امریکا کی جانب سے ہندوستان کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) میں شمولیت کی کوششوں کے بعد چین نے کہا ہے کہ گروپ میں مزید ممالک کو شامل کرنے پر اتفاق کے لیے مذاکرات کی ضرورت ہے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ چین اُن 5 ممالک میں شامل ہے، جو ہندوستان کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کے سب سے زیادہ مخالف ہیں۔

سفارت کاروں کے مطابق چین کے علاوہ نیوزی لینڈ، آئرلینڈ، ترکی، جنوبی افریقا اور آسٹریا بھی ہندوستان کو این ایس جی کی رکنینت دینے کے سخت خلاف ہیں۔

نیوکلیئر سپلائرز گروپ ( این ایس جی ) 48 ممالک کا ایک گروپ ہے جو نیوکلیئر ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کام کرتا ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر براک اوباما نے منگل کو ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی کو ہندوستان کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ ( این ایس جی) میں شمولیت کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں ہندوستانی شمولیت کا حامی

یاد رہے کہ 2008 میں امریکا نے ہندوستان کو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی ( آئی اے ای اے) کی رکنیت دی تھی، اس کے باوجود ہندوستان نے اپنے جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں اضافہ کیا ہےاور امریکا سے کئے گئے معاہدے کی پاسداری بھی نہیں کی، یہاں تک کہ ہندوستان نے کبھی بھی نان پرولیفریشن ٹریٹی (این پی ٹی) کے معاہدے پر دستخط نہیں کیا۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ہونگ لی نے ایک آن لائن اعلامیے میں کہا کہ این پی ٹی پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کو این ایس جی میں شامل کرنے پر بڑے پیمانے پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گروپ میں این پی ٹی ممالک کو شامل کرنے پر مزید بات چیت ہونی چاہیے تاکہ ایک متفقہ فیصلہ سامنے آسکے۔

یہ بھی جانیں: سپلائر گروپ سے معاہدہ، ہندوستانی جوہری مواد میں اضافہ

مخالفین کا موقف ہے کہ ہندوستان کو این ایس جی کی رکنیت دینے سے جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کی جانے والی کوششیں کمروز پڑجائیں گی۔

48 ممالک این ایس جی گروپ کا اجلاس 20 جون کو سیئول میں ہوگا، جس میں ہندوستان کی رکنیت کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔

ہندوستان کو امریکا کی حمایت حاصل ہونے کے حوالے سے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر براک اومابا کی حمایت سے ہندوستان کی پوزیشن مضبوط ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری نے کئی ممالکوں کو ہندوستان کی مخالفت سے روکنے کے لیے خط لکھا تھا جبکہ جان کیری، وزیر خزانہ جیکب لیو اور امریکی تجارتی نمائندے مائیکل فورمین نے چین کو قائل کرنے کے لیے خاص طوپر بیجنگ کا دورہ بھی کیا تھا۔

تاہم چین اب بھی اپنے موقف پر ڈٹا ہوا ہے اور وہ ہندوستان کی حمایت کرکے اپنے قریبی دوست پاکستان کو ناراض نہیں کرنا چاہتا۔

یہ پڑھیں : 'ہندوستان نیوکلیئر سپلائرز گروپ کے معیار پر پورا نہیں اترتا'

چین کا موقف ہے کہ جب تک پاکستان کو این ایس جی کی رکنیت نہیں دی جاتی، اس وقت تک ہندوستان کو اس گروپ میں شامل نہیں کیا جاسکتا، لیکن چین کا یہ موقف کئی ممالک کے لیے ناقابل قبول ہوگا کیونکہ پاکستان پرایران اور شمالی کوریا کو جوہری ہتھیار فروخت کرنے کے الزامات ہیں۔

دوسری جانب کئی ممالک چاہتے ہیں کہ اگر ہندوستان کو این ایس جی کی رکنیت دی جاتی ہے تو تمام ممالک کو بھی یکساں طور پر اس گروپ میں شامل کیا جائے، صرف ہندوستان کو رکنیت دینے سے خطے میں امن و استحکام خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا کے بعد میکسیکو نے بھی ہندوستان کی این ایس جی کی رکنیت کی حمایت کی ہے۔

البتہ ویانا کے سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ ہندوستان نیوکلیئر سپلائرز گروپ کے معیار پر پورا نہیں اترتا جس کی وجہ سے ہندوستان کو این ایس جی کی رکینت نہیں دی جاسکتی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں