لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے گلشن اقبال پارک میں خودکش حملے کے بعد حکومت نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے فورتھ شیڈول میں شامل تمام مشتبہ افراد اور سہولت کاروں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

یہ فیصلہ وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت امن و امان کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔

اجلاس میں وزیر اعظم نے پنجاب میں چار سے پانچ خودکش بمباروں کی موجودگی کے حوالے سے انٹیلی جنس ایجنسی کے الرٹ کو نظر انداز کرنے پر صوبائی سیکیورٹی حکام کی سرزنش کی۔

انہوں نے اسلام آباد میں امن تباہ کرنے والوں سے نرمی برتنے پر بھی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اجلاس میں موجود وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کو ذاتی طور پر دیکھیں۔

یہ بھی پڑھیں : 'حکومت کی نرمی کو ریاستی کمزوری نہ سمجھا جائے'

اجلاس میں شریک ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم نے فورتھ شیڈول میں شامل مشتبہ افراد کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ان افراد کے خلاف کارروائی کے لیے پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن کی حکمت عملی کا انتظار نہیں کیا جانا چاہیے، جبکہ تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرموں کے فرار ہونے کے امکانات کو کم کرنے کے لیے اپنے طور پر کارروائی کریں۔

واضح رہے کہ فورتھ شیڈول میں اُن افراد کے نام شامل ہیں جو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہیں، یا اُن پر اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔

مزید پڑھیں : پنجاب میں کالعدم تنظیموں کیخلاف فوجی آپریشن شروع

ان مشتبہ افراد میں اشتعال انگیز تقاریر کرنے اور اُن مذہبی تنظیموں کے کارکن بھی شامل ہیں، جو کالعدم تو نہیں ہیں لیکن اُن کا کسی نہ کسی طور پر عسکریت پسندی سے تعلق ہے۔

حکام کے مطابق فورتھ شیڈول کی فہرست میں اس وقت کم از کم 2 ہزار افراد کے نام شامل ہیں۔

اجلاس میں وزیر اعظم نے سیکریٹری داخلہ پنجاب اعظم سلطان پر بھی اس وقت سخت برہمی کا اظہار کیا جب انٹیلی جنس بیورو کے جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ ایجنسی نے لاہور واقعے سے کئی دن قبل دہشت گردی کا الرٹ جاری کیا تھا۔

مزید پڑھیں : لاہور پارک دھماکے میں ہلاکتیں 72 ہو گئیں

اعظم سلطان نے دعویٰ کیا کہ اُن کے محکمے نے دہشت گردی کا الرٹ ملنے کے بعد سرکلر جاری کردیا تھا، جسے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نظر انداز کیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ کئی ماہ قبل ایک آپریشن میں مارے جانے والے دہشت گرد کی بیوی بظاہر کالعدم تنظیم کا نیٹ ورک چلا رہی ہے، جبکہ مشتبہ خودکش بمبار اسی کالعدم تنظیم کے لیے نوجوانوں کو بھرتی کرنے کا کام کرتا تھا۔

وزیراعظم نے بغیر کسی رکاوٹ شرپسندوں کے اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخل ہونے کے معاملے پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں : پارلیمنٹ کے باہر ممتاز قادری کے حامیوں کا دھرنا

انہیں بتایا گیا کہ ممتاز قادری کے چہلم کے منتظمین نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اپنی حدود پار نہیں کریں گے، اس لیے پنجاب پولیس مظاہرین کو روکنے کے لیے پوری طرح تیار نہیں تھی۔

یہ خبر 29 مارچ 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں