ایکواڈور: زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 480 تک پہنچ گئی

19 اپريل 2016
جنوبی امریکا کی ساحلی ریاست ایکواڈور میں گذشتہ دنوں آنے والے شدید زلزے سے ہلاکتوں کی تعداد 480 تک جا پہنچی ہے — فائل فوٹو/ اے ایف پی
جنوبی امریکا کی ساحلی ریاست ایکواڈور میں گذشتہ دنوں آنے والے شدید زلزے سے ہلاکتوں کی تعداد 480 تک جا پہنچی ہے — فائل فوٹو/ اے ایف پی

کیٹو: جنوبی امریکا کی ساحلی ریاست ایکواڈور میں گذشتہ دنوں آنے والے شدید زلزے سے ہلاکتوں کی تعداد 480 تک جا پہنچی ہے، جبکہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے افراد کی تلاش کا کام تاحال جاری ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایکواڈور کے حکام کا کہنا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں اب بھی 1700 افراد لاپتہ ہیں، جن کی تلاش کیلئے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

ایکواڈور کے نائب وزیر داخلہ ڈیگو فانٹیس نے دارالحکومت کیٹو میں صحافیوں کو بتایا کہ 'ہمیں 2000 لاپتہ افراد کی تلاش کرنا تھی جس میں سے صرف 300 کو تلاش کیا جاسکا ہے'۔

مزید پڑھیں: ایکواڈور زلزلہ: ہلاکتوں کی تعداد 350 تک جاپہنچی

ان کا کہنا تھا کہ 'اس وقت تک کے اعداد وشمار کے مطابق زلزلے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 480 ہوچکی ہے جبکہ 2560 افراد زخمی ہیں'۔

خیال رہے کہ ایکواڈور میں شدید زلزلے سے لاپتہ ہونے والے افراد کے حوالے سے یہ پہلا سرکاری اعلان ہے، جہاں گذشتہ دنوں پیسیفک کے ساحلی علاقے اور سیاحوں کیلئے معروف ریاست ایکواڈور میں 7.8 کا شدید زلزلہ آیا تھا۔

زلزلے کے فوری بعد ریسکیو حکام نے امدادی سرگرمیوں کا آغاز کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی تلاش شروع کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایکواڈور: زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 233 ہوگئی

یاد رہے کہ شدید زلزلے میں امدادی سرگرمیوں میں ایکواڈور حکام کو مدد فراہم کرنے کیلئے ہمسایہ ریاستوں کولمبیا، مکسیکو، ال سلواڈور اور دیگر نے اپنی امدادی ٹیمیں روانہ کر دی ہیں۔

متاثرہ عمارتوں کے ملبے سے لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے سراغ سراں کتوں اور کھدائی کی مشینوں کا استعمال کیا جارہا ہے۔

گذشتہ روز ایکواڈور کے صدر رافیل کوریہ ویٹیکن کا دورہ مختصر کرکے وطن پہنچے تھے اور فوری طور پر زلزلے سے سب سے زیادہ متاثرہ شہر پورٹوویاجو کا دورہ کیا اور امدادی کاموں کا جائزہ لیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ایکواڈور میں آنے والے قیامت خیز زلزلے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی اور 350 سے زائد عمارتیں اور مکانات منہدم ہو گئے تھے۔

زلزلے کا مرکز دارالحکومت کیٹو سے 170 کلومیٹر دور جنوب مشرقی صوبہ مویزن سے صرف 27 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا، جس کی وجہ سے مویزن کے کئی شہر شدید متاثر ہوئے۔

امریکی جیولوجیکل سینٹر کا کہنا تھا کہ 1949 کے بعد ایکوا ڈور میں یہ شدید ترین زلزلہ ہے۔

انتہائی شدت کے زلزلے کے باعث سڑکوں اور بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا۔

زلزلے کے بعد ایکواڈور کی حکومت نے 6 صوبوں، جن میں زیادہ تر ساحلی صوبے ہیں، میں ایمرجنسی نافذ کر دی اور فوج کو ان صوبوں میں امدادی سرگرمیوں کے لیے بھیج دیا گیا۔

مزید پڑھیں: جاپان: زلزلے سے 41 افراد ہلاک، 900 زخمی

زلزلے کے بعد ایکواڈور کے ایک بڑے تیل صاف کرنے کے کارخانے (ریفائنری) کو بھی حفاظتی اقدامات کے پیش نظر بند کر دیا گیا۔

پیسفک سونامی وارننگ سینٹر نے زلزلے کے بعد کہا کہ ایکواڈور کے ساحلوں پر پانی کی لہریں 0.3 سے ایک میٹر تک بلند ہوسکتی ہیں۔

ایکواڈور کے پڑوسی ملک پیرو نے اس زلزلے کے بعد سونامی وارننگ بھی جاری کی تھی۔

زلزلے کے جھٹکے کولمبیا کے شہر کالی میں بھی محسوس ہوئی، جس سے شہریوں میں خوف وہراس پھیل گیا اور وہ عمارات سے باہر نکل آئے۔

خیال رہے کہ تین روز قبل ایشیائی ملک جاپان میں بھی 7.3 اور 7.0 شدت کے زلزلے آچکے ہیں، جن میں 41 افراد کی ہلاکت کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں