کوئٹہ: قومی احتساب بیورو (نیب) بلوچستان کے ڈائریکٹر جنرل میجر(ر) طارق محمود کا کہنا ہے کہ معطل سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو مقامی حکومت کے فنڈز میں غبن کرنے پر گرفتار کیا گیا اور نیب کے پاس ان کے خلاف ڈیڑھ ارب روپے کی کرپشن کے ثبوت موجود ہیں ۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے میجر(ر) طارق محمود کا کہنا تھا کہ نیب نے مختلف اداروں اور کابینہ کے بااثر ارکان کی جانب سے دباؤ ہونے کے باوجود مشتاق رئیسانی کو گرفتار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سیکریٹری خزانہ بلوچستان کے گھر سے 73 کروڑ روپے برآمد

انہوں نے مزید کہا کہ کرپشن میں ملوث کسی بھی شخص کے لیے کسی قسم کا دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا اور نیب میں کرپشن کے لیے زیرو ٹالرنس ہے۔

میجر(ر) طارق محمود کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں تحقیقات کو آگے بڑھایا جائے گا اور سیکریٹری خزانہ سے تفتیش کی جائے گی جس سے مقامی حکومتوں کے فنڈز میں کرپشن میں ملوث مزید افراد کے نام سامنے آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں مزید گرفتاریاں بھی کی جاسکتی ہیں، لیکن تمام گرفتاریاں ثبوتوں کی موجودگی پر ہوں گی، انہوں نے یہ بھی کہا کہ مشتاق رئیسانی سے متعلق تمام ریکارڈ کو قبضے میں لے لیا گیا ہے کیونکہ اس سے کرپشن میں ملوث حکام تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔

طارق محمود کا کہنا تھا کہ معطل سیکریٹری خزانہ کے گھر سے قبضے میں لی گئی رقم ، تفتیش کاروں کو ان کے خلاف مزید ثبوت سامنے لانے میں مدد دیں گے جبکہ دورانِ تفتیش اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ مقامی حکومت کے فنڈز میں کھلی کرپشن ہوئی اور قانون اور ضابطوں کو مکمل نظرانداز کیا گیا۔

ڈائریکٹر جنرل نیب نے الزام عائد کیا کہ مالی سال 2014- 2015 میں مقامی حکومت کے لیے مختص کیے گئے فنڈ کو صرف چند حلقوں میں خرچ کیا گیا، یہ فنڈ صرف 2 حلقوں ضلع قلات میں خلیق آباد اور ضلع بولان میں مچھ میں خرچ کیے گئے۔

مزید جانیں: 73کروڑ نقد برآمد،مشتاق رئیسانی کاریمانڈ منظور

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے طارق محمود کا کہنا تھا کہ نیب نے مشتاق رئیسانی کے خلاف تحقیقات کا آغاز ایک سال قبل اُس وقت کیا تھا جب دوسرے علاقوں کے افراد نے حکومتی فنڈ سے محرومی کی شکایت درج کروائی تھی۔

مشتاق رئیسانی کے گھر سے قبضے میں لی گئی اشیاء کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر سے روپوں، ڈالر، برطانوی پاؤنڈ اور سعودی ریال پر مشتمل 65 کروڑ مالیت کی کرنسی، ہزاروں روپے مالیت کے پرائز بونڈ اور 2 کلو سونا بھی قبضے میں لیا گیا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ قبضے میں لیا گیا پیسہ حکومتی فنڈز میں کی گئی کرپشن میں مشتاق رئیسانی کا 'حصہ' تھا۔

یہ کرنسی نوٹ انہوں نے پانی کے ٹینک کے اندر اور پورچ میں کھڑی گاڑی کے بمپر میں چھپا کر رکھے تھے۔

انہوں نے تنبیہ کی کہ یہ تحقیقات میرٹ پر کی جائیں گی اور جو بھی اس کرپشن میں ملوث پایا گیا اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیب دوسرے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز میں بھی مشتاق رئیسانی کی خردبرد کے حوالے سے بھی تحقیقات کرے گی۔

ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان، میجر(ر) طارق محمود نے مزید کہا کہ بلوچستان میں کرپشن کے 150 کیسز کی تحقیقات چل رہی ہیں اور ساتھ ہی سابق اور موجودہ وزراء کے خلاف کرپشن میں ملوث ہونے کے حوالے سے بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

یہ خبر 9 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Mohammad Khalid May 09, 2016 01:22pm
Weldon NAB Baluchistan , Keep up Good work