ڈھاکا: بنگلہ دیش کے جنوبی علاقے میں مذہب تبدیل کرکے عیسائی ہونے والے شخص کو نامعلوم افراد نےقتل کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ نے پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ضلع کوریگرام میں چند نامعلوم افراد نے 68 سالہ حسین علی کو صبح کی سیر کرنے کے دوران روکا اور اس پر تیز دھار ہتھیاروں سے حملہ کردیا۔

کوریگرام کے پولیس چیف تبارک اللہ نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ تیز دھار ہتھیاروں کے حملے سے حسین علی موقع پر ہی ہلاک ہو گیا، جس کے بعد حملہ آور افراتفری پھیلانے کے لیے آتشی مادے سے قریبی جگہ پر آگ لگا کر موٹر سائیکل کے ذریعے فرار ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ حسین علی نے 1999 میں اسلام چھوڑ کر عیسائی مذہب قبول کیا تھا، تاہم وہ یہ بات یقین سے نہیں کہہ سکتے تھے کہ آیا حسین پر حملہ اسلامی شدت پسندوں نے کیا یا اس کے پیچھے کوئی دوسری وجہ تھی۔

انہوں نے کہا کہ حسین علی کوئی پادری یا معروف عیسائی نہیں تھا، جبکہ جائیداد کی وجہ سے اس کا اپنے خاندان سے بھی تنازع چل رہا تھا۔

واقعے کی ذمہ داری کسی شدت پسند گروہ نے قبول نہیں کی۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں گزشتہ چند ماہ کے دوران اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے احمدیوں، عیسائیوں اور ہندوؤں پر حملوں کے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں، جن کی ذمہ داری خود کو ’داعش کے سپاہی‘ کہنے والے شدت پسند گروہ نے قبول کی۔

گزشتہ ہفتے داعش نے جنوب مغربی علاقے کالی گنج میں سنی مسلک سے شیعہ مسلک میں تبدیل ہونے والے ایک شخص کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

جنوری میں بھی مبینہ طور پر اسلام سے عیسائیت اپنانے والے شخص کو اسی گروپ نے قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

دوسری جانب بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے ملک میں داعش کی موجودگی سے انکار کرتے ہوئے مقامی شدت پسند گروپ جمعیت المجاہدین پر ان واقعات میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں