اسلام آباد: گذشتہ جمعے کو جب وزیراعظم نواز شریف کی اوپن ہارٹ سرجری سے متعلق خبر سامنے آئی تو اسے الیکٹرانک اورپرنٹ میڈیا پر نمایاں جگہ دی گئی۔

جس کے بعد 'شریف کیمپ' سے وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے میڈیا مینیجمنٹ کی کمان سنبھالی اور اپنے والد کی طبی حالت سے متعلق اَپ ڈیٹس کرتی رہیں۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ وزیراعظم کی صحت کے حوالے سے پورے ملک کو تشویش تھی لیکن ان کے دل کی حالت اس وجہ سے پریشانی کا باعث تھی کہ انھیں وفاقی بجٹ پیش کیے جانے سے قبل اہم اجلاسوں کی صدارت بھی کرنی تھی، جو انھوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے کی۔

اب آتے ہیں اُس جمعے کی طرف جب پہلی مرتبہ وزیراعظم کی سرجری کی خبر سامنے آئی، وزیراعظم ہاؤس نے اس مقصد کے لیے وزیراعظم نواز شریف کے ترجمان ڈاکٹر مصدق ملک کا انتخاب کیا، جنھوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران قوم کو یہ خبر سنائی اور وزیراعظم کی سرجری سے متعلق دیگر تفصیلات فراہم کیں۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی کامیاب اوپن ہارٹ سرجری

لیکن یہ بات بہتر طور پر شریف خاندان ہی بتا سکتا ہے کہ بعد میں نواز شریف کی سرجری ہونے تک وزیراعظم ہاؤس اور وزیر اطلاعات پرویز رشید نے بھی اس معاملے پر کیوں خاموشی اختیار کرلی، حتیٰ کہ وزیراعظم کے ترجمان کی جانب سے بھی کوئی خبر سامنے نہیں آئی۔

اس وقت مریم نواز شریف ہی میڈیا کی توجہ کا مرکز تھیں جنھوں نے باقاعدگی سے اپنے والد کی صحت سے متعلق خبریں میڈیا اور عوام کے ساتھ اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کےذریعے شیئر کیں۔

وزیراعظم کے اوپن ہارٹ سرجری کے فیصلے سے لے کر آپریشن کے بعد ان کی پہلی تصویر ٹوئیٹ کرنے تک مریم نواز نے اس حوالے سے تمام تفصیلات فراہم کیں کہ مریض کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ (آئی سی یو) میں کب تک رکھا جائے گا اور یہ بھی کہ وزیراعظم کی وطن واپسی کب تک متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم رمضان کے اختتام سے قبل وطن لوٹیں گے، مریم نواز

جب مریم نواز گذشتہ ہفتے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں کے ہمراہ لندن نہیں گئیں تو اس حوالے سے کافی چہ مگوئیاں ہوئی تھیں، تاہم بعد میں یہ بات واضح ہوگئی کہ وزیراعظم نے انھیں وطن میں ہی رہنے کو کہا تاکہ وہ تمام سیاسی معاملات کو دیکھ سکیں۔

انکوائری کرنے پر ڈان کو معلوم ہوا کہ مریم نواز کو ان کے والد کی جانب سے یہ ٹاسک دیا گیا تھا کہ وہ اپنی بیمار دادی کی دیکھ بھال کریں جو بڑھاپے کے باعث لندن کا طویل سفر کرنے کے قابل نہیں تھیں۔

تاہم وزیراعظم ہاؤس میں مریم نواز کی مستقل موجودگی نے بہت سے سوالات کو جنم دیا۔

وزیراعظم ہاؤس میں کام کرنے والے ایک ریٹائرڈ وفاقی سیکریٹری نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اگر شریف خاندان نے مریم نواز کو میڈیا کو اپ ڈیٹ کرنے لیے منتخب کیا تھا تو یہ ان کا ذاتی فیصلہ تھا، لیکن یہ ایک حقیقیت ہے کہ نواز شریف اس ملک کے وزیراعظم ہیں اور ان کی صحت کے حوالے سے اہم معلومات کا اجراء سرکاری ذرائع سے ہی ہونا چاہیے تھا.

مزید پڑھیں: آپریشن کے بعد وزیراعظم کیلئے مودی کے پھول

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مذکورہ سابق سیکریٹری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم کے ذاتی ڈاکٹر کے لیے بھی ایک خصوصی پوزیشن موجود ہے، جن کا کام وزیراعظم کی صحت پر نظر رکھنا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میرے خیال میں میڈیکل آفیسر وزیراعظم کی صحت کے حوالے سے اطلاعات فراہم کرنے کا بہتر ذریعہ ہوسکتے تھے۔'

تاہم حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی جو بھی نیت تھی، اس سب معاملے نے ان کے نقادوں خصوصاً پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کو ایک موقع ضرور دے دیا ہے۔

ایک سینئر پی ٹی آئی عہدیدار نے اس حوالے سے کہا، 'یہ بھی حکومتی اور پارٹی امور چلانے کے حوالے سے ایک انتہائی ذاتی مثال تھی، میں ذاتی طور پر مریم نواز کے خلاف نہیں ہوں لیکن یہ کسی عام شہری کی جانشینی کا مسئلہ نہیں ہے، ہم یہاں وزیراعظم پاکستان کی بات کر رہے ہیں۔'

ان کا مزید کہنا تھا، 'میں نے ذاتی طور پر انھیں (مریم نواز کو) آدھے درجن سے زائد ٹی وی پروگراموں میں انٹرویوز دیتے ہوئے دیکھا ہے، جس میں وہ اپنے والد کی صحت اور سیاسی مخالفین کے خلاف بیانات دیتے ہوئے نظر آئیں اور عوام کی ہمدریاں حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کی۔'

یہ بھی پڑھیں:پاناما لیکس: شریف خاندان کا دفاع نہ کرنے پر مریم ناخوش

مذکورہ پی ٹی آئی عہدیدار کا کہنا تھا کہ صحت کے معاملات پر کوئی بھی ذی شعور شخص سیاست نہیں کرسکتا، پوری دنیا میں کسی بھی سربراہ مملکت کی صحت ایک سرکاری مسئلہ ہوتا ہے اور اسے اسی طرح سے ڈیل کیا جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ مریم نواز وزیراعظم ہاؤس میں مقیم ہیں اور میڈیا سیل میں ان کے فعال کردار پر بحث ہوتی رہی ہے اور اب پاناما لیکس میں ان کے اور ان کے بھائیوں کا نام سامنے آنے کے بعد یہ سوالات بھی اٹھ رہے ہیں کہ کیا وہ سرکاری معاملات کو دیکھ رہی ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اندرونی ذرائع کے مطابق مریم نواز اگلی انتخابی مہم اور پارٹی معاملات کے حوالے سے اہم کردار ادا کریں گی۔

وزیراعظم ہاؤس میں مریم نواز کے کردار سے آگاہ مسلم لیگ (ن) کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے وزیراعظم یوتھ لون اسکیم کے سربراہ کی حیثیت سے ان کی نامزدگی کے خلاف دیئے گئے فیصلے کے بعد مریم نواز زیادہ تر منظر عام سے غائب رہیں، لیکن حکمران جماعت میں یہ بات کسی سے مخفی نہیں کہ وہ ان کی مستقبل کی رہنما ہیں اور پہلے ہی مختلف معاملات پر اپنے رائے کا اظہار کرتی رہتی ہیں۔

یہ خبر3 جون 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں