے 2 گاڑیاں استعمال کیں، جس کی مدد سے وہ متاثرہ مقامات تک پہنچے۔ سیکیورٹی ادارے ایک کار کی رجسٹریشن کے حوالے سے تاحال سراغ نہیں لگا سکے ہیں جبکہ ایک گاڑی بیلجیئم میں رجسٹرد ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں سے ایک کی شناخت اسماعیل عمر مصطفائی کے نام سے ہوئی جو فرانس کا ہی شہری ہے۔

29 سالہ اسماعیل عمر مصطفائی کا ریکارڈ کچھ مجرمانہ سرگرمیوں کی وجہ سے پولیس کے پاس 2010 سے موجود تھا البتہ وہ کبھی جیل میں نہیں رہا تھا جبکہ اس کی شدت پسند خیالات کے حوالے سے سیکیورٹی اداروں شبہ تھا البتہ کبھی اس کو انسداد دہشت گردی کی تفتیش میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔

سیکیورٹی اداروں نے اس پہلو پر بھی تفتیش شروع کر دی ہے کہ کیا عمر اسماعیل مصطفائی 2014 میں داعش میں شام شمولیت کے لیے گیا تھا۔

پولیس نے عمر اسماعیل مصطفائی کے والد اور بھائی کو بھی حراست میں لیا ہے جبکہ اس کا ایک بھائی خود سیکیورٹی اداروں کے سامنے پیش ہوا، جس کے مطابق اس کا اپنے بھائی سے کئی سالوں سے رابطہ نہیں تھا۔

سیکیورٹی اداروں نے ان کے گھر کی تلاشی لی اور متعدد اشیاء کو تحویل میں لیا ہے۔

پراسیکیوٹر کے مطابق اسٹیڈیم کے قریب خود کش دھماکا کرنے والے حملہ آور کے قریب سے شامی پاسپورٹ برآمد ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے یونانی حکام نے کہا کہ اس پاسپورٹ کا حامل اکتوبر میں شام کے پناہ گزینوں کے ساتھ یورپ پہنچا تھا۔

فرانسیسی پراسیکیوٹر نے بتایا کہ بیلجیئم میں فرانس کی سرحد کے قریب 3 افراد کی گرفتاری کا تعلق پیرس میں ہوئے حملوں سے ہی ہے۔


بیلجیئم سے گرفتاریاں


دوسری جانب پیرس حملوں میں ملوث ہونے کے شبہے میں یورپ کے ایک اور ملک بیلجیئم سے بھی 3 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

پیرس میں تھیٹر کے قریب حملے کے وقت پائی جانے والی ایک گاڑی کی نمبر پلیٹ بیلجیئم کی تھی اور یہ گرفتاریاں اسی تناظر میں ہوئی ہیں۔

دارالحکومت برسلز سے حراست میں لیے گئے افراد کے حوالے سے بیلجیئم کے وزیر اعظم چارلس میشال کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ادارے یہ تفتیش کر رہے ہیں کہ ان میں ایک شخص پیرس میں موجود تھا یا نہیں۔


'شام میں حملے جاری رہیں گے'


فرانس کے وزیر اعظم مینوئل والس کا کہنا تھا کہ شام میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جاتا رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ فرانس ہو، یورپ یا پھر شام اور عراق ہم اس حملے کے ذمہ داران اور منصوبہ سازوں کا تعاقب کریں گے۔

فرانس کے صدر کا بیان : 'پیرس میں حملے جنگی اقدام'

خیال رہے کہ داعش نے پیرس حملوں کی ایک وجہ شام میں فرانس کی فضائی کارروائی کو بھی قرار دیا۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ملک حالت جنگ میں ہے ایسے میں غیر معمولی اقدامات کرنا ہوں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے حالیہ حملوں کے بعد لگائی گئی ایمرجنسی کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں فتح فرانس کی ہی ہوگی۔


' اسلام اور مغرب کے درمیان جنگ نہیں' ، نیٹو چیف


نیٹو چیف جینس اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ پیرس حملے اسلام اور مغرب کے درمیان جنگ نہیں ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں جینس اسٹو لٹن برگ نے کہا کہ پیرس میں دہشت گردوں کے حملے انتہا پسندوں اور جمہوریت پسند افراد کے درمیان لڑائی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیٹو کے تمام اتحادی دہشت گردی ے خلاف جنگ میں متحد ہیں۔

اسٹو لٹن برگ نے مزید کہا کہ پیرس میں حملے صرف عام افراد کو نشانہ بنانے کے مترادف نہیں ہیں بلکہ یہ ہمارے معاشرے کی آزادی اور جمہوری اقدار پر بھی حملہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس جنگ میں ہماری کامیابی یقینی ہے کیونکہ ہماری اقدار دہشت گردوں سے زیادہ بلند ہیں البتہ اس کامیابی میں وقت لگے گا۔


پیرس میں سوگ


فرانس کے دارالحکومت پیریس میں حملوں کے بعد صدر فرانسو ہولاندے نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا۔

پیرس میں ان حملوں کے بعد فضاء سوگوار ہے جبکہ متاثرہ مقامات پر شہریوں کی جان سے پھول رکھے جا رہے ہیں۔

تبصرے (4) بند ہیں

mustafa Nov 15, 2015 12:55pm
France ku army forces or security itni week thi k terrorist nay guss ky hamla kr lya? Kya un ki security agency so rhi thi us waqt?
amjad Nov 15, 2015 09:29pm
Every Muslim country have problem France now get bomb explode attack butt pakistan , afganistan, syria , philistine and more islamic country everyday have bomb attack because of non muslim and spaicially america india israel russia etc Dont cry france
یمین الاسلام زبیری Nov 16, 2015 12:08am
اس وقعع سے ایک ہی سبق ملتا ہے کہ ہتھیار کی مدد صرف اور صرف آئینی طور پر گدی پر بیٹھی حکومتوں کو ہی دی جانی چاہیے۔ ورنہ انجام یہ ہو گا جو پیرس میں اور پاکستان کے اسکولوں میں سانحات کی شکل میں ہوا۔
AVARAH Nov 16, 2015 12:35am
@mustafa KOYİ JAGTA HEY KOYİ SOTA HEY-AAP JAAG HAHEY THEY- KIYA YEH KAAFI NAHEYIN--- AAPNEY JAGTEY HUVEY KUCH DEKHA YA .......