اسلام آباد: امریکا کی جانب سے ہندوستان کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ ( این ایس جی) میں شمولیت کی حمایت کے اعلان کے ایک روز بعد پاکستان نے واضح کیا ہے کہ جنوبی ایشیاء میں کسی ملک کو استثنیٰ دےکر این ایس جی کی رکنیت کیلئے راہ ہموار کرنے کے اسٹریٹجک استحکام پر منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔

بدھ کو دفتر خارجہ اسلام آباد میں پاکستان کی جانب سے نیوکلیئرسپلائرز گروپ کی رکنیت حاصل کرنے کیلئے رکن ممالک کے سفیروں کو بریفنگ دی گئی۔

این ایس جی 48 ممالک کا ایک گروپ ہے جو نیوکلیئر ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کام کرتا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق اقوام متحدہ ڈیسک کی سربراہ ایڈیشنل سیکرٹری تسنیم اسلم نے سفیروں کو پاکستان کی رکنیت کی درخواست کے حقائق سے متعلق آگاہ کیا اور بتایا کہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت کیلئے پاکستان کی درخواست ٹھوس بنیادوں پر دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جوہری سلامتی اور جوہری عدم پھیلاؤ کے شعبے میں پاکستان کا موثر تکنیکی تجربہ ہے۔

تسنیم اسلم نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیاء میں کسی ملک کو استثنیٰ دےکر اس کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت کیلئے راہ ہموار کرنے کے اسٹریٹجک استحکام پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جوہری عدم پھیلاؤ کے لئے پرعزم ہے، رکن ممالک گروپ کی رکنیت کے حصول کیلئے طریقہ کار کو معروضی و غیر امتیازی بنائیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر براک اوباما نے ہندوستان کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ ( این ایس جی) میں شمولیت کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

این ایس جی کی رکنیت کیلئے پاکستان کے دیگر ممالک سے رابطے

دوسری جانب پاکستان نے این ایس جی کی رکنیت کے حصول کیلئے عالمی برادری سے رابطے تیز کردیے۔

ترجمان دفترخارجہ نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے روس، نیوزی لینڈ اور جمہوریہ کوریہ کے وزراء خارجہ کو ٹیلی فون کیا ہے اور نیوکلئیر سپلائیرگروپ کی رکنیت سے متعلق امور پر بات کی ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ رابطوں کا مقصد این ایس جی کی رکنیت کے حصول کیلئے حمایت حاصل کرنا ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ تینوں ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ رکنیت کے حصول کیلئے پاکستان کے ساتھ غیر امتیازی رویہ اختیار کیا جائے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں