اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ہندوستان پاکستان کے لیے مذاکرات اور خیرسگالی کی کھڑکی کبھی نہیں کھولی۔

جیو نیوز کے پروگرام 'نیا پاکستان' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'یہ عجیب بات ے کیوں کہ 9 دسمبر کو مذاکرات کی بحالی کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم پھر پٹھان کوٹ حملہ ہوگیا اور سب ختم ہوگیا۔'

خیال رہے کہ سرتاج عزیز ہندوستانی وزیر دفاع کے حالیہ بیان پر ردعمل ظاہر کررہے تھے جس میں انہوں نے خبردار کیا کہ خیر سگالی اور مذاکرات کی جو کھڑکی وزیر اعظم نریندر مودی نے کھولی تھی، وہ پاکستان کی جانب سے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اس کے مخلصانہ پن سے متعلق شکوک و شبہات کے باعث بند ہورہی ہے۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان سے مذاکرات کی کھڑکی بند ہورہی ہے‘

ہندوستانی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان چاہتا ہے کہ یہ کھڑکی مکمل بند نہ ہو تو اسے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مخلص ہونے کی ضرورت ہے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ 'وہ کہتے ہیں کہ جب ہم (پاکستان) دہشت گردی کے حوالے سے کچھ کام کریں گے تو مذاکرات ہوں گے لیکن ہم یہ کہتے ہیں کہ وہ (ہندوستان) کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کرے۔'

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان مذاکرات کے لیے بے تاب نہیں لیکن اگر اس خطے میں امن ہونا ہے تو پاکستان اور ہندوستان کو مذاکرات کرنے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پٹھان کوٹ حملے میں پاکستانی حکومت ملوث نہیں: ہندوستان

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ہندوستان کی جانب سے کشمیر کی ڈیموگرافی میں تبدیلی کے حوالے سے بے خبر نہیں تاہم ہندوستان کا اس میں کامیابی نہیں ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں پاکستانی پرچم لہرائے جارہے ہیں جبکہ علاقے کی عوام پاکستانی پوزیشن کی حمایت کرتی ہے۔

یہ بھی جانیں: ہندوستان کا حکومت پاکستان پر پٹھان کوٹ حملے کا الزام

ان کا مزید کہنا تھا کہ زمینی حقائق یہ ہیں کہ کشمیر کی عوام ہندوستان کے خلاف ہے اور وہ اپنے حق خود ارادیت کو بھولے نہیں ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کشمیریوں کی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا اور اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سمیت دیگر فورمز پر اٹھاتا رہے گا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں