واشنگٹن: امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے سربراہ جان برینن کا کہنا ہے کہ نائن الیون کے واقعے سے سعودی عرب کا کوئی تعلق نہیں، جبکہ امریکا دہشت گردی کے خلاف سعودی عرب کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں جان برینن نے کہا کہ امریکا اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں کشیدگی اور تناؤ کی خبریں بے بنیاد ہیں، اور دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ورلڈٹریڈسینٹرحملہ:سعودی حکومت پرمقدمہ ہوگا؟

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 15 سال کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کا اہم کردار رہا ہے جسے امریکا قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، جبکہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز اور نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی موجودگی ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مضبوط اتحادی کے ساتھ ہونے کا احساس دلاتی ہے۔

سی آئی اے چیف کا کہنا تھا کہ 2002 میں، سعودی عرب کے نائن الیون حملوں میں ملوث ہونے کے حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹ ابتدائی تھی، جس کے بعد اس پر نظرثانی کی گئی اور تفتیش کاروں نے رپورٹ میں موجود غلطیاں دور کیں۔

مزید پڑھیں: 9/11: امریکی سیاستدان سعودیہ پر مقدمے کے حامی

انہوں نے کہا کہ 28 صفحات پر مشتمل جائزہ رپورٹ میں ٹھوس شواہد کی بنا پر بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت اور کسی سرکاری عہدیدار کا نائن الیون حملوں میں کسی طرح سے کوئی کردار نہیں تھا، جبکہ یہ رپورٹ جلد سامنے لائی جائے گی۔

واضح رہے کہ امریکی سینیٹ نے 11 ستمبر 2001 کے حملے میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کی جانب سے سعودی عرب کی حکومت پر مقدمے کے حوالے سے بِل منظور کیا تھا۔

تاہم وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس بل کو ویٹو کرنے کی دھمکی دی جاچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودیہ کی امریکا کو اثاثے فروخت کرنے کی دھمکی

بل کی منظوری کی بعد سعودی عرب کی جانب سے امریکا کو متنبہ کیا گیا تھا کہ اگر ایسا کوئی قدم اٹھایا گیا تو وہ امریکا میں موجود اپنے 750 ارب ڈالر سے زائد کے اثاثے فروخت کردے گا۔

نائن الیون کے واقعے میں 4 طیاروں کو ہائی جیک کرنے والے 19 میں سے 15 افراد سعودی شہری بتائے جاتے ہیں، تاہم ریاض کی جانب سے ان حملوں میں کسی بھی قسم کے کردار کی تردید کی جاتی رہی ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں